الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
47. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ الْقِيَامِ
باب: کافر اور مشرک کے جنازے کے لیے نہ کھڑے ہونے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession Allowing One To Not Stand Up
حدیث نمبر: 1924
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد، عن ابي معمر، قال: كنا عند علي فمرت به جنازة فقاموا لها، فقال علي: ما هذا؟ قالوا: امر ابي موسى , فقال:" إنما قام رسول الله صلى الله عليه وسلم لجنازة يهودية ولم يعد بعد ذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، قال: كُنَّا عِنْدَ عَلِيٍّ فَمَرَّتْ بِهِ جَنَازَةٌ فَقَامُوا لَهَا، فَقَالَ عَلِيٌّ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: أَمْرُ أَبِي مُوسَى , فَقَالَ:" إِنَّمَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيَّةٍ وَلَمْ يَعُدْ بَعْدَ ذَلِكَ".
ابومعمر کہتے ہیں کہ ہم علی رضی اللہ عنہ کے پاس تھے (اتنے میں) ایک جنازہ گزرا تو لوگ کھڑے ہو گئے، تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: ابوموسیٰ اشعری کا حکم ہے، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی عورت کے جنازے کے لیے کھڑے ہوئے تھے، (پھر) اس کے بعد آپ کبھی کھڑے نہیں ہوئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10185)، مسند احمد 1/141، 142، 4/413 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1925
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن ايوب، عن محمد، ان جنازة مرت بالحسن بن علي، وابن عباس فقام الحسن ولم يقم ابن عباس , فقال الحسن:" اليس قد قام رسول الله صلى الله عليه وسلم لجنازة يهودي , قال ابن عباس: نعم , ثم جلس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، أَنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ فَقَامَ الْحَسَنُ وَلَمْ يَقُمِ ابْنُ عَبَّاسٍ , فَقَالَ الْحَسَنُ:" أَلَيْسَ قَدْ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: نَعَمْ , ثُمَّ جَلَسَ".
محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ ایک جنازہ حسن بن علی اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس سے گزرا، تو حسن رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نہیں کھڑے ہوئے، تو حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی کا جنازہ (دیکھ کر) کھڑے نہیں ہوئے تھے؟ تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ہاں، پھر بیٹھے رہنے لگے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3409)، مسند احمد 1/200، 201، 337، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 1926، 1927، 1928 (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یعنی پھر اس کے بعد کسی جنازے کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 1926
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا هشيم، قال: انبانا منصور، عن ابن سيرين، قال: مر بجنازة على الحسن بن علي، وابن عباس , فقام الحسن ولم يقم ابن عباس، فقال الحسن لابن عباس: اما قام لها رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ابن عباس: قام لها ثم قعد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قال: أَنْبَأَنَا مَنْصُورٌ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قال: مُرَّ بِجَنَازَةٍ عَلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ , فَقَامَ الْحَسَنُ وَلَمْ يَقُمِ ابْنُ عَبَّاسٍ، فَقَالَ الْحَسَنُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: أَمَا قَامَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: قَامَ لَهَا ثُمَّ قَعَدَ".
اس سند سے بھی ابن سیرین کہتے ہیں کہ حسن بن علی اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کے قریب سے ایک جنازہ گزرا، تو حسن رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نہیں کھڑے ہوئے، تو حسن رضی اللہ عنہ نے ابن عباس سے کہا: کیا اس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے نہیں ہوئے تھے؟ تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کھڑے ہوئے تھے پھر بیٹھے رہنے لگے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: جمہور نے اس سے کھڑے ہونے والی روایت کے منسوخ ہونے پر استدلال کیا ہے، نیز یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کا کھڑا نہ ہونا بیان جواز کے لیے رہا ہو، واللہ اعلم۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 1927
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، عن ابن علية، عن سليمان التيمي، عن ابي مجلز، عن ابن عباس، والحسن بن علي مرت بهما جنازة فقام احدهما وقعد الآخر , فقال الذي قام: اما والله لقد علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد قام، قال له الذي جلس: لقد علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد جلس".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ مَرَّتْ بِهِمَا جِنَازَةٌ فَقَامَ أَحَدُهُمَا وَقَعَدَ الآخَرُ , فَقَالَ الَّذِي قَامَ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَامَ، قَالَ لَهُ الَّذِي جَلَسَ: لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَلَسَ".
