الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book of Funerals
58. بَابُ: الصَّلاَةِ عَلَى الصِّبْيَانِ
58. باب: بچوں پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: (Funeral) Prayer For Boys
حدیث نمبر: 1949
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، حدثنا سفيان، قال: حدثنا طلحة بن يحيى، عن عمته عائشة بنت طلحة، عن خالتها ام المؤمنين عائشة، قالت: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بصبي من صبيان الانصار فصلى عليه , قالت عائشة: فقلت: طوبى لهذا عصفور من عصافير الجنة لم يعمل سوءا ولم يدركه , قال:" او غير ذلك يا عائشة، خلق الله عز وجل الجنة وخلق لها اهلا وخلقهم في اصلاب آبائهم، وخلق النار وخلق لها اهلا وخلقهم في اصلاب آبائهم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ خَالَتِهَا أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ مِنْ صِبْيَانِ الْأَنْصَارِ فَصَلَّى عَلَيْهِ , قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: طُوبَى لِهَذَا عُصْفُورٌ مِنْ عَصَافِيرِ الْجَنَّةِ لَمْ يَعْمَلْ سُوءًا وَلَمْ يُدْرِكْهُ , قَالَ:" أَوَ غَيْرُ ذَلِكَ يَا عَائِشَةُ، خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْجَنَّةَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا وَخَلَقَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ، وَخَلَقَ النَّارَ وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا وَخَلَقَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ انصار کے بچوں میں سے ایک بچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ نے اس کی جنازے کی نماز پڑھی، میں نے کہا: (یہ) خوش بخت جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، نہ تو اس نے کوئی برا کام کیا، اور نہ اس عمر رضی اللہ عنہ کو پہنچا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا عائشہ! اس کے علاوہ کچھ اور معاملہ ہے اللہ تعالیٰ نے جنت کی تخلیق فرمائی، اور اس کے لیے لوگ پیدا کئے، جبکہ اپنے باپوں کی پشت میں تھے، اور (اللہ) نے جہنم کی تخلیق کی، اور اس کے لیے لوگ پیدا کیے جبکہ وہ اپنے باپوں کی پشت میں تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/القدر 6 (2662)، سنن ابی داود/السنة 18 (4713)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 10 (82)، (تحفة الأشراف: 17873)، مسند احمد 6/41، 208 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اور وہ توقف ہے، لیکن یہ پہلے کی بات ہے، بعد میں آپ نے یہ بتایا کہ مسلمانوں کے نابالغ بچے جنت میں جائیں گے، البتہ کفار و مشرکین کے بچوں کی بابت جمہور کا موقف یہی ہے کہ ان کے بارے میں توقف اختیار کیا جائے، دیکھئیے حدیث رقم: ۱۹۵۱، ۱۹۵۳۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
59. بَابُ: الصَّلاَةِ عَلَى الأَطْفَالِ
59. باب: بچوں کی نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: (Funeral) Prayer For Childre
حدیث نمبر: 1950
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا سعيد بن عبيد الله، قال: سمعت زياد بن جبير يحدث، عن ابيه، عن المغيرة بن شعبة، انه ذكر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الراكب خلف الجنازة، والماشي حيث شاء منها، والطفل يصلى عليه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، قال: سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ جُبَيْرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، أَنَّهُ ذَكَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الرَّاكِبُ خَلْفَ الْجَنَازَةِ، وَالْمَاشِي حَيْثُ شَاءَ مِنْهَا، وَالطِّفْلُ يُصَلَّى عَلَيْهِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوار جنازے کے پیچھے رہے، پیدل چلنے والا اس کے (آگے پیچھے دائیں بائیں) جس طرف چاہے رہے، اور شیرخوار بچہ کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1944 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
60. بَابُ: أَوْلاَدِ الْمُشْرِكِينَ
60. باب: آخرت میں کفار و مشرکین کی اولاد کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Children Of The Idolaters
حدیث نمبر: 1951
