كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا 16. باب النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ الْوَرِقِ بِالذَّهَبِ دَيْنًا: باب: چاندی کو بیع سونے کے بدلے بطور قرض ممنوع ہونے کا بیان۔
ابوالمنہال سے روایت ہے، میرے ایک شریک نے چاندی بیچی ادھار حج کے موسم تک وہ مجھ سے پوچھنے آیا میں نے کہا: یہ تو درست نہیں اس نے کہا: میں نے بازار میں بیچی اور کسی نے منع نہیں کیا، پھر میں براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا ان سے پوچھا۔ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے اور ہم ایسی بیع کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر نقدا نقد ہو تو قباحت نہیں اور جو ادھار ہو تو سود ہے۔“ اور تو زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس جا ان کی سوداگری مجھ سے زیادہ ہے (تو وہ اس مسئلہ سے بخوبی واقف ہوں گے) میں ان کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے بھی ایسا ہی کہا۔
ابوالمنہال سے روایت ہے، میں نے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے پوچھا «صرف» کو (یعنی چاندی یا سونے کے بدلے چاندی یا سونا بیچنا کیسا ہے) انہوں نے کہا: سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھو وہ زیادہ جانتے ہیں۔ میں نے سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا انہوں نے کہا: براء بن عازب سے پوچھ وہ زیادہ جانتے ہیں۔ پھر دونوں نے کہا: منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کو سونے کے بدل ادھار بیچنے سے۔
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کو چاندی کے بدلے اور سونے کو سونے کے بدلے، بیچنے سے مگر برابر برابر اور حکم کیا ہم کو چاندی خریدنے کا سونے کے بدل جس طرح سے ہم چاہیں اور سونا خریدنے کا چاندی کے بدل جس طرح سے ہم چاہیں۔ ایک شخص نے پوچھا اور کہا: نقدا نقد، انہوں نے کہا: میں نے ایسا ہی سنا۔
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔
|