الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
53. بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
باب: میت پر رونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1587
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن هشام بن عروة ، عن وهب بن كيسان ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن ابي هريرة : ان النبي صلى الله عليه وسلم كان في جنازة، فراى عمر امراة فصاح بها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" دعها يا عمر فإن العين دامعة، والنفس مصابة، والعهد قريب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي جِنَازَةٍ، فَرَأَى عُمَرُ امْرَأَةً فَصَاحَ بِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهَا يَا عُمَرُ فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ، وَالنَّفْسَ مُصَابَةٌ، وَالْعَهْدَ قَرِيبٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ میں تھے، عمر رضی اللہ عنہ نے ایک عورت کو (روتے) دیکھا تو اس پر چلائے، یہ دیکھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمر! اسے چھوڑ دو، اس لیے کہ آنکھ رونے والی ہے، جان مصیبت میں ہے، اور (صدمہ کا) زمانہ قریب ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الجنائز 16 (1860)، (تحفة الأشراف: 13475)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/110، 273، 333، 408، 444) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (کیونکہ اس کی سند میں محمد بن عمرو بن عطاء اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، جیسا کہ بعد والی حدیث کی سند سے واضح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3603)

وضاحت:
۱؎: یعنی اسے ابھی صدمہ پہنچا ہے اور ایسے وقت میں دل پر اثر بہت ہوتا ہے اور رونا بہت آتا ہے، آدمی مجبور ہو جاتا ہے خصوصاً عورتیں جن کا دل بہت کمزور ہوتا ہے، ظاہر یہ ہوتا ہے کہ یہ عورت آواز کے ساتھ روئی ہو گی، لیکن بلند آواز سے نہیں، تب بھی عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو منع کیا تاکہ نوحہ کا دروازہ بند کیا جا سکے جو منع ہے اور نبی کریم ﷺ خود اپنے بیٹے ابراہیم کی موت پر روئے اور فرمایا: آنکھ آنسو بہاتی ہے، اور دل رنج کرتا ہے، لیکن زبان سے ہم وہ نہیں کہتے جس سے ہمارا رب ناراض ہو اور امام احمد نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ کی صاحب زادی زینب وفات پا گئیں تو عورتیں رونے لگیں، عمر فاروق رضی اللہ عنہ ان کو کوڑے سے مارنے لگے، نبی کریم ﷺ نے اپنے ہاتھ سے ان کو پیچھے ہٹا دیا، اور فرمایا: عمر ٹھہر جاؤ! پھر فرمایا: عورتو! تم شیطان کی آواز سے بچو … اخیر حدیث تک۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) was attending a funeral. ‘Umar saw a woman and shouted at her, but the Prophet (ﷺ) said, “Leave her alone, O ‘Umar, for the eye weeps and the heart is afflicted, and the bereavement is recent.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1587M
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عفان ، عن حماد بن سلمة ، عن هشام بن عروة ، عن وهب بن كيسان ، عن محمد بن عمرو بن عطاء ، عن سلمة بن الازرق ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، بنحوه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَزْرَقِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِنَحْوِهِ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی معنی کی حدیث آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ماقبلہ (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں سلمہ بن أزرق مجہول الحال ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1588
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا عاصم الاحول ، عن ابي عثمان ، عن اسامة بن زيد ، قال: كان ابن لبعض بنات رسول الله صلى الله عليه وسلم يقضي، فارسلت إليه ان ياتيها، فارسل إليها، ان لله ما اخذ وله ما اعطى، وكل شيء عنده إلى اجل مسمى، فلتصبر ولتحتسب، فارسلت إليه فاقسمت عليه، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم وقمت معه، ومعه معاذ بن جبل، وابي بن كعب، وعبادة بن الصامت، فلما دخلنا ناولوا الصبي رسول الله صلى الله عليه وسلم وروحه تقلقل في صدره، قال: حسبته، قال: كانها شنة، قال: فبكى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له عبادة بن الصامت: ما هذا يا رسول الله؟، قال:" الرحمة التي جعلها الله في بني آدم، وإنما يرحم الله من عباده الرحماء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: كَانَ ابْنٌ لِبَعْضِ بَنَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أَنْ يَأْتِيَهَا، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا، أَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى، فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ فَأَقْسَمَتْ عَلَيْهِ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ مَعَهُ، وَمَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَلَمَّا دَخَلْنَا نَاوَلُوا الصَّبِيَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوحُهُ تَقَلْقَلُ فِي صَدْرِهِ، قَالَ: حَسِبْتُهُ، قَالَ: كَأَنَّهَا شَنَّةٌ، قَالَ: فَبَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ: مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" الرَّحْمَةُ الَّتِي جَعَلَهَا اللَّهُ فِي بَنِي آدَمَ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ".
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیٹی کا ایک لڑکا مرنے کے قریب تھا، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جواب میں کہلا بھیجا: جو لے لیا وہ اللہ ہی کا ہے، اور جو دے دیا وہ بھی اللہ ہی کا ہے، اور اس کے پاس ہر چیز کا ایک مقرر وقت ہے، انہیں چاہیئے کہ صبر کریں اور ثواب کی امید رکھیں لڑکی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوبارہ بلا بھیجا، اور قسم دلائی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ضرور تشریف لائیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، آپ کے ساتھ میں بھی اٹھا، آپ کے ساتھ معاذ بن جبل، ابی بن کعب اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہم بھی تھے، جب ہم گھر میں داخل ہوئے تو لوگ بچے کو لے آئے، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیا، بچے کی جان اس کے سینے میں اتھل پتھل ہو رہی تھی، (راوی نے کہا کہ میں گمان کرتا ہوں یہ بھی کہا:) گویا وہ پرانی مشک ہے (اور اس میں پانی ہل رہا ہے): یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رو پڑے، عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے انسان میں رکھی ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنے رحم دل بندوں ہی پر رحم کرتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز 32 (1284)، المرضی 9 (5655)، القدر 4 (6602)، الأیمان والنذور 9 (6655)، التوحید 2 (7377)، 25 (7448)، صحیح مسلم/الجنائز 6 (923)، سنن ابی داود/الجنائز 28 (3125)، سنن النسائی/الجنائز 22 (1869)، (تحفة الأشراف: 98)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/204، 206، 207) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: آپ ﷺ کا مطلب یہ تھا کہ رونا اور رنج کرنا خلاف شرع نہیں ہے بلکہ یہ دل کے نرم اور مزاج کے معتدل ہونے کی نشانی ہے، اور جس کسی کو ایسے موقعوں پر رنج بھی نہ ہو اس کا دل اعتدال سے باہر ہے اور وہ سخت دل ہے، اور یہ کچھ تعریف کی بات نہیں ہے کہ فلاں بزرگ اپنے بیٹے کے مرنے سے ہنسنے لگے، واضح رہے کہ عمدہ اور افضل نبی کریم ﷺ کا طریقہ ہے۔

