كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا 2. باب فَضْلِ الْغَرْسِ وَالزَّرْعِ: باب: درخت لگانے کی اور کھیتی کی فضیلت۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان درخت لگائے پھر اس میں سے کوئی کھائے تو لگانے والے کو صدقہ کا ثواب ملے گا اور جو چوری کیا جائے گا اس میں بھی صدقے کا ثواب ملے گا اور جو درندے کھا جائیں اس میں بھی صدقے کا ثواب ملے گا اور جو پرندے کھا جائیں اس میں بھی صدقہ کا ثواب ملے گا اور نہیں کم کرے گا اس کو کوئی مگر صدقہ کا ثواب ہو گا۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام مبشر انصاریہ کے پاس گئے اس کے کھجور کے باغ میں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ درخت کھجور کے کس نے لگائے مسلمان نے یا کافر نے؟“ اس نے کہا: مسلمان نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”مسلمان درخت لگائے یا کھیتی کرے پھر اس میں سے کوئی آدمی یا چوپایہ یا کوئی کھائے تو اس کو صدقے کا ثواب ملے گا۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ فرماتے تھے: ”جو مسلمان درخت لگائے یا کھیت لگائے پھر اس میں سے کوئی درندہ یا پرندہ یا کوئی اور کھائے تو اس کو اجر ملے گا۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام معبد کے باغ میں گئے اور فرمایا: ”اے ام معبد! یہ درخت کھجور کے کس نے لگائے؟ مسلمان نے یا کافر نے؟“ وہ بولیں مسلمان نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر مسلمان تو کوئی درخت لگائے اس میں سے کوئی آدمی یا چوپایہ یا پرندہ کچھ کھائے تو اس کے صدقے کا ثواب ملے گا قیامت کے دن تک۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مسلمان درخت لگائے یا کھیت پھر اس میں سے کوئی پرندہ یا آدمی یا جانور کھائے تو اس کو صدقے کا ثواب ملے گا۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں گئے ام مبشر کے جو انصار میں سے ایک عورت تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کس نے بویا ان کھجور کے درختوں کو مسلمان نے یا کافر نے؟“ لوگوں نے کہا: مسلمان نے؟ اخیر حدیث تک (جیسے اوپر گزرا)۔
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا مگر سند اور ہے۔
|