كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا 22. بَابُ جَوَازِ اقْتِرَاضِ الْحَيَوَانِ وَاسْتِحْبَابِ تَوْفِيَتِهِ خَيْرا مِّمَّا عَلَيْهِ باب: جانوروں کا قرض لینا درست ہے اور اس سے بہتر دینا مستحب ہے۔
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے اونٹ کا بچھڑا قرض لیا (یعنی چھ برس سے کم کا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صدقے کے اونٹ آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ کو حکم کیا اس کا اونٹ ادا کرنے کا۔ ابورافع رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے لوٹ کر، اور کہا کہ صدقہ کے اونٹوں میں (ویسا کوئی بچھڑا) نہیں، اس سے بہتر پورے سات برس کے اونٹ ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہی اس کو دے دے اچھے وہ لوگ ہیں جو قرض کو اچھی طرح سے ادا کریں۔“
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جو مولیٰ تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ کا جوان بچھڑا قرض لیا، پھر بیان کیا اسی طرح اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہتر بندے اللہ کے وہ ہیں جو اچھی طرح سے قرض ادا کریں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرض آتا تھا۔ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت کہا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے قصد کیا اس کو سزا دینے کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مقرر جس کا حق ہے اس کو کہنا زیبا ہے۔“ (یہ اخلاق دلیل ہیں نبوت کے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا: ”ایک اونٹ خرید کر اس کو دو۔“ انہوں نے کہا: ہم کو تو اس کے اونٹ سے بہتر ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہی خرید کر اس کو دو۔ کیونکہ بہتر تم میں وہ لوگ ہیں جو قرض اچھی طرح ادا کریں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونٹ قرض لیا پھر اس سے بڑھ کر ایک اونٹ دیا اور فرمایا: ”بہتر تم میں وہ لوگ ہیں جو اچھی قرض ادا کرتے ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے اونٹ کا تقاضہ کرنے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے بہتر اونٹ اس کو دے دو۔“ اور فرمایا: ”اچھا تم میں وہ ہے جو قرض کو اچھی طرح ادا کرے۔“
|