الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
8. بَابُ: مَا جَاءَ فِي غُسْلِ الْمَيِّتِ
باب: میت کو غسل دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1458
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، عن ايوب ، عن محمد بن سيرين ، عن ام عطية ، قالت: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ونحن نغسل ابنته ام كلثوم، فقال:" اغسلنها ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك، إن رايتن ذلك بماء وسدر، واجعلن في الآخرة كافورا او شيئا من كافور، فإذا فرغتن فآذنني"، فلما فرغنا آذناه،" فالقى إلينا حقوه، وقال: اشعرنها إياه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ نُغَسِّلُ ابْنَتَهُ أُمَّ كُلْثُومٍ، فَقَالَ:" اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكَ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي"، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ،" فَأَلْقَى إِلَيْنَا حَقْوَهُ، وَقَالَ: أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ".
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، ہم آپ کی بیٹی ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو غسل دے رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں تین بار، یا پانچ بار، یا اس سے زیادہ اگر تم مناسب سمجھو تو پانی اور بیری کے پتے سے غسل دو ۱؎، اور اخیر بار کے غسل میں کافور یا کہا: تھوڑا سا کافور ملا لو، جب تم غسل سے فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر کرو، لہٰذا جب ہم غسل سے فارغ ہوئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر کی، آپ نے اپنا تہبند ہماری طرف پھینکا اور فرمایا: اسے جسم سے متصل کفن میں سب سے نیچے رکھو ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 31 (167)، الجنائز 8 (1253)، 9 (1254)، 10 (1255)، 11 (1256)، 12 (1257)، 13 (1258)، 14 (1260)، 15 (1261)، 16 (1262)، 17 (1263)، صحیح مسلم/الجنائز 12 (939)، سنن ابی داود/الجنائز 33 (31463142)، سنن النسائی/الجنائز 28 (1882)، 30 (1884)، 36 (1895)، (تحفة الأشراف: 18094)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 15 (990)، موطا امام مالک/الجنائز 1 (2)، مسند احمد (6/407، 408، 5/84، 85، 407) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بیری کا پتہ استعمال کرنا مستحب ہے کیونکہ وہ میل کچیل کو صاف کرتا ہے، کیڑوں کو دفع کرتا ہے، اور بدبو کو بھی ختم کرتا ہے۔ ۲؎: «شعار» یعنی (اندر کا کپڑا) عربی میں اس کو کہتے ہیں جو کپڑا جسم سے لگا رہے، بطور تبرک آپ ﷺ نے اپنا کپڑا ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو دیا، اور اس حدیث سے یہ بھی پتہ چلا کہ غسل میں کافور ملانا بھی مستحب ہے، بہتر یہ ہے کہ اخیر بار جو غسل دیں اس میں کافور ملا ہوا ہو، جیسا کہ حدیث میں مذکور ہے۔

Muhammad bin Sirin narrated that Umm ‘Atiyyah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) entered upon us when we were washing his daughter Umm Kulthum. He said: ‘Wash her three or five times, or more than that if you think you need to, with water and lote leaves, and put camphor or a little camphor in (the water) for the last washing. When you have finished, call for me.’ When we finished, we called him, and he gave his waist-wrapper to us and said: ‘Shroud her with it.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1459
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، عن ايوب ، حدثتني حفصة ، عن ام عطية ، بمثل حديث محمد، وكان في حديث حفصة" اغسلنها وترا، وكان فيه اغسلنها ثلاثا، او خمسا، وكان فيه ابدءوا بميامنها، ومواضع الوضوء منها، وكان فيه ان ام عطية قالت: وامشطنها ثلاثة قرون".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ ، حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ، بِمِثْلِ حَدِيثِ مُحَمَّدٍ، وَكَانَ فِي حَدِيثِ حَفْصَةَ" اغْسِلْنَهَا وِتْرًا، وَكَانَ فِيهِ اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا، أَوْ خَمْسًا، وَكَانَ فِيهِ ابْدَءُوا بِمَيَامِنِهَا، وَمَوَاضِعِ الْوُضُوءِ مِنْهَا، وَكَانَ فِيهِ أَنَّ أُمَّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: وَامْشِطْنَهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ".
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے محمد بن سیرین کی سابقہ حدیث کی طرح مروی ہے اور حفصہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں یہ ہے کہ: ان کو طاق بار غسل دو، اور اس میں یہ بھی ہے کہ: انہیں تین بار یا پانچ بار غسل دو، اور دائیں طرف کے اعضاء وضو سے غسل شروع کرو۔ اور اس روایت میں یہ بھی ہے کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم نے ان کے بالوں میں کنگھی کر کے تین چوٹیاں کر دیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الجنائز 9 (1254)، 13 (1258)، صحیح مسلم/الجنائز 12 (939)، سنن النسائی/الجنائز 34 (1889)، (تحفة الأشراف: 18115) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: امام ابن القیم نے کہا کہ بالوں میں سنت یہی ہے کہ ان کی تین چوٹیاں کی جائیں، صحیحین میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ان کے بالوں کی تین چوٹیاں کر دو، ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہم نے ان کا سر گوندھا، دو حصے کر کے دونوں چھاتیوں پر ڈال دیئے۔

It was narrated from Ayyub who said: “Hafsah narrated to me, from Umm ‘Atiyyah” and it is similar to the Hadith of Muhammad. And in the narration of Hafsah it says: “Wash her an odd number of times.” And: “Wash her face three or five times.” And “Start on her right, with the places washed in ablution.” And it says that Umm ‘Atiyyah said: “And we combed her hair into three braids.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1460
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا بشر بن آدم ، حدثنا روح بن عبادة ، عن ابن جريج ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن عاصم بن ضمرة ، عن علي ، قال: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تبرز فخذك، ولا تنظر إلى فخذ حي، ولا ميت".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُبْرِزْ فَخِذَكَ، وَلَا تَنْظُرْ إِلَى فَخِذِ حَيٍّ، وَلَا مَيِّتٍ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم اپنی ران نہ کھولو، اور کسی زندہ یا مردہ کی ران نہ دیکھو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الجنائز 32 (3140)، (تحفة الأشراف: 10133)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/146) (ضعیف جدًا) (بشربن آدم ضعیف ہیں، نیز سند میں دو جگہ انقطاع ہے، ابن جریج اور حبیب کے درمیان، اور حبیب اورعاصم کے درمیان، ملاحظہ ہو: الإرواء: 269)» ‏‏‏‏

وضاحت:
: ۱؎ اس حدیث کو مؤلف نے اس باب میں اس لئے ذکر کیا ہے کہ مردے کو غسل دینے میں اس کی ران نہ کھولیں اور نہ ستر بلکہ کپڑا ستر پر ڈھانپ کر غسل دیں کیونکہ ستر مردہ اور زندہ کا یکساں ہے۔

It was narrated that ‘Ali said: “The Prophet (ﷺ) said to me: ‘Do not show your thigh, and do not look at the thigh of anyone, living or dead.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
حدیث نمبر: 1461
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المصفى الحمصي ، حدثنا بقية بن الوليد ، عن مبشر بن عبيد ، عن زيد بن اسلم ، عن عبد الله بن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليغسل موتاكم المامونون".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ مُبَشِّرِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لِيُغَسِّلْ مَوْتَاكُمُ الْمَأْمُونُونَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے مردوں کو امانت دار لوگ غسل دیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6739، ومصباح الزجاجة: 517) (موضوع)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں بقیہ بن الولید مدلس ہیں، نیز ان کے شیخ مبشر بن عبید پر حدیث وضع کرنے کی تہمت ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4395)

It was narrated from ‘Abdullah bin ‘Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Let the honest wash your dead.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: موضوع
حدیث نمبر: 1462
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبد الرحمن المحاربي ، حدثنا عباد بن كثير ، عن عمرو بن خالد ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن عاصم بن ضمرة ، عن علي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من غسل ميتا وكفنه وحنطه وحمله وصلى عليه، ولم يفش عليه ما راى، خرج من خطيئته مثل يوم ولدته امه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا وَكَفَّنَهُ وَحَنَّطَهُ وَحَمَلَهُ وَصَلَّى عَلَيْهِ، وَلَمْ يُفْشِ عَلَيْهِ مَا رَأَى، خَرَجَ مِنْ خَطِيئَتِهِ مِثْلَ يَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مردے کو غسل دیا، اسے کفن پہنایا، اسے خوشبو لگائی، اور اسے کندھا دے کر قبرستان لے گیا، اس پہ نماز جنازہ پڑھی، اور اگر کوئی عیب دیکھا تو اسے پھیلایا نہیں، تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو گیا جیسے وہ اس دن تھا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10134، ومصباح الزجاجة: 518) (ضعیف جدًا)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عباد بن کثیر ہے جن کے بارے میں امام احمد نے کہا ہے کہ غفلت کے سبب جھوٹی حدیثیں روایت کرتے ہیں، نیز اس کی سند میں عمرو بن خالد کذاب ہے)

It was narrated from ‘Ali that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whoever washes a deceased person, shrouds him, embalms him, carries him and offers the funeral prayer for him, and does not disclose what he has seen, he will emerge from his sins as on the day his mother bore him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
حدیث نمبر: 1463
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا عبد العزيز بن المختار ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من غسل ميتا فليغتسل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَلْيَغْتَسِلْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی مردے کو غسل دے وہ خود بھی غسل کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجنائز 17 (993)، (تحفة الأشراف: 12726)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز 39 (3161)، مسند احمد (2/272) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ حکم مستحب ہے، کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: «ليس عليكم في غسل ميتكم إذا اغسلتموه أن ميتكم يموت طاهرًا، وليس بنجس فحسبكم أن يغسلوا أيديكم» جب تم لوگ اپنے میت کو غسل دو، تو تمہارے اوپر کچھ نہیں ہے، سوائے اس کہ تم اپنے ہاتھوں کو دھو لو، کیونکہ تمہارے میت پاک و صاف ہو کر وفات پائے ہیں وہ نجس نہیں ہیں نیز امام خطابی فرماتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ کسی بھی عالم نے میت کو غسل دینے سے یا اسے اٹھانے سے غسل کو واجب کہا ہے۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whoever washes a dead person, let him take a bath.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.