كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا 12. باب تَحْرِيمِ بَيْعِ الْخَمْرِ: باب: شراب بیچنا حرام ہے۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے خطبہ میں مدینہ میں ”اے لوگو! اللہ تعالیٰ اشارہ کرتا ہے شراب کی حرمت کا اور شاید کہ کوئی حکم اس کے باب میں اتارے اس لیے جس کے پاس شراب ہو وہ بیچ ڈالے اور اس کی قیمت سے فائدہ اٹھائے۔“ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: چند روز گزرے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے حرام کر دیا شراب کو اب جس کے پاس شراب ہو اور اس کو حرمت کی آیت پہنچ جائے تو وہ نہ پیئے نہ بیچے۔“ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: تب جن لوگوں کے پاس شراب تھی وہ اس کو مدینہ کے راستے پر لائے اور بہا دیا۔
عبدالرحمٰن بن وعلہ سبائی سے روایت ہے، جو مصر کا رہنے والا تھا اس نے پوچھا سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے انگور کے شیرہ کو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک مشک شراب کی تحفہ لایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ نے حرام کر دیا ہے اس کو؟“ اس نے کہا: نہیں، تب اس نے کان میں دوسرے سے بات کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے کیا بات کی۔؟“ وہ بولا: میں نے کہا بیچ ڈال اس کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اس کا پینا حرام کیا ہے اس نے اس کا بیچنا بھی حرام کیا ہے۔“ یہ سن کر اس شخص نے مشک کا منہ کھول دیا اور جو کچھ اس میں تھا سب بہہ گیا۔
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، جب سورہ بقرہ کی اخیر آیتیں اتریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور وہ آیتیں لوگوں کو پڑھ کر سنائیں اور منع کیا ان کو شراب کی سوداگری سے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، جب سورہ بقرہ کی اخیر آیتیں اتریں سود کے باب میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی طرف نکلے اور حرام کیا شراب کی سوداگری کو۔
|