الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
29. باب التَّدَاوِي بِالْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ:
29. باب: سیاہ دانے (کلونجی) سے علاج کا بیان۔
Chapter: Healing Sickness With The Black Seed
حدیث نمبر: 5766
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن رمح بن المهاجر ، اخبرنا الليث ، عن عقيل ، عن ابن شهاب ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، وسعيد بن المسيب ، ان ابا هريرة اخبرهما، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن في الحبة السوداء شفاء من كل داء إلا السام، والسام الموت، والحبة السوداء الشونيز ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أن أبا هريرة أخبرهما، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلَّا السَّامَ، وَالسَّامُ الْمَوْتُ، وَالْحَبَّةُ السَّوْدَاءُ الشُّونِيزُ ".
عقیل نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن اور سعید بن مسیب نے بتا یا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو خبرد ی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرما تے ہو ئے سنا، "شونیز سام (موت) کے علاوہ ہر بیماری سے شفا ہے۔" "سام: موت ہے اور حبہ سودا (سے مراد) شونیز (زیرسیاہ) ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، کلونجی ہر بیماری میں شفا بخش ہے، سوائے موت کے۔ سام موت کو کہتے ہیں اور حبة السوداء
حدیث نمبر: 5767
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثينيه ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وزهير بن حرب ، وابن ابي عمر ، قالوا: حدثنا سفيان بن عيينة . ح وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر . ح وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب كلهم، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث عقيل، وفي حديث سفيان، ويونس الحبة السوداء ولم يقل الشونيز.وحدثينيه أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ . ح وحدثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عُقَيْلٍ، وَفِي حَدِيثِ سُفْيَانَ، وَيُونُسَ الْحَبَّةُ السَّوْدَاءُ وَلَمْ يَقُلِ الشُّونِيزُ.
‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے لیکن اس حدیث میں کلونجی کا ذکر نہیں ہے صرف کالے دانے کا بیان ہوا ہے۔
حدیث نمبر: 5768
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيي بن ايوب ، وقتيبة بن سعيد ، وابن حجر ، قالوا: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من داء إلا في الحبة السوداء منه شفاء إلا السام ".وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ دَاءٍ إِلَّا فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ مِنْهُ شِفَاءٌ إِلَّا السَّامَ ".
اعلاء (بن الرحمٰن) کے والد نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "موت کے سوا کوئی بیماری نہیں جس کی شونیز کے زریعےسے شفا نہ ہو تی ہو۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بیماری سے شفاء، سوائے موت کے، کلونجی میں ہے۔
30. باب التَّلْبِينَةُ مَجَمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ:
30. باب: تلبینہ کا بیان جو مریض کے دل کو خوش کرتا ہے۔
Chapter: Talbinah Gives Comfort To The Sick Person
حدیث نمبر: 5769
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث بن سعد ، حدثني ابي ، عن جدي ، حدثني عقيل بن خالد ، عن ابن شهاب ، عن عروة ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم انها كانت إذا مات الميت من اهلها فاجتمع لذلك النساء، ثم تفرقن إلا اهلها وخاصتها امرت ببرمة من تلبينة، فطبخت ثم صنع ثريد، فصبت التلبينة عليها ثم، قالت: كلن منها فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " التلبينة مجمة لفؤاد المريض تذهب بعض الحزن ".حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا مَاتَ الْمَيِّتُ مِنْ أَهْلِهَا فَاجْتَمَعَ لِذَلِكَ النِّسَاءُ، ثُمَّ تَفَرَّقْنَ إِلَّا أَهْلَهَا وَخَاصَّتَهَا أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ، فَطُبِخَتْ ثُمَّ صُنِعَ ثَرِيدٌ، فَصُبَّتِ التَّلْبِينَةُ عَلَيْهَا ثُمَّ، قَالَتْ: كُلْنَ مِنْهَا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " التَّلْبِينَةُ مُجِمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ تُذْهِبُ بَعْضَ الْحُزْنِ ".
عروہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ جب ان کے خاندان میں سے کسی فرد کا انتقال ہو تا تو عورتیں (اس کی تعزیت کے لیے) جمع ہو جا تیں، پھر ان کے گھر والے اور خواص رہ جاتے اور باقی لو گ چلے جاتے، اس وقت وہ تلبینے کی ایک ہانڈی (دیگچی) پکا نے کو کہتیں تلبینہ پکایا جا تا، پھر ثرید بنایا جا تا اور اس پر تلبینہ ڈالا جا تا، پھر وہ کہتیں: یہ کھا ؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سنا، تلبینہ بیمار کے دل کو راحت بخشتا ہےاور غم کو ہلکا کرتا ہے۔"
اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ جب ان کے خاندان کا کوئی فرد فوت ہو جاتا اور عورتیں اس کی تعزیت کے لیے جمع ہوتیں، پھر وہ منتشر ہو جاتیں، صرف ان کا خاندان اور مخصوص لوگ رہ جاتے تو وہ تلبینہ کی ہنڈیا کو پکانے کا حکم دیتیں، اسے پکایا جاتا، پھر ثرید تیار کیا جاتا اور اس پر تلبینہ ڈال دیا جاتا، پھر فرماتیں، اس سے کھاؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے، حریرہ، مریض کے دل کے لیے سکون بخش ہے، کچھ غم و حزن کو دور کرتا ہے۔
31. باب التَّدَاوِي بِسَقْيِ الْعَسَلِ:
31. باب: شہد کو بطور دوا استعمال کرنے کا بیان۔
Chapter: Treating Sickness With A Drink Of Honey
حدیث نمبر: 5770
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار ، واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن ابي المتوكل ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن اخي استطلق بطنه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اسقه عسلا "، فسقاه ثم جاءه، فقال: إني سقيته عسلا فلم يزده إلا استطلاقا، فقال له ثلاث مرات، ثم جاء الرابعة، فقال: " اسقه عسلا "، فقال: لقد سقيته فلم يزده إلا استطلاقا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صدق الله وكذب بطن اخيك "، فسقاه فبرا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَة ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قال: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَخِي اسْتَطْلَقَ بَطْنُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اسْقِهِ عَسَلًا "، فَسَقَاهُ ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: إِنِّي سَقَيْتُهُ عَسَلًا فَلَمْ يَزِدْهُ إِلَّا اسْتِطْلَاقًا، فَقَالَ لَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ جَاءَ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ: " اسْقِهِ عَسَلًا "، فَقَالَ: لَقَدْ سَقَيْتُهُ فَلَمْ يَزِدْهُ إِلَّا اسْتِطْلَاقًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَدَقَ اللَّهُ وَكَذَبَ بَطْنُ أَخِيكَ "، فَسَقَاهُ فَبَرَأَ.
شعبہ نے قتادہ سے، انھوں نے ابو متوکل سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کی: میرے بھا ئی کا پیٹ چل پڑا ہے (دست لگ گئے۔ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "اس کو شہد پلا ؤ۔اس نے اسے شہد پلا یا، وہ پھر آیا اور کہا: میں نے اسے شہد پلا یاہے، اس سے (دستوں کی تیزی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار اس سے وہی فرما یا (شہد پلاؤ) جب وہ چوتھی بار آیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اسے شہد پلاؤ۔"اس نے کہا: میں نے اسے شہد پلا یا ہے اس سے دستوں میں اضافے کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: "اللہ نے سچ فر مایا ہے (کہ شہد میں شفا ہے) اور تمھا رے بھا ئی کا پیٹ جھوٹ بول رہا ہے۔"اس نے اسے (اور) شہد پلا یا وہ تندرست ہو گیا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا، میرے بھائی کا پیٹ کھل گیا ہے، یعنی اس کو دست لگ گئے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے شہد پلاؤ اس نے اسے شہد پلایا، پھر آپ کے پاس آ کر کہنے لگا، میں نے شہد پلایا ہے، مگر اس کے اسہال میں اضافہ ہو گیا ہے، آپ نے اسے تین دفعہ یہی حکم دیا، پھر چوتھی دفعہ آیا تو آپ نے فرمایا: اسے شہد پلاؤ اس نے کہا، میں اسے پلا چکا ہوں، اس سے اسہال میں اضافہ ہوا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے سچ فرمایا اور تیرے بھائی کے پیٹ نے جھوٹ کہا۔ اس نے پھر پلایا تو وہ تندرست ہو گیا۔
حدیث نمبر: 5771
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثينيه عمرو بن زرارة ، اخبرنا عبد الوهاب يعني ابن عطاء ، عن سعيد ، عن قتادة ، عن ابي المتوكل الناجي ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن اخي عرب بطنه، فقال له: " اسقه عسلا " بمعنى حديث شعبة.وحدثينيه عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَطَاءٍ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَخِي عَرِبَ بَطْنُهُ، فَقَالَ لَهُ: " اسْقِهِ عَسَلًا " بِمَعْنَى حَدِيثِ شُعْبَةَ.