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق، قال: انبانا سفيان، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي هريرة، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اولاد المشركين , فقال:" الله اعلم بما كانوا عاملين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، قال: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَوْلَادِ الْمُشْرِكِينَ , فَقَالَ:" اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کی اولاد کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: جو کچھ وہ کرنے والے تھے اللہ تعالیٰ اسے خوب جانتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 92 (1383)، والقدر 3 (6592)، صحیح مسلم/القدر 6 (2659)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/السنة 18 (4714) بمعناہ، سنن الترمذی/القدر 5 (2138)، (تحفة الأشراف: 14212)، مسند احمد 2/244، 253، 259، 268، 315، 347، 393، 395، 471، 488، 518 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1952
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا الاسود بن عامر، قال: حدثنا حماد، عن قيس هو ابن سعد، عن طاوس، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن اولاد المشركين , فقال:" الله اعلم بما كانوا عاملين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قال: حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ قَيْسٍ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ أَوْلَادِ الْمُشْرِكِينَ , فَقَالَ:" اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد کے بارے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ جو وہ کرنے والے تھے اسے خوب جانتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13532)، مسند احمد 2/246، 282 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: وہ اپنے اسی علم کی بنیاد پر ان کے بارے میں فیصلہ فرمائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1953
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا شعبة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اولاد المشركين , فقال:" خلقهم الله حين خلقهم وهو يعلم بما كانوا عاملين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَوْلَادِ الْمُشْرِكِينَ , فَقَالَ:" خَلَقَهُمُ اللَّهُ حِينَ خَلَقَهُمْ وَهُوَ يَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: انہیں اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا (اور) جس وقت انہیں پیدا کیا وہ جانتا تھا (کہ آئندہ) وہ کیا کرنے والے ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 92 (1383)، والقدر 3 (6597)، صحیح مسلم/القدر 6 (2660)، سنن ابی داود/السنة 18 (4711)، (تحفة الأشراف: 5449)، مسند احمد 1/215، 328، 340، 358 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 1954
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني مجاهد بن موسى، عن هشيم، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن ذراري المشركين فقال:" الله اعلم بما كانوا عاملين".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال: سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَرَارِيِّ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ:" اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اسے خوب جانتا ہے جو وہ کرنے والے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
61. بَابُ: الصَّلاَةِ عَلَى الشُّهَدَاءِ
61. باب: شہداء کی نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Offering The Funeral Prayer For Martyrs
حدیث نمبر: 1955
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله , عن ابن جريج، قال: اخبرني عكرمة بن خالد، ان ابن ابي عمار اخبره، عن شداد بن الهاد، ان رجلا من الاعراب جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فآمن به واتبعه، ثم قال: اهاجر معك , فاوصى به النبي صلى الله عليه وسلم بعض اصحابه، فلما كانت غزوة، غنم النبي صلى الله عليه وسلم سبيا فقسم وقسم له، فاعطى اصحابه ما قسم له وكان يرعى ظهرهم، فلما جاء دفعوه إليه , فقال: ما هذا؟ قالوا: قسم قسمه لك النبي صلى الله عليه وسلم فاخذه، فجاء به إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: ما هذا؟ قال:" قسمته لك" , قال: ما على هذا اتبعتك، ولكني اتبعتك على ان ارمى إلى هاهنا واشار إلى حلقه بسهم فاموت فادخل الجنة، فقال:" إن تصدق الله يصدقك" , فلبثوا قليلا ثم نهضوا في قتال العدو، فاتي به النبي صلى الله عليه وسلم يحمل قد اصابه سهم حيث اشار، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اهو هو؟" , قالوا: نعم , قال:" صدق الله فصدقه" ثم كفنه النبي صلى الله عليه وسلم في جبة النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قدمه فصلى عليه فكان فيما ظهر من صلاته:" اللهم هذا عبدك خرج مهاجرا في سبيلك فقتل شهيدا انا شهيد على ذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ , عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قال: أَخْبَرَنِي عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ، أَنَّ ابْنَ أَبِي عَمَّارٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَعْرَابِ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ وَاتَّبَعَهُ، ثُمَّ قَالَ: أُهَاجِرُ مَعَكَ , فَأَوْصَى بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ أَصْحَابِهِ، فَلَمَّا كَانَتْ غَزْوَةٌ، غَنِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيًا فَقَسَمَ وَقَسَمَ لَهُ، فَأَعْطَى أَصْحَابَهُ مَا قَسَمَ لَهُ وَكَانَ يَرْعَى ظَهْرَهُمْ، فَلَمَّا جَاءَ دَفَعُوهُ إِلَيْهِ , فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: قِسْمٌ قَسَمَهُ لَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَهُ، فَجَاءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قَالَ:" قَسَمْتُهُ لَكَ" , قَالَ: مَا عَلَى هَذَا اتَّبَعْتُكَ، وَلَكِنِّي اتَّبَعْتُكَ عَلَى أَنْ أُرْمَى إِلَى هَاهُنَا وَأَشَارَ إِلَى حَلْقِهِ بِسَهْمٍ فَأَمُوتَ فَأَدْخُلَ الْجَنَّةَ، فَقَالَ:" إِنْ تَصْدُقِ اللَّهَ يَصْدُقْكَ" , فَلَبِثُوا قَلِيلًا ثُمَّ نَهَضُوا فِي قِتَالِ الْعَدُوِّ، فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحْمَلُ قَدْ أَصَابَهُ سَهْمٌ حَيْثُ أَشَارَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَهُوَ هُوَ؟" , قَالُوا: نَعَمْ , قَالَ:" صَدَقَ اللَّهَ فَصَدَقَهُ" ثُمَّ كَفَّنَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جُبَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَدَّمَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَكَانَ فِيمَا ظَهَرَ مِنْ صَلَاتِهِ:" اللَّهُمَّ هَذَا عَبْدُكَ خَرَجَ مُهَاجِرًا فِي سَبِيلِكَ فَقُتِلَ شَهِيدًا أَنَا شَهِيدٌ عَلَى ذَلِكَ".
شداد بن ہاد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک بادیہ نشین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ پر ایمان لے آیا، اور آپ کے ساتھ ہو گیا، پھر اس نے عرض کیا: میں آپ کے ساتھ ہجرت کروں گا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض اصحاب کو اس کا خیال رکھنے کی وصیت کی، جب ایک غزوہ ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مال غنیمت میں کچھ لونڈیاں ملیں، تو آپ نے انہیں تقسیم کیا، اور اس کا (بھی) حصہ لگایا، چنانچہ اس کا حصہ اپنے ان اصحاب کو دے دیا جن کے سپرد اسے کیا گیا تھا، وہ ان کی سواریاں چراتا تھا، جب وہ آیا تو انہوں نے (اس کا حصہ) اس کے حوالے کیا، اس نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: یہ حصہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے لیے لگایا تھا، تو اس نے اسے لے لیا، (اور) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آیا، اور عرض کیا: (اللہ کے رسول!) یہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: میں نے تمہارا حصہ دیا ہے، تو اس نے کہا: میں نے اس (حقیر بدلے) کے لیے آپ کی پیروی نہیں کی ہے، بلکہ میں نے اس بات پر آپ کی پیروی کی ہے کہ میں تیر سے یہاں مارا جاؤں، (اس نے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا) پھر میں مروں اور جنت میں داخل ہو جاؤں، تو آپ نے فرمایا: اگر تم سچے ہو تو اللہ تعالیٰ بھی اپنا وعدہ سچ کر دکھائے گا، پھر وہ لوگ تھوڑی دیر ٹھہرے رہے، پھر دشمنوں سے لڑنے کے لیے اٹھے، تو انہیں (کچھ دیر کے بعد) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اٹھا کر لایا گیا، اور انہیں ایسی جگہ تیر لگا تھا جہاں انہوں نے اشارہ کیا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا یہ وہی شخص ہے؟ لوگوں نے جواب دیا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: اس نے اللہ تعالیٰ سے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا تو (اللہ تعالیٰ) نے (بھی) اپنا وعدہ اسے سچ کر دکھایا ۱؎ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جبّے (قمیص) میں اسے کفنایا، پھر اسے اپنے سامنے رکھا، اور اس کی جنازے کی نماز پڑھی ۲؎ آپ کی نماز میں سے جو چیز لوگوں کو سنائی دی وہ یہ دعا تھی: «اللہم هذا عبدك خرج مهاجرا في سبيلك فقتل شهيدا أنا شهيد على ذلك» اے اللہ! یہ تیرا بندہ ہے، یہ تیری راہ میں ہجرت کر کے نکلا، اور شہید ہو گیا، میں اس بات پر گواہ ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4833) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس کی مراد پوری کر دی۔ ۲؎: اس سے ثابت ہوتا ہے کہ شہداء پر نماز جنازہ پڑھی جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1956
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن يزيد، عن ابي الخير، عن عقبة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج يوما فصلى على اهل احد صلاته على الميت، ثم انصرف إلى المنبر , فقال:" إني فرط لكم وانا شهيد عليكم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ , فَقَالَ:" إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ".
عقبہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مدینہ سے باہر) نکلے، اور غزوہ احد کے شہیدوں پر نماز (جنازہ) پڑھی ۱؎ جیسے میت کی نماز جنازہ پڑھتے تھے، پھر منبر کی طرف پلٹے اور فرمایا: میں (قیامت میں) تمہارا پیش رو ہوں، اور تم پر گواہ (بھی) ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 72 (1344)، والمناقب 25 (3596)، والمغازي 17 (4042)، 27 (4085)، والرقاق 7 (6426)، 53 (6590)، صحیح مسلم/الفضائل 9 (2296)، سنن ابی داود/الجنائز 75 (3223)، (تحفة الأشراف: 9956)، مسند احمد 4/149، 153، 154 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ نماز آپ نے جنگ احد کے آٹھ سال بعد آخری عمر میں پڑھی تھی، اور یہ شہداء احد ہی کے ساتھ خاص تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
62. بَابُ: تَرْكِ الصَّلاَةِ عَلَيْهِمْ
62. باب: شہیدوں کی نماز جنازہ نہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Not Offering the Funeral Prayer for Them (Matyrs)
حدیث نمبر: 1957
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن عبد الرحمن بن كعب بن مالك، ان جابر بن عبد الله اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يجمع بين الرجلين من قتلى احد في ثوب واحد ثم يقول:" ايهما اكثر اخذا للقرآن"، فإذا اشير إلى احدهما قدمه في اللحد , قال:" انا شهيد على هؤلاء" وامر بدفنهم في دمائهم ولم يصل عليهم ولم يغسلوا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ مِنْ قَتْلَى أُحُدٍ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ يَقُولُ:" أَيُّهُمَا أَكْثَرُ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ"، فَإِذَا أُشِيرَ إِلَى أَحَدِهِمَا قَدَّمَهُ فِي اللَّحْدِ , قَالَ:" أَنَا شَهِيدٌ عَلَى هَؤُلَاءِ" وَأَمَرَ بِدَفْنِهِمْ فِي دِمَائِهِمْ وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُغَسَّلُوا.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ احد کے مقتولین میں سے میں سے دو آدمیوں کو ایک کپڑے میں اکٹھا کرتے، پھر پوچھتے: ان دونوں میں کس کو قرآن زیادہ یاد تھا؟ جب لوگ ان دونوں میں سے ایک کی طرف اشارہ کرتے تو آپ اسے قبر میں پہلے رکھتے، اور فرماتے: میں ان پر گواہ ہوں، آپ نے انہیں ان کے خون سمیت دفن کرنے کا حکم دیا، اور نہ ان کی نماز جنازہ پڑھی گئی ۱؎ اور نہ انہیں غسل دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 72 (1344)، 73 (1345)، 75 (1346)، 78 (1348)، والمغازي 26 (4079)، سنن ابی داود/الجنائز 31 (3138، 3139)، سنن الترمذی/الجنائز 46 (1036)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 28 (1514)، (تحفة الأشراف: 2382) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: جو لوگ شہید کی نماز جنازہ پڑھی جانے کے قائل ہیں، وہ اس روایت کی یہ توجیہ کرتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے ان میں کسی پر اس طرح نماز نہیں پڑھی جیسے حمزہ رضی الله عنہ پر کئی بار پڑھی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
63. بَابُ: تَرْكِ الصَّلاَةِ عَلَى الْمَرْجُومِ
63. باب: رجم کئے ہوئے شخص کی نماز جنازہ نہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Not Offering The Funeral Prayer For One Who Has Been Stoned To Death.