Usamah bin Zaid said: “The son of one of the daughters of the Messenger of Allah (ﷺ) was dying. She sent for him, asking him to come to her, and he sent word to her, saying: ‘To Allah belongs what He has taken and to Him belongs what He has given. Everything has an appointed time with Him, so be patient and seek reward.’ But she sent for him again, adjuring him to come. So the Messenger of Allah (ﷺ) got up, and I got up with him, as did Mu’adh bin Jabal, Ubayy bin Ka’b and ‘Ubadah bin Samit. When we entered they handed the child to the Messenger of Allah (ﷺ), and his soul was rattling in his chest.” I think he was that it was like a water skin. “The Messenger of Allah (ﷺ) wept, and ‘Ubadah bin Samit said to him: ‘What is this, O Messenger of Allah?’ He said: ‘It is compassion which Allah has created in the son of Adam. Allah only shows mercy to those of His slaves who are compassionate.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1589
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا يحيى بن سليم ، عن ابن خثيم ، عن شهر بن حوشب ، عن اسماء بنت يزيد ، قالت: لما توفي ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم إبراهيم بكى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له المعزي إما ابو بكر، وإما عمر: انت احق من عظم الله حقه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تدمع العين، ويحزن القلب، ولا نقول ما يسخط الرب، لولا انه وعد صادق وموعود جامع، وان الآخر تابع للاول، لوجدنا عليك يا إبراهيم افضل مما وجدنا، وإنا بك لمحزونون".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ ، قَالَتْ: لَمَّا تُوُفِّيَ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِبْرَاهِيمُ بَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ الْمُعَزِّي إِمَّا أَبُو بَكْرٍ، وَإِمَّا عُمَرُ: أَنْتَ أَحَقُّ مَنْ عَظَّمَ اللَّهُ حَقَّهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَدْمَعُ الْعَيْنُ، وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ، وَلَا نَقُولُ مَا يُسْخِطُ الرَّبَّ، لَوْلَا أَنَّهُ وَعْدٌ صَادِقٌ وَمَوْعُودٌ جَامِعٌ، وَأَنَّ الْآخِرَ تَابِعٌ لِلْأَوَّلِ، لَوَجَدْنَا عَلَيْكَ يَا إِبْرَاهِيمُ أَفْضَلَ مِمَّا وَجَدْنَا، وَإِنَّا بِكَ لَمَحْزُونُونَ".
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحب زادے ابراہیم کا انتقال ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رو پڑے، آپ سے تعزیت کرنے والے نے (وہ یا تو ابوبکر تھے یا عمر رضی اللہ عنہما) کہا: آپ سب سے زیادہ اللہ کے حق کو بڑا جاننے والے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آنکھ روتی ہے، دل غمگین ہوتا ہے، اور ہم کوئی ایسی بات نہیں کہتے جس سے اللہ تعالیٰ ناخوش ہو، اور اگر قیامت کا وعدہ سچا نہ ہوتا، اور اس وعدہ میں سب جمع ہونے والے نہ ہوتے، اور بعد میں مرنے والا پہلے مرنے والے کے پیچھے نہ ہوتا، تو اے ابراہیم! ہم اس رنج سے زیادہ تم پر رنج کرتے، ہم تیری جدائی سے رنجیدہ ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15772، ومصباح الزجاجة: 572) (حسن) (شواہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کی سند میں کلام ہے ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1732)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ابراہیم ماریہ قبطیہ کے بطن سے پیدا ہوئے تھے، اس سے معلوم ہوا کہ آنکھ سے آنسوں کا نکلنا اور غمزدہ ہونا صبر کے منافی نہیں بلکہ یہ رحم دلی کی نشانی ہے البتہ نوحہ اور شکوہ کرنا صبر کے منافی اور حرام ہے۔