سعید نے قتادہ سے انھوں نے ابو متوکل ناجی سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ میرے بھا ئی کا پیٹ خراب ہو گیا ہے، آپ نے فرمایا: " اس کو شہد پلا ؤ۔" (آگے) شعبہ کی حدیث کے ہم معنی روایت ہے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر کہنے لگا، میرے بھائی کا معدہ خراب ہو گیا ہے تو آپ نے فرمایا: اسے شہد پلاؤ آگے مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی روایت ہے۔
32. باب الطَّاعُونِ وَالطِّيَرَةِ وَالْكَهَانَةِ وَنَحْوِهَا:
32. باب: طاعون، بدفالی اور کہانت کا بیان۔
Chapter: The Plague, Ill Omens, Soothsaying And The Like
حدیث نمبر: 5772
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن محمد بن المنكدر ، وابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، عن ابيه، انه سمعه يسال اسامة بن زيد ماذا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الطاعون؟ فقال اسامة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " الطاعون رجز او عذاب ارسل على بني إسرائيل او على من كان قبلكم، فإذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه "، وقال ابو النضر: لا يخرجكم إلا فرار منه.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قال: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، وأبي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَسْأَلُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْد مَاذَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّاعُونِ؟ فَقَالَ أُسَامَةُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " الطَّاعُونُ رِجْزٌ أَوْ عَذَابٌ أُرْسِلَ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ "، وقَالَ أَبُو النَّضْرِ: لَا يُخْرِجُكُمْ إِلَّا فِرَارٌ مِنْهُ.
امام مالک نے محمد بن منکدر اور عمربن عبید اللہ کے آزاد کردہ غلام ابو نضر سے، انھوں نے عامر بن (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ انھوں نے سنا کہ وہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے پو چھ رہے تھے۔آپ نے طاعون کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا،؟اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " طاعون (اللہ کی بھیجی ہو ئی) آفت یا عذاب ہے جو بنی اسرا ئیل پر بھیجا گیا یا (فرما یا) تم سے پہلے لوگوں پر بھیجا گیا جب تم سنو کہ وہ کسی سر زمین میں ہے تو اس سر زمین پر نہ جاؤ اور اگر وہ ایسی سر زمین میں واقع ہو جا ئے جس میں تم لو گ (مو جو د) ہو تو تم اس سے بھا گ کر وہاں سے نکلو۔" ابو نضر نے (یہ جملہ) کہا: "تمھیں اس (طاعون) سے فرار کے علاوہ کوئی اور بات (اس سر زمین سے) نہ نکا ل رہی ہو۔"
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ سے دریافت کیا، آپ نے طاعون کے بارے میں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے؟ تو حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طاعون ایک قسم کا رجز یا عذاب ہے، جو بنی اسرائیل یا تم سے پہلے لوگوں پر بھیجا گیا، اس لیے جب تم کسی زمین میں اس کے موجود ہونے کے بارے میں سن لو تو وہاں نہ جاؤ، اور جب ایسی زمین میں پایا جائے، جہاں تم ہو تو اس سے ڈر کر نہ نکلوئ‘ ابو نضر کہتے ہیں، تمہیں اس سے فرار ہی نہ نکالے۔
حدیث نمبر: 5773
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، وقتيبة بن سعيد ، قالا: اخبرنا المغيرة ، ونسبه ابن قعنب فقال: ابن عبد الرحمن القرشي، عن ابي النضر ، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، عن اسامة بن زيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الطاعون آية الرجز ابتلى الله عز وجل به ناسا من عباده، فإذا سمعتم به فلا تدخلوا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تفروا منه ". هذا حديث القعنبي وقتيبة نحوه.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قالا: أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ ، وَنَسَبَهُ ابْنُ قَعْنَبٍ فَقَالَ: ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الطَّاعُونُ آيَةُ الرِّجْزِ ابْتَلَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ نَاسًا مِنْ عِبَادِهِ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَفِرُّوا مِنْهُ ". هَذَا حَدِيثُ الْقَعْنَبِيِّ وَقُتَيْبَةَ نَحْوُهُ.
