الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الرِّضَاعِ
رضاعت کے احکام و مسائل
The Book of Suckling
16. باب اسْتِحْبَابِ نِكَاحِ الْبِكْرِ:
باب: باکرہ سے نکاح مستحب ہونے کابیان۔
حدیث نمبر: 3637
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن محارب ، عن جابر بن عبد الله ، قال: تزوجت امراة، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هل تزوجت؟ "، قلت: نعم، قال: " ابكرا ام ثيبا "، قلت: ثيبا، قال: " فاين انت من العذارى ولعابها؟ "، قال شعبة: فذكرته لعمرو بن دينار، فقال: قد سمعته من جابر، وإنما قال: فهلا جارية تلاعبها، وتلاعبك.حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حدثنا أَبِي ، حدثنا شُعْبَةُ ، عَنْ مُحَارِبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، فقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ تَزَوَّجْتَ؟ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " أَبِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا "، قُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ: " فَأَيْنَ أَنْتَ مِنَ الْعَذَارَى وَلِعَابِهَا؟ "، قَالَ شُعْبَةُ: فَذَكَرْتُهُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، فقَالَ: قَدْ سَمِعْتَهُ مِنْ جَابِرٍ، وَإِنَّمَا قَالَ: فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا، وَتُلَاعِبُكَ.
‏‏‏‏ مندرجہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 3638
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو الربيع الزهراني ، قال يحيى: اخبرنا حماد بن زيد ، عن عمرو بن دينار ، عن جابر بن عبد الله : ان عبد الله، هلك وترك تسع بنات، او قال: سبع، فتزوجت امراة ثيبا، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا جابر، تزوجت "، قال: قلت: نعم، قال: " فبكر ام ثيب "، قال: قلت: بل ثيب يا رسول الله، قال: " فهلا جارية تلاعبها وتلاعبك، او قال: تضاحكها وتضاحكك "، قال: قلت له: إن عبد الله هلك وترك تسع بنات او سبع، وإني كرهت ان آتيهن او اجيئهن بمثلهن، فاحببت ان اجيء بامراة تقوم عليهن وتصلحهن، قال: " فبارك الله لك "، او قال: لي خيرا، وفي رواية ابي الربيع: تلاعبها وتلاعبك، وتضاحكها وتضاحكك،حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ، هَلَكَ وَتَرَكَ تِسْعَ بَنَاتٍ، أَوَ قَالَ: سَبْعَ، فَتَزَوَّجْتُ امْرَأَةً ثَيِّبًا، فقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا جَابِرُ، تَزَوَّجْتَ "، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " فَبِكْرٌ أَمْ ثَيِّبٌ "، قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ، أَوَ قَالَ: تُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ "، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ هَلَكَ وَتَرَكَ تِسْعَ بَنَاتٍ أَوْ سَبْعَ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ آتِيَهُنَّ أَوْ أَجِيئَهُنَّ بِمِثْلِهِنَّ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَجِيءَ بِامْرَأَةٍ تَقُومُ عَلَيْهِنَّ وَتُصْلِحُهُنَّ، قَالَ: " فَبَارَكَ اللَّهُ لَكَ "، أَوَ قَالَ: لِي خَيْرًا، وَفِي رِوَايَةِ أَبِي الرَّبِيعِ: تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ، وَتُضَاحِكُهَا وَتُضَاحِكُكَ،
‏‏‏‏ سیدنا جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہا سے پہلے وہی مضمون مروی ہے اخیر میں ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے وفات پائی (یہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہما کے والد ہیں جنگ احد میں شہید ہوئے تھے) اور نو یا سات لڑکیاں چھوڑ گئے تو مجھے پسند نہ آیا کہ میں ان کے برابر ایک لڑکی بیاہ لاؤں اور میں نے چاہاکہ ایسی عورت لاؤں جو ان کی خدمت کرے اور ان کی خبر لے۔ سو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تجھ کو برکت دے۔ یا کوئی اور دعائے خیر فرمائی۔
حدیث نمبر: 3639
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه قتيبة بن سعيد ، حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هل نكحت يا جابر "، وساق الحديث إلى قوله: امراة تقوم عليهن وتمشطهن، قال: اصبت ولم يذكر ما بعده.وحدثناه قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حدثنا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلْ نَكَحْتَ يَا جَابِرُ "، وَسَاقَ الْحَدِيثَ إِلَى قَوْلِهِ: امْرَأَةً تَقُومُ عَلَيْهِنَّ وَتَمْشُطُهُنَّ، قَالَ: أَصَبْتَ وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے وہی مضمون مروی ہے اور اس میں یہیں تک مذکور ہے کہ میں نے ایسی عورت کی جو ان کی خدمت کرے اور ان کی کنگھی کرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خوب کیا۔ اور اس کے بعد کا ذکر نہیں۔