حدیث نمبر: 1958
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن يحيى، ونوح بن حبيب , قالا: حدثنا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن جابر بن عبد الله، ان رجلا من اسلم جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاعترف بالزنا فاعرض عنه، ثم اعترف فاعرض عنه، ثم اعترف فاعرض عنه، حتى شهد على نفسه اربع مرات، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ابك جنون؟" , قال: لا , قال:" احصنت" , قال: نعم , فامر به النبي صلى الله عليه وسلم فرجم، فلما اذلقته الحجارة فر فادرك فرجم فمات، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم خيرا ولم يصل عليه.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَنُوحُ بْنُ حَبِيبٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَسْلَمَ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَرَفَ بِالزِّنَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ اعْتَرَفَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ اعْتَرَفَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، حَتَّى شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبِكَ جُنُونٌ؟" , قَالَ: لَا , قَالَ:" أَحْصَنْتَ" , قَالَ: نَعَمْ , فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ، فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ فَرَّ فَأُدْرِكَ فَرُجِمَ فَمَاتَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرًا وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کے ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر زنا کا اعتراف کیا، تو آپ نے اس کی طرف سے (اپنا منہ) پھیر لیا، اس نے دوبارہ اعتراف کیا تو آپ نے (پھر) اپنا منہ پھیر لیا، اس نے پھر تیسری دفعہ اعتراف کیا، تو آپ نے (پھر) اپنا منہ پھیر لیا، یہاں تک کہ اس نے اپنے خلاف چار مرتبہ گواہیاں دیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تجھے جنون ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے پوچھا: کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا: ہاں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس کو رجم کر دیا گیا، جب اسے پتھر لگا تو بھاگ کھڑا ہوا، پھر وہ پکڑا گیا تو پتھروں سے مارا گیا، تو اور مر گیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حق میں اچھی بات کہی، اور اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 11 (5270)، والحدود 21 (6814)، 25 (6820) (المحاربین 7، 11)، صحیح مسلم/الحدود 5 (1691)، سنن ابی داود/الحدود 24 (4430)، سنن الترمذی/الحدود 5 (14529)، (تحفة الأشراف: 3149)، مسند احمد 3/323، سنن الدارمی/الحدود 12 (2361) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: رجم کئے جانے والے پر نماز جنازہ پڑھنے نہ پڑھنے کی بابت روایات مختلف ہیں، صحیح بات یہ ہے کہ رجم کے دن نہیں پڑھی دوسرے دن پڑھی، جیسا کہ سنن ابو قرہ میں ہے، نیز امام وقت کو یہ اختیار ہے، جس کے حالات جیسے ہوں اسی کے حساب پڑھے یا نہ پڑھے، ماعز اور غامدیہ رضی الله عنہما نے سچی توبہ کی تھی، تو ان کی نماز جنازہ پڑھی، اور جو بغیر توبہ کے گواہی کی وجہ سے رجم کیا جائے اس پر نہ پڑھنا ہی بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.