الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
Funerals (Kitab Al-Janaiz)
حدیث نمبر: 3219
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن عمرو بن السرح، حدثنا ابن وهب، حدثني عمرو بن الحارث، ان ابا علي الهمداني حدثه، قال:" كنا مع فضالة بن عبيد برودس من ارض الروم، فتوفي صاحب لنا، فامر فضالة بقبره فسوي، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يامر بتسويتها"، قال ابو داود: رودس جزيرة في البحر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيّ حَدَّثَهُ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِرُودِسَ مِنْ أَرْضِ الرُّومِ، فَتُوُفِّيَ صَاحِبٌ لَنَا، فَأَمَرَ فَضَالَةُ بِقَبْرِهِ فَسُوِّيَ، ثُمّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِتَسْوِيَتِهَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رُودِسُ جَزِيرَةٌ فِي الْبَحْرِ.
ابوعلی ہمدانی کہتے ہیں ہم سر زمین روم میں رودس ۱؎ میں فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے، وہاں ہمارا ایک ساتھی انتقال کر گیا تو فضالہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں اس کی قبر کھودنے کا حکم دیا، پھر وہ (دفن کے بعد) برابر کر دی گئی، پھر انہوں نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ اسے برابر کر دینے کا حکم دیتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: رودس سمندر کے اندر ایک جزیرہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 31 (968)، سنن النسائی/الجنائز 99 (2032)، (تحفة الأشراف: 11026)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/18، 21) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اسکندریہ کے سامنے ایک جزیرہ ہے۔

Narrated Abu Ali al-Hamdani: We were with Fudalah bin Ubaid at Rudis in the land of Rome. One of our Companions dies, Fudalah commanded us to dig his grave; it was (dug and) levelled. He then said: I heard the Messenger of Allah ﷺ commanding to level them. Abu Dawud said: Rudis is an island, in the sea.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3213


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3220
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن ابي فديك، اخبرني عمرو بن عثمان بن هانئ، عن القاسم، قال: دخلت على عائشة، فقلت: يا امه، اكشفي لي عن قبر النبي صلى الله عليه وسلم وصاحبيه رضي الله عنهما، فكشفت لي عن ثلاثة قبور، لا مشرفة ولا لاطئة، مبطوحة ببطحاء العرصة الحمراء"، قال ابو علي:" يقال إن رسول الله صلى الله عليه وسلم مقدم، وابو بكر عند راسه، وعمر عند رجلي رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ الْقَاسِمِ، قَالَ: دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْتُ: يَا أُمَّهْ، اكْشِفِي لِي عَنْ قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَاحِبَيْهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَكَشَفَتْ لِي عَنْ ثَلَاثَةِ قُبُورٍ، لَا مُشْرِفَةٍ وَلَا لَاطِئَةٍ، مَبْطُوحَةٍ بِبَطْحَاءِ الْعَرْصَةِ الْحَمْرَاءِ"، قَالَ أَبُو عَلِيٍّ:" يُقَالُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقَدَّمٌ، وَأَبُو بَكْرٍ عِنْدَ رَأْسِهِ، وَعُمَرُ عِنْدَ رِجْلَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
قاسم کہتے ہیں میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آیا اور عرض کیا: اے اماں! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دونوں ساتھیوں کی قبریں میرے لیے کھول دیجئیے (میں ان کا دیدار کروں گا) تو انہوں نے میرے لیے تینوں قبریں کھول دیں، وہ قبریں نہ بہت بلند تھیں اور نہ ہی بالکل پست، زمین سے ملی ہوئی (بالشت بالشت بھر بلند تھیں) اور مدینہ کے اردگرد کے میدان کی سرخ کنکریاں ان پر بچھی ہوئی تھیں۔ ابوعلی کہتے ہیں: کہا جاتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے ہیں، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے سر مبارک کے پاس ہیں، اور عمر رضی اللہ عنہ آپ کے قدموں کے پاس، عمر رضی اللہ عنہ کا سر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک قدموں کے پاس ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17546) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عمرو بن عثمان مجہول الحال ہیں)