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب اورقتیبہ بن سعید نے کہا: ہمیں مغیرہ بن عبدالرحمان قرشی نے ابو نضرسے حدیث بیان کی، انھوں نےعامر بن سعد بن ابی وقاص سے رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "طاعون عذاب کی علامت ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں کچھ لوگوں کو طاعون میں مبتلاکیا، جب تم طاعون کے بارے میں سنو تو وہاں مت جاؤ اور جب اس سرزمین میں طاعون واقع ہوجائے جہاں تم ہوتو وہاں سے مت بھاگو۔" یہ قعنبی کی حدیث ہے، قتیبہ نے بھی اس طرح بیا ن کیاہے۔
حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طاعون، عذاب کی علامت ہے، اللہ عزوجل نے اپنے کچھ بندوں کو اس میں مبتلا کیا، سو جب تم اس کے بارے میں سنو تو وہاں نہ جاؤ، اور جب کسی ایسی جگہ واقع ہو جائے، جہاں تم ہو تو اس سے مت بھاگو۔ یہ قعنبی کی روایت ہے اور قتیبہ کی بھی اس جیسی ہے۔
حدیث نمبر: 5774
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابى حدثنا سفيان ، عن محمد بن المنكدر ، عن عامر بن سعد ، عن اسامة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن هذا الطاعون رجز سلط على من كان قبلكم او على بني إسرائيل، فإذا كان بارض فلا تخرجوا منها فرارا منه، وإذا كان بارض فلا تدخلوها ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حدثنا أبى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أُسَامَةَ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ هَذَا الطَّاعُونَ رِجْزٌ سُلِّطَ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَوْ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا فِرَارًا مِنْهُ، وَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا ".
سفیان نے محمد بن منکدرسے، انھوں نے عامر بن سعد سے، انھوں نے اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "یہ طاعون ایک عذاب ہے جوتم سے پہلے لوگوں پر مسلط کیا گیا تھا، یا (فرمایا:) بنی اسرائیل پر مسلط کیاگیا تھا، اگر یہ کسی علاقےمیں ہوتو تم اس سے بھاگ کر وہاں سے نہ نکلنا اور اگر کسی (دوسری) سر زمین میں (طاعون) موجود ہوتو تم اس میں داخل نہ ہونا۔"
حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ طاعون ایک عذاب ہے، جو تم سے پہلے لوگوں یا بنی اسرائیل پر مسلط کیا گیا، سو جب یہ کسی علاقہ میں ہو تو وہاں سے اس سے بھاگ کر نہ نکلو اور جب کسی جگہ ہو تو وہاں نہ جاؤ۔
حدیث نمبر: 5775
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، ان عامر بن سعد اخبره، ان رجلا سال سعد بن ابي وقاص عن الطاعون، فقال اسامة بن زيد انا اخبرك عنه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هو عذاب او رجز ارسله الله على طائفة من بني إسرائيل او ناس كانوا قبلكم، فإذا سمعتم به بارض فلا تدخلوها عليه، وإذا دخلها عليكم فلا تخرجوا منها فرارا ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ عَنِ الطَّاعُونِ، فَقَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَا أُخْبِرُكَ عَنْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُوَ عَذَابٌ أَوْ رِجْزٌ أَرْسَلَهُ اللَّهُ عَلَى طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ نَاسٍ كَانُوا قَبْلَكُمْ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا عَلَيْهِ، وَإِذَا دَخَلَهَا عَلَيْكُمْ فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا فِرَارًا ".
ابن جریج نے کہا: مجھے عمرو بن دینار نے بتایا کہ عامر بن سعد نے انھیں خبر دی کہ کسی شخص نے حضرت سعد بن ابی وقاص سے طاعون کے بارے میں سوال کیا تو (وہاں موجود) حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمھیں اس کے بارے میں بتاتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ ایک عذاب یاسزا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر بھیجا تھا، یا (فرمایا:) ان لوگوں پر جو تم سے پہلے تھے، لہذا تم جب کسی سرزمین میں اس کے (پھیلنے کے) متعلق سنو تو اس میں اس کے ہوتے ہوئے داخل نہ ہونا اور جب یہ تم پر وار د ہوجائے تو اس سےبھاگ کروہاں سے نہ نکلنا۔"
حضرت عامر بن سعد بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ سے طاعون کے بارے میں دریافت کیا تو حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہما کہنے لگے، اس کے بارے میں میں تمہیں بتاتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک عذاب اور دکھ ہے، جو اللہ نے بنی اسرائیل کے ایک گروہ یا تم سے پہلے کچھ لوگوں پر بھیجا، سو جب تم کسی زمین میں اس کا پایا جانا سنو تو وہاں نہ جاؤ اور جب یہ تمہارے علاقہ میں پڑ جائے تو اس سے بھاگتے ہوئے نہ نکلو۔

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.