الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الْجَنَائِزِ
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Al-Janaiz (Funerals)
81. بَابُ الْجَرِيدِ عَلَى الْقَبْرِ:
باب: قبر پر کھجور کی ڈالیاں لگانا۔
(81) Chapter. Placing a leaf of a date-palm over the grave.
حدیث نمبر: Q1361
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
واوصى بريدة الاسلمي ان يجعل في قبره جريدان وراى ابن عمر رضي الله عنهما فسطاطا على قبر عبد الرحمن , فقال: انزعه يا غلام فإنما يظله عمله , وقال خارجة بن زيد رايتني ونحن شبان في زمن عثمان رضي الله عنه , وإن اشدنا وثبة الذي يثب قبر عثمان بن مظعون حتى يجاوزه , وقال عثمان بن حكيم اخذ بيدي خارجة فاجلسني على قبر , واخبرني عن عمه يزيد بن ثابت , قال: إنما كره ذلك لمن احدث عليه , وقال: نافع كان ابن عمر رضي الله عنهما يجلس على القبور.وَأَوْصَى بُرَيْدَةُ الْأَسْلَمِيُّ أَنْ يُجْعَلَ فِي قَبْرِهِ جَرِيدَانِ وَرَأَى ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فُسْطَاطًا عَلَى قَبْرِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , فَقَالَ: انْزِعْهُ يَا غُلَامُ فَإِنَّمَا يُظِلُّهُ عَمَلُهُ , وَقَالَ خَارِجَةُ بْنُ زَيْدٍ رَأَيْتُنِي وَنَحْنُ شُبَّانٌ فِي زَمَنِ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , وَإِنَّ أَشَدَّنَا وَثْبَةً الَّذِي يَثِبُ قَبْرَ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ حَتَّى يُجَاوِزَهُ , وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ أَخَذَ بِيَدِي خَارِجَةُ فَأَجْلَسَنِي عَلَى قَبْرٍ , وَأَخْبَرَنِي عَنْ عَمِّهِ يَزِيدَ بْنِ ثَابِتٍ , قَالَ: إِنَّمَا كُرِهَ ذَلِكَ لِمَنْ أَحْدَثَ عَلَيْهِ , وَقَالَ: نَافِعٌ كَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَجْلِسُ عَلَى الْقُبُورِ.
‏‏‏‏ اور بریدہ اسلمی صحابی رضی اللہ عنہ نے وصیت کی تھی کہ ان کی قبر پر دو شاخیں لگا دی جائیں اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کی قبر پر ایک خیمہ تنا ہوا دیکھا تو کہنے لگے کہ اے غلام! اسے اکھاڑ ڈال اب ان پر ان کا عمل سایہ کرے گا اور خارجہ بن زید نے کہا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں میں جوان تھا اور چھلانگ لگانے میں سب سے زیادہ سمجھا جاتا جو عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر پر چھلانگ لگا کر اس پار کود جاتا اور عثمان بن حکیم نے بیان کیا کہ خارجہ بن زید نے میرا ہاتھ پکڑ کر ایک قبر پر مجھ کو بٹھایا اور اپنے چچا یزید بن ثابت سے روایت کیا کہ قبر پر بیٹھنا اس کو منع ہے جو پیشاب یا پاخانہ کے لیے اس پر بیٹھے۔ اور نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما قبروں پر بیٹھا کرتے تھے۔
حدیث نمبر: 1361
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه" مر بقبرين يعذبان , فقال: إنهما ليعذبان، وما يعذبان في كبير، اما احدهما فكان لا يستتر من البول، واما الآخر فكان يمشي بالنميمة، ثم اخذ جريدة رطبة فشقها بنصفين، ثم غرز في كل قبر واحدة، فقالوا يا رسول الله: لم صنعت هذا؟ فقال: لعله ان يخفف عنهما ما لم ييبسا".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" مَرَّ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ , فَقَالَ: إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ، ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا بِنِصْفَيْنِ، ثُمَّ غَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً، فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ: لِمَ صَنَعْتَ هَذَا؟ فَقَالَ: لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا".
ہم سے یحییٰ بن جعفر بیکندی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے مجاہد نے، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایسی دو قبروں پر ہوا جن میں عذاب ہو رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کو عذاب کسی بہت بڑی بات پر نہیں ہو رہا ہے صرف یہ کہ ان میں ایک شخص پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک ہری ڈالی لی اور اس کے دو ٹکڑے کر کے دونوں قبر پر ایک ایک ٹکڑا گاڑ دیا۔ لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ نے ایسا کیوں کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شاید اس وقت تک کے لیے ان پر عذاب کچھ ہلکا ہو جائے جب تک یہ خشک نہ ہوں۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet once passed by two graves, and those two persons (in the graves) were being tortured. He said, "They are being tortured not for a great thing (to avoid). One of them never saved himself from being soiled with his urine, while the other was going about with calumnies (to make enmity between friends). He then took a green leaf of a date-palm tree split it into two pieces and fixed one on each grave. The people said, "O Allah's Apostle! Why have you done so?" He replied, "I hope that their punishment may be lessened till they (the leaf) become dry."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 23, Number 443


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.