It was narrated that Asma’ bint Yazid said: “When Ibrahim, the son of the Messenger of Allah (ﷺ), died, the Messenger of Allah (ﷺ) wept. The one who was consoling him, either Abu Bakr or ‘Umar, said to him: ‘You are indeed the best of those who glorify Allah with what is due to him.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The eye weeps and the heart grieves, but we do not say anything that angers the Lord. Were it not that death is something that inevitably comes to all, and that the latter will surely join the former, then we would have been more than we are, verily we grieve for you.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1590
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا إسحاق بن محمد الفروي ، حدثنا عبد الله بن عمر ، عن إبراهيم بن محمد بن عبد الله بن جحش ، عن ابيه ، عن حمنة بنت جحش ، انه قيل لها: قتل اخوك، فقالت: رحمه الله، وإنا لله وإنا إليه راجعون، قالوا: قتل زوجك، قالت: وا حزناه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن للزوج من المراة لشعبة ما هي لشيء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ ، أَنَّهُ قِيلَ لَهَا: قُتِلَ أَخُوكِ، فَقَالَتْ: رَحِمَهُ اللَّهُ، وَإِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ، قَالُوا: قُتِلَ زَوْجُكِ، قَالَتْ: وَا حُزْنَاهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلزَّوْجِ مِنَ الْمَرْأَةِ لَشُعْبَةً مَا هِيَ لِشَيْءٍ".
حمنہ بنت حجش رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان سے کہا گیا: آپ کا بھائی قتل کر دیا گیا ہے تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے، «إنا لله وإنا إليه راجعون» ہم اللہ کے ہیں اور اللہ ہی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں لوگوں نے بتایا: آپ کے شوہر قتل کر دئیے گئے، یہ سنتے ہی انہوں نے کہا: ہائے غم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیوی کو شوہر سے ایک ایسا قلبی لگاؤ ہوتا ہے جو دوسرے کسی سے نہیں ہوتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15822ومصباح الزجاجة: 573) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں عبد اللہ بن عمرالعمری ضعیف ہیں)

