حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: ما رايت امراة احب إلي ان اكون في مسلاخها من سودة بنت زمعة من امراة فيها حدة، قالت: " فلما كبرت جعلت يومها من رسول الله صلى الله عليه وسلم لعائشة، قالت: يا رسول الله، قد جعلت يومي منك لعائشة، فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقسم لعائشة يومين، يومها ويوم سودة "،حدثنا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: مَا رَأَيْتُ امْرَأَةً أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أَكُونَ فِي مِسْلَاخِهَا مِنْ سَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ مِنَ امْرَأَةٍ فِيهَا حِدَّةٌ، قَالَت: " فَلَمَّا كَبِرَتْ جَعَلَتْ يَوْمَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَائِشَةَ، قَالَت: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ جَعَلْتُ يَوْمِي مِنْكَ لِعَائِشَةَ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقْسِمُ لِعَائِشَةَ يَوْمَيْنِ، يَوْمَهَا وَيَوْمَ سَوْدَةَ "،
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے کسی عورت کو ایسا نہیں دیکھا کہ آرزو کرتی میں اس کے جسم میں ہونے کی سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر۔ وہ ایک ایسی عورت تھیں کہ ان کے مزاج میں بڑی تیزی تھی پھر جب وہ بوڑھی ہو گئیں تو اپنی باری عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دی اور عرض کی یا رسول اللہ! میں نے اپنی باری عائشہ کو دی سو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس دو روز رہتے ایک ان کے دن ایک سودہ رضی اللہ عنہا کے دن میں۔
وہی مضمون ہے اور شریک کی روایت میں یہ زیادہ ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا پہلی بی بی تھیں جن سے میرے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا تھا۔
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " كنت اغار على اللاتي وهبن انفسهن لرسول الله صلى الله عليه وسلم، واقول وتهب المراة نفسها فلما انزل الله عز وجل: ترجي من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء ومن ابتغيت ممن عزلت سورة الاحزاب آية 51، قالت: قلت: والله ما ارى ربك إلا يسارع لك في هواك ".حدثنا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حدثنا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " كُنْتُ أَغَارُ عَلَى اللَّاتِي وَهَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَقُولُ وَتَهَبُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا فَلَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ سورة الأحزاب آية 51، قَالَت: قُلْتُ: وَاللَّهِ مَا أَرَى رَبَّكَ إِلَّا يُسَارِعُ لَكَ فِي هَوَاكَ ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں ان عورتوں میں بہت رشک کھایا کرتی تھی جو اپنی جان کو ہبہ کر دیتی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور میں کہتی تھی کہ عورت اپنی جان کو کیونکر ہبہ کرتی ہو گی پھر جب یہ آیت اتری «تُرْجِي مَن تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَن تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ»(۳۳-الاحزاب:۵۱) یعنی ”جس کو چاہے تو اے نبی! دور کر اپنے سے اور جس کو چاہے جگہ دے اپنے پاس ان میں سے۔“ تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ قسم ہے اللہ پاک کی کہ میں دیکھتی ہوں کہ وہ اللہ آپ کی آرزو کے موافق جلد حکم فرماتا ہے۔
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن حاتم، قال محمد بن حاتم ، حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عطاء ، قال: حضرنا مع ابن عباس جنازة ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم بسرف، فقال ابن عباس : " هذه زوج النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا رفعتم نعشها، فلا تزعزعوا ولا تزلزلوا وارفقوا، فإنه كان عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، تسع فكان يقسم لثمان ولا يقسم لواحدة "، قال عطاء: التي لا يقسم لها صفية بنت حيي بن اخطب،حدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، قَالَ: حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَنَازَةَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَرِفَ، فقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : " هَذِهِ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا، فَلَا تُزَعْزِعُوا وَلَا تُزَلْزِلُوا وَارْفُقُوا، فَإِنَّهُ كَانَ عَنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تِسْعٌ فَكَانَ يَقْسِمُ لِثَمَانٍ وَلَا يَقْسِمُ لِوَاحِدَةٍ "، قَالَ عَطَاءٌ: الَّتِي لَا يَقْسِمُ لَهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ،
عطاء رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ہم حاضر ہوئے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ سرف میں جنازہ پر سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے جو بی بی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کہ خیال رکھو یہ بی بی صاحبہ ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھر جب تم ان کے جنازہ مبارک اٹھانا تو ہلانا ڈلانا نہیں اور بہت نرمی سے لے کر چلنا اور بات یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نو بیبیاں تھیں اور ان میں سے آٹھ کے لئے باری مقرر تھی اور ایک کے لئے نہیں اور عطاء نے کہا کہ وہ صفیہ رضی اللہ عنہا تھیں۔