حدیث نمبر: 3640
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا هشيم ، عن سيار ، عن الشعبي ، عن جابر بن عبد الله ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة، فلما اقبلنا تعجلت على بعير لي قطوف، فلحقني راكب خلفي فنخس بعيري بعنزة كانت معه، فانطلق بعيري كاجود ما انت راء من الإبل فالتفت، فإذا انا برسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " ما يعجلك يا جابر؟ "، قلت: يا رسول الله، إني حديث عهد بعرس، فقال: " ابكرا تزوجتها ام ثيبا؟ "، قال: قلت: بل ثيبا، قال: " هلا جارية تلاعبها، وتلاعبك "، قال: فلما قدمنا المدينة ذهبنا لندخل، فقال: " امهلوا حتى ندخل ليلا اي عشاء، كي تمتشط الشعثة، وتستحد المغيبة "، قال: وقال: إذا قدمت فالكيس الكيس.حدثنا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنا هُشَيْمٌ ، عَنْ سَيَّارٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَلَمَّا أَقْبَلْنَا تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ خَلْفِي فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنْزَةٍ كَانَتْ مَعَهُ، فَانْطَلَقَ بَعِيرِي كَأَجْوَدِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ الْإِبِلِ فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، فقَالَ: " مَا يُعْجِلُكَ يَا جَابِرُ؟ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، فقَالَ: " أَبِكْرًا تَزَوَّجْتَهَا أَمْ ثَيِّبًا؟ "، قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا، قَالَ: " هَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا، وَتُلَاعِبُكَ "، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ، فقَالَ: " أَمْهِلُوا حَتَّى نَدْخُلَ لَيْلًا أَيْ عِشَاءً، كَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ، وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ "، قَالَ: وَقَالَ: إِذَا قَدِمْتَ فَالْكَيْسَ الْكَيْسَ.
‏‏‏‏ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ایک جہاد میں پھر جب لوٹ کر آئے تو میں نے اپنے اونٹ کو جلدی چلایا اور وہ بڑا ست تھا سو ایک سوار میرے پیچھے سے آیا اور میرے اونٹ کو اپنی چھڑی سے ایک کونچا دیا جو ان کے پاس تھی اور میرا اونٹ ایسا چلنے لگا کہ دیکھنے والے نے اس سے بہتر نہ دیکھا اور میں پھر کر دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ اے جابر! (تم کو کیا جلدی ہے؟ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میری نئی نئی شادی ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا باکرہ سے یا ثیبہ سے؟ میں نے کہا: ثیبہ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باکرہ سے کیوں نہ کی تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔ پھر جب ہم مدینہ پر آئے چلے کہ داخل ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ٹھہر جاؤ یہاں تک کہ آ جائے رات یعنی عشاء کا وقت تاکہ سر میں کنگھی کرے پریشان بالوں والی اور استرہ لے لے جس کا شوہر باہر گیا ہو۔ پھر فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب گیا تو تو پھر جماع ہے جماع ہے۔ یعنی تکثیر امت کے لئے نہ کہ صرف لذت کے لئے)۔
حدیث نمبر: 3641
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب يعني ابن عبد المجيد الثقفي ، حدثنا عبيد الله ، عن وهب بن كيسان ، عن جابر بن عبد الله ، قال: خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزاة، فابطا بي جملي فاتى علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لي: " يا جابر "، قلت: نعم، قال: " ما شانك "، قلت: ابطا بي جملي واعيا فتخلفت، فنزل فحجنه بمحجنه، ثم قال: " اركب "، فركبت، فلقد رايتني اكفه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " اتزوجت "، فقلت: نعم، فقال: " ابكرا ام ثيبا "، فقلت: بل ثيب، قال: " فهلا جارية تلاعبها وتلاعبك "، قلت: إن لي اخوات، فاحببت ان اتزوج امراة تجمعهن وتمشطهن وتقوم عليهن، قال: " اما إنك قادم، فإذا قدمت فالكيس الكيس، ثم قال: اتبيع جملك "، قلت: نعم، فاشتراه مني باوقية، ثم قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقدمت بالغداة، فجئت المسجد، فوجدته على باب المسجد، فقال: " الآن حين قدمت "، قلت: نعم، قال: " فدع جملك وادخل، فصل ركعتين "، قال: فدخلت فصليت ثم رجعت، فامر بلالا ان يزن لي اوقية، فوزن لي بلال، فارجح في الميزان، قال: فانطلقت فلما وليت، قال: " ادع لي جابرا "، فدعيت فقلت: الآن يرد علي الجمل، ولم يكن شيء ابغض إلي منه، فقال: " خذ جملك ولك ثمنه ".حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حدثنا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْمَجِيدِ الثَّقَفِيَّ ، حدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، فَأَبْطَأَ بِي جَمَلِي فَأَتَى عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ لِي: " يَا جَابِرُ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " مَا شَأْنُكَ "، قُلْتُ: أَبْطَأَ بِي جَمَلِي وَأَعْيَا فَتَخَلَّفْتُ، فَنَزَلَ فَحَجَنَهُ بِمِحْجَنِهِ، ثُمَّ قَالَ: " ارْكَبْ "، فَرَكِبْتُ، فَلَقَدْ رَأَيْتُنِي أَكُفُّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " أَتَزَوَّجْتَ "، فَقُلْتُ: نَعَمْ، فقَالَ: " أَبِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا "، فَقُلْتُ: بَلْ ثَيِّبٌ، قَالَ: " فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ "، قُلْتُ: إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ امْرَأَةً تَجْمَعُهُنَّ وَتَمْشُطُهُنَّ وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ، قَالَ: " أَمَا إِنَّكَ قَادِمٌ، فَإِذَا قَدِمْتَ فَالْكَيْسَ الْكَيْسَ، ثُمَّ قَالَ: أَتَبِيعُ جَمَلَكَ "، قُلْتُ: نَعَمْ، فَاشْتَرَاهُ مِنِّي بِأُوقِيَّةٍ، ثُمَّ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدِمْتُ بِالْغَدَاةِ، فَجِئْتُ الْمَسْجِدَ، فَوَجَدْتُهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، فقَالَ: " الْآنَ حِينَ قَدِمْتَ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " فَدَعْ جَمَلَكَ وَادْخُلْ، فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ "، قَالَ: فَدَخَلْتُ فَصَلَّيْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ، فَأَمَرَ بِلَالًا أَنْ يَزِنَ لِي أُوقِيَّةً، فَوَزَنَ لِي بِلَالٌ، فَأَرْجَحَ فِي الْمِيزَانِ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فَلَمَّا وَلَّيْتُ، قَالَ: " ادْعُ لِي جَابِرًا "، فَدُعِيتُ فَقُلْتُ: الْآنَ يَرُدُّ عَلَيَّ الْجَمَلَ، وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ أَبْغَضَ إِلَيَّ مِنْهُ، فقَالَ: " خُذْ جَمَلَكَ وَلَكَ ثَمَنُهُ ".
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا ایک جہاد میں اور میرے اونٹ نے دیر لگائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور فرمایا: اے جابر؟ میں نے عرض کی جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا کیا حال ہے؟ میں نے عرض کی کہ میرے اونٹ نے دیر لگائی اور تھک گیا اس لیے میں پیچھے رہ گیا سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور آپ نے اپنے ٹیڑھے کونے لکڑی سے اس کو ایک کونچا دیا پھر فرمایا: سوار ہو۔ میں سوار ہوا اور میں نے اپنے کو دیکھاکہ میرا اونٹ اس قدر تیز ہو گیا کہ میں اس کو روکتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے نہ بڑھے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ تم نے نکاح کیا؟ میں نے عرض کی کہ ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باکرہ یا ثئیبہ؟ میں نے عرض کی! ثئیبہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باکرہ لڑکی سے کیوں نہ کیا کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔ میں نے عرض کی کہ میری کئی بہنیں ہیں اس لیے میں نے چاہا کہ ایسی عورت سے نکاح کروں جو ان کی کنگھی کرے اور ان کی خدمت کرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ تم اپنے گھر جانے والے ہو پھر جب گھر جاؤ تو جماع ہی جماع ہے۔ پھر فرمایا: کہ تم اپنا اونٹ بیچتے ہو؟ میں نے کہا: کہ ہاں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک اوقیہ چاندی کے عوض میں خرید لیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور میں دوسرے دن صبح کو پہنچا اور مسجد میں آیا اور ان کو مسجد کے دروازے پر پایا تو فرمایا: کہ تم ابھی آئے؟ میں نے عرض کی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اونٹ کو یہاں چھوڑ دو اور مسجد میں جا کر دو رکعت نماز پڑھو۔ (اس سے ثابت ہوا کہ سفر سے آئے تو پہلے مسجد میں جا کر دوگانہ ادا کرے یہی مسنون ہے) پھر میں گیا اور دو رکعت ادا کی اور پھرا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا کہ مجھے ایک اوقیہ چاندی تول دیں، پھر انہوں نے تول دی اور جھکتی ڈنڈی تولی (یعنی زیادہ دی) پھر میں جب چلا اور پیٹھ موڑی تو پھر بلایا اور میں نے خیال کیا کہ اب میرا اونٹ مجھے پھیریں گے اور اس سے بڑھ کر کوئی شئے مجھے ناپسند نہ تھی تو مجھ سے فرمایا: کہ جاؤ اپنا اونٹ بھی لے جاؤ اور قیمت بھی تم کو دی۔
حدیث نمبر: 3642
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى ، حدثنا المعتمر ، قال: سمعت ابي ، حدثنا ابو نضرة ، عن جابر بن عبد الله ، قال: كنا في مسير مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا على ناضح إنما هو في اخريات الناس، قال: فضربه رسول الله صلى الله عليه وسلم او قال: نخسه اراه، قال بشيء كان معه، قال: فجعل بعد ذلك يتقدم الناس ينازعني حتى إني لاكفه، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اتبيعنيه بكذا وكذا والله يغفر لك "، قال: قلت: هو لك يا نبي الله، قال: " اتبيعنيه بكذا وكذا والله يغفر لك "، قال: قلت: هو لك يا نبي الله، قال وقال لي: " اتزوجت بعد ابيك؟ "، قلت: نعم، قال: " ثيبا ام بكرا "، قال: قلت: ثيبا، قال: " فهلا تزوجت بكرا تضاحكك وتضاحكها، وتلاعبك وتلاعبها "، قال ابو نضرة: فكانت كلمة يقولها المسلمون: افعل كذا وكذا والله يغفر لك.حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حدثنا الْمُعْتَمِرُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، حدثنا أَبُو نَضْرَةَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا فِي مَسِيرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَلَى نَاضِحٍ إِنَّمَا هُوَ فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ، قَالَ: فَضَرَبَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَ قَالَ: نَخَسَهُ أُرَاهُ، قَالَ بِشَيْءٍ كَانَ مَعَهُ، قَالَ: فَجَعَلَ بَعْدَ ذَلِكَ يَتَقَدَّمُ النَّاسَ يُنَازِعَنِي حَتَّى إِنِّي لِأَكُفُّهُ، قَالَ: فقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَبِيعَنْيهِ بِكَذَا وَكَذَا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَكَ "، قَالَ: قُلْتُ: هُوَ لَكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ: " أَتَبِيعَنْيهِ بِكَذَا وَكَذَا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَكَ "، قَالَ: قُلْتُ: هُوَ لَكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَالَ وَقَالَ لِي: " أَتَزَوَّجْتَ بَعْدَ أَبِيكَ؟ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " ثَيِّبًا أَمْ بِكْرًا "، قَالَ: قُلْتُ: ثَيِّبًا، قَالَ: " فَهَلَّا تَزَوَّجْتَ بِكْرًا تُضَاحِكُكَ وَتُضَاحِكُهَا، وَتُلَاعِبُكَ وَتُلَاعِبُهَا "، قَالَ أَبُو نَضْرَةَ: فَكَانَتْ كَلِمَةً يَقُولُهَا الْمُسْلِمُونَ: افْعَلْ كَذَا وَكَذَا وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَكَ.
‏‏‏‏ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور میں ایک پانی لانے والے اونٹ پر سوار تھا سب لوگوں کے پیچھے سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو مارا یا فرمایا چلایا، میں گمان کرتا ہوں کسی ایسی چیز سے مارا جو ان کے پاس تھی پھر تو وہ سب لوگوں سے آگے چل نکلا (یہ معجزہ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا) اور مجھ سے گویا لڑتا تھا اور میں اس کو روکتا تھا پھر فرمایا: تم اسے میرے ہاتھ بیچتے ہو اتنی قیمت پر اللہ تم کو بخشے۔ میں نے عرض کی کہ وہ آپ کا ہے۔ پھر فرمایا: کیا تم نے نکاح کیا اپنے باپ کے پیچھے؟ میں نے کہا: ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کہ ثیبہ یا باکرہ؟ میں نے کہا: ثیبہ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باکرہ کیوں نہ کی کہ وہ تم سے کھیلتی اور تم اس سے۔ ابونضرہ نے کہا کہ یہ مسلمان کا تکلیہ کلام ہے کہ تم ایسا کرو اللہ تم کو بخشے (غرض اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان سے فرمایا)۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.