It was narrated from Hamnah bint Jahsh that it was said to her: “Your brother has been killed.” She said: “May Allah have mercy on him. Inna lillahi wa inna ilayhi raji’un (Truly, to Allah we belong and truly, to Him we shall return).” They said: “Your husband has been killed.” She said: “O grief!” The Messenger of Allah (ﷺ) said: “The woman has a strong love for her husband, which she does not have for anything else.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1591
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن سعيد المصري ، حدثنا عبد الله بن وهب ، انبانا اسامة بن زيد ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: مر بنساء عبد الاشهل يبكين هلكاهن يوم احد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لكن حمزة لا بواكي له"، فجاء نساء الانصار يبكين حمزة، فاستيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ويحهن ما انقلبن بعد مروهن، فلينقلبن ولا يبكين على هالك بعد اليوم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَنْبَأَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَرَّ بِنِسَاءِ عَبْدِ الْأَشْهَلِ يَبْكِينَ هَلْكَاهُنَّ يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَكِنَّ حَمْزَةَ لَا بَوَاكِيَ لَهُ"، فَجَاءَ نِسَاءُ الْأَنْصَارِ يَبْكِينَ حَمْزَةَ، فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" وَيْحَهُنَّ مَا انْقَلَبْنَ بَعْدُ مُرُوهُنَّ، فَلْيَنْقَلِبْنَ وَلَا يَبْكِينَ عَلَى هَالِكٍ بَعْدَ الْيَوْمِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (قبیلہ) عبدالاشہل کی عورتوں کے پاس سے گزرے، وہ غزوہ احد کے شہداء پر رو رہی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن حمزہ پر کوئی بھی رونے والا نہیں، یہ سن کر انصار کی عورتیں آئیں، اور حمزہ رضی اللہ عنہ پر رونے لگیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے، تو فرمایا: ان عورتوں کا برا ہو، ابھی تک یہ سب عورتیں واپس نہیں گئیں؟ ان سے کہو کہ لوٹ جائیں اور آج کے بعد کسی بھی مرنے والے پر نہ روئیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7491، ومصباح الزجاجة: 574)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/40، 84، 92) (حسن صحیح) (اسامہ بن زید ضعیف الحفظ ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)» ‏‏‏‏

It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) passed by some women of ‘Abdul-Ashhal who were weeping for their slain on the Day of Uhud. The Messenger of Allah (ﷺ) said: “But there is no one to weep for Hamzah.” So the women of Ansar started to weep for Hamzah. The messenger of Allah (ﷺ) woke up and said, ‘Woe to them, have they not gone home yet? Tell them to go home and not to weep for anyone who dies after this day.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 1592
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان ، عن إبراهيم الهجري ، عن ابن ابي اوفى ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المراثي".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِيِّ ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَرَاثِي".
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں پر مرثیہ خوانی سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5153، ومصباح الزجاجة: 1575) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ابراہیم الہجری ضعیف ہیں)

وضاحت:
۱؎: جاہلیت میں دستور تھا کہ جب کوئی مر جاتا تو اس کے عزیز و اقارب اس کی موت پر مرثیہ کہتے یعنی منظوم کلام جس میں اس کے فضائل بیان کرتے اور رنج و غم کی باتیں کرتے، اسلام میں اس کی ممانعت ہوئی، لیکن جاہل اس سے باز نہیں آئے، اب تک مرثیے کہتے، مرثیے سناتے اور سنتے ہیں «إنا لله وإنا إليه راجعون» ۔

It was narrated that Ibn Abi Awfa said: “The Messenger of Allah (ﷺ) forbade eulogies.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.