كِتَاب الْمُسَاقَاةِ سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا 28. باب الشُّفْعَةِ: باب: شفعہ کا بیان۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا کوئی شریک ہو زمین میں یا باغ میں تو اس کو اپنا حصہ بیچنا درست نہیں (اور کسی کے ہاتھ) جب تک اپنے شریک کو اطلاع نہ دے۔ پھر اگر وہ راضی ہو تو لے لے اور اگر ناراض ہو تو چھوڑ دے۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، حکم کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ کا ہر ایک مشترک مال میں جو بٹا نہ ہو، زمین ہو یا باغ۔ ایک شریک کو درست نہیں کہ دوسرے شریک کو اطلاع دیئے بغیر اپنا حصہ بیچ ڈالے، پھر دوسرے شریک کو اختیار ہے چاہے لے چاہے نہ لے، اب اگر بغیر اطلاع کے بیچ ڈالے تو وہ شریک زیادہ حقدار ہے۔ (غیر شخص سے اسی دام کو خود لے سکتا ہے)۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”شفعہ ہر ایک مشترکہ مال میں ہے زمین اور گھر اور باغ میں، ایک شریک کو درست نہیں کہ اپنا حصہ بیچے جب تک دوسرے شریک سے کہہ نہ لے، پھر وہ لے یا چھوڑ دے اگر نہ کہے تو دوسرا شریک زیادہ تر حقدار ہے جب تک اس کو خبر نہ ہو۔“ (اور وہ چھوڑ نہ دے)۔
|