الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
7. بَابُ: مُجَالَسَةِ الْفُقَرَاءِ
باب: فقیروں کے ساتھ بیٹھنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 4125
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد الكندي , حدثنا إسماعيل بن إبراهيم التيمي ابو يحيى , حدثنا إبراهيم ابو إسحاق المخزومي , عن المقبري , عن ابي هريرة , قال: كان جعفر بن ابي طالب , يحب المساكين ويجلس إليهم , ويحدثهم ويحدثونه , وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكنيه:" ابا المساكين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ أَبُو يَحْيَى , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْحَاق الْمَخْزُومِيُّ , عَنْ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: كَانَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ , يُحِبُّ الْمَسَاكِينَ وَيَجْلِسُ إِلَيْهِمْ , وَيُحَدِّثُهُمْ وَيُحَدِّثُونَهُ , وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْنِيهِ:" أَبَا الْمَسَاكِينِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ مسکینوں سے محبت کرتے تھے، ان کے ساتھ بیٹھتے، اور ان سے باتیں کیا کرتے تھے، اور وہ لوگ بھی ان سے باتیں کرتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی کنیت ابوالمساکین رکھی تھی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12943) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں اسماعیل بن ابراہیم ضعیف ہیں، ابراہیم المخزومی متروک)۔ یہ حدیث اس سند سے گرچہ ضعیف ہے، لیکن جعفر رضی اللہ عنہ کے بارے میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول صحیح بخاری میں ہے کہ جعفر مسکینوں اور فقیروں کے حق میں بہت اچھے تھے، وہ ہمیں اپنے گھر میں موجود کھانا کھلاتے تھے، حتی کہ کپّی نکال کر ہمارے پاس لاتے، جس میں کچھ نہ ہوتا، تو ہم اس کو پھاڑ کر چاٹ لیتے تھے۔ (صحیح البخاری/الأطعمة 32 (5432)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
حدیث نمبر: 4126
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , وعبد الله بن سعيد , قالا: حدثنا ابو خالد الاحمر , عن يزيد بن سنان , عن ابي المبارك , عن عطاء , عن ابي سعيد الخدري , قال: احبوا المساكين , فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول في دعائه:" اللهم احيني مسكينا , وامتني مسكينا , واحشرني في زمرة المساكين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ , عَنْ أَبِي الْمُبَارَكِ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , قَالَ: أَحِبُّوا الْمَسَاكِينَ , فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ فِي دُعَائِهِ:" اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مِسْكِينًا , وَأَمِتْنِي مِسْكِينًا , وَاحْشُرْنِي فِي زُمْرَةِ الْمَسَاكِينِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مسکینوں اور فقیروں سے محبت کرو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی دعا میں کہتے ہوئے سنا ہے: «اللهم أحيني مسكينا وأمتني مسكينا واحشرني في زمرة المساكين» اے اللہ مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ، مسکین بنا کر فوت کر، اور میرا حشر مسکینوں کے زمرے میں کر۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4149، ومصباح الزجاجة: 1461) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں یزید بن سنان ضعیف، اور ابو المبارک مجہول راوی ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 308و الإرواء: 861)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4127
