الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْجَنَّةِ وَصِفَةِ نَعِيمِهَا وَأَهْلِهَا جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت 12. باب جَهَنَّمَ أَعَاذَنَا اللهُ مِنْهَا باب: جہنم کا بیان (اللہ ہم کو اس سے بچائے)۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس دن جہنم لائی جائے گی اس کی ستر ہزار باگیں ہوں گی اور ہر ایک باگ کو ستر ہزار فرشتے کھینچتے ہوں گے۔“ (تو کل فرشتے جو جہنم کو کھینچ کر لائیں گے چار ارب نوے کروڑ ہوئے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ آگ تمہاری جس کو آدمی روشن کرتا ہے ایک حصہ ہے اس میں گرمی کا جہنم کی آگ میں ایسے ستر حصے گرمی ہے۔“ لوگوں نے عرض کیا: قسم اللہ کی یہی آگ کافی تھی (جلانے کے لیے) یارسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تو اس سے ساٹھ پر نو حصے زیادہ گرم ہے ہر حصہ میں اتنی گرمی ہے۔“
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اتنے میں ایک دھماکے کی آواز آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟“ ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ایک پتھر ہے جو جہنم میں پھینکا گیا تھا ستر برس پہلے وہ جا رہا تھا اب اس کی تہ میں پہنچا۔“ (معاذاللہ! جہنم اتنی گہری ہے کہ اس کی چوٹی سے تہ تک ستر برس کی راہ ہے اور وہ بھی اس تیز حرکت سے جیسے پتھر اوپر سے نیچے کو گرتا ہے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ویسے ہی روایت ہے جیسے اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ”وہ پتھر نیچے گرا تم نے اس کا دھماکہ سنا۔“
سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”بعض کو ٹخنوں تک آگ پکڑے گی اور بعض کو ازار باندھنے کی جگہ تک اور بعض کو گردن تک۔“
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعضوں کو جہنم کی آگ ٹخنوں تک پکڑے گی، بعضوں کو گھٹنوں تک، بعضوں کو کمر بند تک، بعضون کو ہنسلی تک۔“
سیدنا سعید رضی اللہ عنہ سے اسی سند کے ساتھ روایت ہے۔ اس میں بجائے «حُجْزَتِهِ» کے «حَقْوَيْهِ» ہے۔ ( «حَقْوَيْهِ» بھی وہی ازار بندھنے کی جگہ۔)
|