اس سند سے بھی ابن عباس رضی الله عنہما اور حسن بن علی رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان دونوں کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو ان میں سے ایک کھڑے ہو گئے، اور دوسرے بیٹھے رہے، تو جو کھڑے ہو گئے تھے انہوں نے کہا: سنو! اللہ کی قسم! مجھے یہی معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تھے، تو جو بیٹھے رہ گئے تھے انہوں نے کہا: مجھے (یہ بھی) معلوم ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (بعد میں) بیٹھے رہنے لگے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1925 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 1928
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن هارون البلخي، قال: حدثنا حاتم، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، ان الحسن بن علي كان جالسا فمر عليه بجنازة , فقام الناس حتى جاوزت الجنازة، فقال الحسن:" إنما مر بجنازة يهودي , وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم على طريقها جالسا، فكره ان تعلو راسه جنازة يهودي فقام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ الْبَلْخِيُّ، قال: حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ كَانَ جَالِسًا فَمُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ , فَقَامَ النَّاسُ حَتَّى جَاوَزَتِ الْجَنَازَةُ، فَقَالَ الْحَسَنُ:" إِنَّمَا مُرَّ بِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ , وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى طَرِيقِهَا جَالِسًا، فَكَرِهَ أَنْ تَعْلُوَ رَأْسَهُ جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ فَقَامَ".
محمد بن علی الباقر کہتے ہیں کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما بیٹھے تھے کہ ایک جنازہ گزرا تو لوگ کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ جنازہ گزر گیا، تو حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک یہودی کا جنازہ گزرا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی راستے میں بیٹھے تھے تو آپ نے ناپسند کیا کہ ایک یہودی کا جنازہ آپ کے سر سے بلند ہو تو آپ کھڑے ہو گئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1925 (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: یہ تاویل حسن رضی الله عنہ کی ہے جو ان کے ذہن میں آئی، لیکن احادیث سے جو بات سمجھ میں آئی ہے وہ یہ ہے کہ اس کی وجہ موت کی ہیبت اور اس کی سنگینی تھیں جیسا کہ «إن للموت فزعاً» والی روایت سے ظاہر ہے، نیز یہ بھی ممکن ہے کہ اس کی متعدد وجہیں رہی ہوں، ان میں سے ایک یہ بھی ہو کیونکہ ایک روایت میں ہے: ہم فرشتوں کی تکریم میں کھڑے ہوئے ہیں نہ کہ جنازہ کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1929
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: انبانا ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابرا، يقول:" قام النبي صلى الله عليه وسلم لجنازة يهودي مرت به حتى توارت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ:" قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ مَرَّتْ بِهِ حَتَّى تَوَارَتْ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی کے جنازہ کے لیے کھڑے ہوئے جو آپ کے پاس سے گزرا یہاں تک کہ وہ (نظروں سے) اوجھل ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 24 (958، 959)، (تحفة الأشراف: 2818)، مسند احمد 3/295، 346 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 1930
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) واخبرني ابو الزبير، ايضا، انه سمع جابرا رضي الله عنه، يقول:" قام النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه لجنازة يهودي حتى توارت".
(مرفوع) وأَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَيْضًا، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ حَتَّى تَوَارَتْ".
اس سند سے بھی جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب ایک یہودی کے جنازے کے لیے سے کھڑے ہوئے یہاں تک کہ وہ (نظروں سے) اوجھل ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح أيضاً
حدیث نمبر: 1931
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق، قال: انبانا النضر، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن قتادة، عن انس،" ان جنازة مرت برسول الله صلى الله عليه وسلم فقام , فقيل: إنها جنازة يهودي , فقال:" إنما قمنا للملائكة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، قال: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ , فَقِيلَ: إِنَّهَا جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ , فَقَالَ:" إِنَّمَا قُمْنَا لِلْمَلَائِكَةِ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک جنازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ کھڑے ہو گئے، آپ سے کہا گیا: یہ ایک یہودی کا جنازہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم فرشتوں (کی تکریم میں) کھڑے ہوئے ہیں، (نہ کہ جنازہ کی)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1162) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح أيضاً

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.