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن يحيى بن سعيد القطان , حدثنا عمرو بن محمد العنقزي , حدثنا اسباط بن نصر , عن السدي , عن ابي سعد الازدي , وكان قارئ الازد , عن ابي الكنود , عن خباب , في قوله تعالى:" ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي إلى قوله فتكون من الظالمين سورة الانعام آية 52 , قال: جاء الاقرع بن حابس التميمي , وعيينة بن حصن الفزاري , فوجدا رسول الله صلى الله عليه وسلم مع صهيب , وبلال , وعمار , وخباب , قاعدا في ناس من الضعفاء من المؤمنين , فلما راوهم حول النبي صلى الله عليه وسلم حقروهم , فاتوه فخلوا به , وقالوا: إنا نريد ان تجعل لنا منك مجلسا تعرف لنا به العرب فضلنا , فإن وفود العرب تاتيك , فنستحيي ان ترانا العرب مع هذه الاعبد , فإذا نحن جئناك فاقمهم عنك , فإذا نحن فرغنا فاقعد معهم إن شئت , قال:" نعم" , قالوا: فاكتب لنا عليك كتابا , قال: فدعا بصحيفة ودعا عليا ليكتب ونحن قعود في ناحية , فنزل جبرائيل عليه السلام , فقال: ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه ما عليك من حسابهم من شيء وما من حسابك عليهم من شيء فتطردهم فتكون من الظالمين سورة الانعام آية 52 ثم ذكر الاقرع بن حابس , وعيينة بن حصن , فقال: وكذلك فتنا بعضهم ببعض ليقولوا اهؤلاء من الله عليهم من بيننا اليس الله باعلم بالشاكرين سورة الانعام آية 53 ثم قال: وإذا جاءك الذين يؤمنون بآياتنا فقل سلام عليكم كتب ربكم على نفسه الرحمة سورة الانعام آية 54 , قال: فدنونا منه حتى وضعنا ركبنا على ركبته , وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يجلس معنا , فإذا اراد ان يقوم قام وتر كنا , فانزل الله: واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه ولا تعد عيناك عنهم سورة الكهف آية 28 ولا تجالس الاشراف تريد زينة الحياة الدنيا ولا تطع من اغفلنا قلبه عن ذكرنا يعني: عيينة والاقرع واتبع هواه وكان امره فرطا سورة الكهف آية 27 ـ 28 , قال: هلاكا , قال: امر عيينة , والاقرع , ثم ضرب لهم مثل الرجلين , ومثل الحياة الدنيا" , قال خباب: فكنا نقعد مع النبي صلى الله عليه وسلم , فإذا بلغنا الساعة التي يقوم فيها قمنا وتركناه حتى يقوم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ , حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ , حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ , عَنْ السُّدِّيِّ , عَنْ أَبِي سَعْدٍ الْأَزْدِيِّ , وَكَانَ قَارِئَ الْأَزْدِ , عَنْ أَبِي الْكَنُودِ , عَنْ خَبَّابٍ , فِي قَوْلِهِ تَعَالَى:" وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِلَى قَوْلِهِ فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ سورة الأنعام آية 52 , قَالَ: جَاءَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ التَّمِيمِيُّ , وَعُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ , فَوَجَدَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ صُهَيْبٍ , وَبِلَالٍ , وَعَمَّارٍ , وَخَبَّابٍ , قَاعِدًا فِي نَاسٍ مِنَ الضُّعَفَاءِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ , فَلَمَّا رَأَوْهُمْ حَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقَرُوهُمْ , فَأَتَوْهُ فَخَلَوْا بِهِ , وَقَالُوا: إِنَّا نُرِيدُ أَنْ تَجْعَلَ لَنَا مِنْكَ مَجْلِسًا تَعْرِفُ لَنَا بِهِ الْعَرَبُ فَضْلَنَا , فَإِنَّ وُفُودَ الْعَرَبِ تَأْتِيكَ , فَنَسْتَحْيِي أَنْ تَرَانَا الْعَرَبُ مَعَ هَذِهِ الْأَعْبُدِ , فَإِذَا نَحْنُ جِئْنَاكَ فَأَقِمْهُمْ عَنْكَ , فَإِذَا نَحْنُ فَرَغْنَا فَاقْعُدْ مَعَهُمْ إِنْ شِئْتَ , قَالَ:" نَعَمْ" , قَالُوا: فَاكْتُبْ لَنَا عَلَيْكَ كِتَابًا , قَالَ: فَدَعَا بِصَحِيفَةٍ وَدَعَا عَلِيًّا لِيَكْتُبَ وَنَحْنُ قُعُودٌ فِي نَاحِيَةٍ , فَنَزَلَ جِبْرَائِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام , فَقَالَ: وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِنْ شَيْءٍ وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِمْ مِنْ شَيْءٍ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ سورة الأنعام آية 52 ثُمَّ ذَكَرَ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ , وَعُيَيْنَةَ بْنَ حِصْنٍ , فَقَالَ: وَكَذَلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِيَقُولُوا أَهَؤُلاءِ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِنَا أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَ سورة الأنعام آية 53 ثُمَّ قَالَ: وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلامٌ عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ سورة الأنعام آية 54 , قَالَ: فَدَنَوْنَا مِنْهُ حَتَّى وَضَعْنَا رُكَبَنَا عَلَى رُكْبَتِهِ , وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ مَعَنَا , فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَقُومَ قَامَ وَتَرَ كَنَا , فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ سورة الكهف آية 28 وَلَا تُجَالِسْ الْأَشْرَافَ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِكْرِنَا يَعْنِي: عُيَيْنَةَ وَالْأَقْرَعَ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا سورة الكهف آية 27 ـ 28 , قَالَ: هَلَاكًا , قَالَ: أَمْرُ عُيَيْنَةَ , وَالْأَقْرَعِ , ثُمَّ ضَرَبَ لَهُمْ مَثَلَ الرَّجُلَيْنِ , وَمَثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا" , قَالَ خَبَّابٌ: فَكُنَّا نَقْعُدُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَإِذَا بَلَغْنَا السَّاعَةَ الَّتِي يَقُومُ فِيهَا قُمْنَا وَتَرَكْنَاهُ حَتَّى يَقُومَ".
خباب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ «ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي» سے «فتكون من الظالمين» اور ان لوگوں کو اپنے پاس سے مت نکال جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں ... (سورة الأنعام: 52) کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس تمیمی اور عیینہ بن حصن فزاری رضی اللہ عنہما آئے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صہیب، بلال، عمار، اور خباب رضی اللہ عنہم جیسے کمزور حال مسلمانوں کے ساتھ بیٹھا ہوا پایا، جب انہوں نے ان لوگوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف دیکھا تو ان کو حقیر جانا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے تنہائی میں ملے، اور کہنے لگے: ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمارے لیے ایک الگ مجلس مقرر کریں تاکہ عرب کو ہماری بزرگی اور بڑائی معلوم ہو، آپ کے پاس عرب کے وفود آتے رہتے ہیں، اگر وہ ہمیں ان غلاموں کے ساتھ بیٹھا دیکھ لیں گے تو یہ ہمارے لیے باعث شرم ہے، جب ہم آپ کے پاس آئیں تو آپ ان مسکینوں کو اپنے پاس سے اٹھا دیا کیجئیے، جب ہم چلے جائیں تو آپ چاہیں تو پھر ان کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھیک ہے ان لوگوں نے کہا کہ آپ ہمیں اس سلسلے میں ایک تحریر لکھ دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کاغذ منگوایا اور علی رضی اللہ عنہ کو لکھنے کے لیے بلایا، ہم ایک طرف بیٹھے تھے کہ جبرائیل علیہ السلام یہ آیت لے کر نازل ہوئے: «ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه ما عليك من حسابهم من شيء وما من حسابك عليهم من شيء فتطردهم فتكون من الظالمين» اور ان لوگوں کو اپنے سے دور مت کریں جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں، وہ اس کی رضا چاہتے ہیں، ان کے حساب کی کوئی ذمے داری تمہارے اوپر نہیں ہے اور نہ تمہارے حساب کی کوئی ذمے داری ان پر ہے (اگر تم ایسا کرو گے) تو تم ظالموں میں سے ہو جاؤ گے) پھر اللہ تعالیٰ نے اقرع بن حابس اور عیینہ بن حصن رضی اللہ عنہما کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: «وكذلك فتنا بعضهم ببعض ليقولوا أهؤلاء من الله عليهم من بيننا أليس الله بأعلم بالشاكرين» اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعے آزمایا تاکہ وہ کہیں: کیا اللہ تعالیٰ نے ہم میں سے انہیں پر احسان کیا ہے، کیا اللہ تعالیٰ شکر کرنے والوں کو نہیں جانتا، (سورۃ الأنعام: ۵۳) پھر فرمایا: «وإذا جاءك الذين يؤمنون بآياتنا فقل سلام عليكم كتب ربكم على نفسه الرحمة» جب تمہارے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان رکھتے ہیں تو کہو: تم پر سلامتی ہو، تمہارے رب نے اپنے اوپر رحم کو واجب کر لیا ہے (سورة الأنعام: 54)۔ خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (اس آیت کے نزول کے بعد) ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب ہو گئے یہاں تک کہ ہم نے اپنا گھٹنا، آپ کے گھٹنے پر رکھ دیا اور آپ ہمارے ساتھ بیٹھتے تھے، اور جب اٹھنے کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہو جاتے، اور ہم کو چھوڑ دیتے (اس سلسلے میں) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: «واصبر نفسك مع الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه ولا تعد عيناك عنهم» روکے رکھو اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ جو اپنے رب کو یاد کرتے ہیں صبح اور شام، اور اسی کی رضا مندی چاہتے ہیں، اور اپنی نگاہیں ان کی طرف سے مت پھیرو (سورة الكهف: 28) -یعنی مالداروں کے ساتھ مت بیٹھو، تم دنیا کی زندگی کی زینت چاہتے ہو، مت کہا مانو ان لوگوں کا جن کے دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دئیے) اس سے مراد اقرع و عیینہ ہیں «واتبع هواه وكان أمره فرطا» انہوں نے اپنی خواہش کی پیروی کی اور ان کا معاملہ تباہ ہو گیا (سورة الكهف: 28)، یہاں «فرطا» کا معنی بیان کرتے ہوئے خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: «هلاكا» اقرع اور عیینہ میں سے ہر ایک کا معاملہ تباہ ہو گیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان دو آدمیوں کی مثال اور دنیوی زندگی کی مثال بیان فرمائی، خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھتے تو جب آپ کے کھڑے ہونے کا وقت آتا تو پہلے ہم اٹھتے تب آپ اٹھتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3522، ومصباح الزجاجة: 1462) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4128
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن حكيم , حدثنا ابو داود , حدثنا قيس بن الربيع , عن المقدام بن شريح , عن ابيه , عن سعد , قال: نزلت هذه الآية فينا ستة في وفي ابن مسعود , وصهيب , وعمار , والمقداد , وبلال , قال: قالت قريش لرسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنا لا نرضى ان نكون اتباعا لهم فاطردهم عنك , قال: فدخل قلب رسول الله صلى الله عليه وسلم من ذلك ما شاء الله ان يدخل , فانزل الله عز وجل: ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه سورة الانعام آية 52.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ , حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ , حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ , عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ سَعْدٍ , قَالَ: نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِينَا سِتَّةٍ فِيَّ وَفِي ابْنِ مَسْعُودٍ , وَصُهَيْبٍ , وَعَمَّارٍ , وَالْمِقْدَادِ , وَبِلَالٍ , قَالَ: قَالَتْ قُرَيْشٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّا لَا نَرْضَى أَنْ نَكُونَ أَتْبَاعًا لَهُمْ فَاطْرُدْهُمْ عَنْكَ , قَالَ: فَدَخَلَ قَلْبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدْخُلَ , فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ سورة الأنعام آية 52.
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ آیت «ولا تطرد» ہم چھ لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی: میرے، ابن مسعود، صہیب، عمار، مقداد اور بلال رضی اللہ عنہم کے سلسلے میں، قریش کے لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ ہم ان کے ساتھ بیٹھنا نہیں چاہتے، آپ ان لوگوں کو اپنے پاس سے نکال دیجئیے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں وہ بات داخل ہو گئی جو اللہ تعالیٰ کی مشیت میں تھی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی: «ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه» اور ان لوگوں کو مت نکالئے جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں، وہ اس کی رضا چاہتے ہیں (سورۃ الأنعام: ۵۲)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/فضائل الصحابة 5 (2413)، (تحفة الأشراف: 3865) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.