كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا 3. باب وَضْعِ الْجَوَائِحِ: باب: آفت سے جو نقصان ہو اس کو مجرا دینا۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تو اپنے بھائی کے ہاتھ پھل بیچے پھر اس پر کوئی آفت آ جائے (جس سے پھل تلف ہو جائیں) تو اب تجھے حلال نہیں ہے اس سے کچھ لینا تو کس چیز کے بدلے اپنے بھائی کا مال لے گا؟ کیا ناحق لے گا۔؟“
مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا کھجور کی بیع سے درخت پر جب تک وہ رنگ نہ پکڑے۔ حمید نے کہا: ہم لوگوں نے پوچھا رنگ پکڑنے کے کیا معنی؟ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: لال یا پیلا نہ ہو۔ بھلا تو دیکھ اگر اللہ تعالیٰ روک لے پھلوں کو (یعنی وہ نہ بڑھیں اور تلف ہو جائیں) تو تو کس چیز کے بدل اپنے بھائی کا مال حلال کرے گا؟
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا میوہ کی بیع سے جب تک وہ رنگ نہ پکڑے، لوگوں نے عرض کیا: رنگ پکڑنے سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لال نہ ہو جائے اور فرمایا: جب اللہ تعالیٰ روک لے میوہ کو تو پھر کس چیز کے بدلے تم میں سے کوئی اپنے بھائی کا مال حلال کرے گا؟۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اللہ تعالیٰ پھلوں کو نہ اگائے تو تم کس کے بدلے اپنے بھائی کا مال لو گے؟“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا آفت کے نقصان کا مجرا دینے کا۔
|