Narrated Al-Qasim ibn Muhammad ibn Abu Bakr: I said to Aishah! Mother, show me the grave of the Messenger of Allah ﷺ and his two Companions (Allah be pleased with them). She showed me three graves which were neither high nor low, but were spread with soft red pebbles in an open space. Abu Ali said: It is said that the Messenger of Allah ﷺ is forward, Abu Bakr is near his hed and Umar is near is feet. His head is at the feet of the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3214


قال الشيخ الألباني: ضعيف
73. باب الاِسْتِغْفَارِ عِنْدَ الْقَبْرِ لِلْمَيِّتِ فِي وَقْتِ الاِنْصِرَافِ
73. باب: قبر سے واپسی کے وقت میت کے لیے استغفار کا بیان۔
Chapter: Praying For Forgiveness For The Deceased By The Grave At The Time Of Departing (Burial).
حدیث نمبر: 3221
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، حدثنا هشام، عن عبد الله بن بحير، عن هانئ مولى عثمان، عن عثمان بن عفان، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" إذا فرغ من دفن الميت، وقف عليه، فقال: استغفروا لاخيكم، وسلوا له بالتثبيت، فإنه الآن يسال"، قال ابو داود:بحير ابن ريسان.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَحِيرٍ، عَنْ هَانِئٍ مَوْلَى عُثْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَيِّتِ، وَقَفَ عَلَيْهِ، فَقَالَ: اسْتَغْفِرُوا لِأَخِيكُمْ، وَسَلُوا لَهُ بِالتَّثْبِيتِ، فَإِنَّهُ الْآنَ يُسْأَلُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد:بَحِيرٌ ابْنُ رَيْسَانَ.
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کے دفن سے فارغ ہوتے تو وہاں کچھ دیر رکتے اور فرماتے: اپنے بھائی کی مغفرت کی دعا مانگو، اور اس کے لیے ثابت قدم رہنے کی دعا کرو، کیونکہ ابھی اس سے سوال کیا جائے گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بحیر سے بحیر بن ریسان مراد ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8940) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Uthman ibn Affan: Whenever the Prophet ﷺ became free from burying the dead, he used to stay at him (i. e. his grave) and say: Seek forgiveness for your brother, and beg steadfastness for him, for he will be questioned now. Abu Dawud said: The full name of the narrator Buhair is Buhair bin Raisan.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3215


قال الشيخ الألباني: صحيح
74. باب كَرَاهِيَةِ الذَّبْحِ عِنْدَ الْقَبْرِ
74. باب: قبر کے پاس ذبح کرنا منع ہے۔
Chapter: It Is Disliked To Slaughter (An Animal) By A Grave.
حدیث نمبر: 3222
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى البلخي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ثابت، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا عقر في الإسلام"، قال عبد الرزاق: كانوا يعقرون عند القبر بقرة او شاة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عَقْرَ فِي الْإِسْلَامِ"، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: كَانُوا يَعْقِرُونَ عِنْدَ الْقَبْرِ بَقَرَةً أَوْ شَاةً.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں «عقر» نہیں ہے۔ عبدالرزاق کہتے ہیں: لوگ زمانہ جاہلیت میں قبر کے پاس جا کر گائے بکری وغیرہ ذبح کیا کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 475)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/197) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قبرکے پاس گائے بکری وغیرہ ذبح کرنا یہی «عقر» ہے، اسلام میں اس سے ممانعت ہو گئی۔

Narrated Anas ibn Malik: The Prophet ﷺ said: There is no slaughtering (at the grave) in Islam. Abd al-Razzaq said: They used to slaughter cows or sheep at grave.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3216


قال الشيخ الألباني: صحيح
75. باب الْمَيِّتِ يُصَلَّى عَلَى قَبْرِهِ بَعْدَ حِينٍ
75. باب: بعد میں میت کی قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Offering The Funeral Prayer At Graves After A While.
حدیث نمبر: 3223
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عقبة بن عامر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" خرج يوما، فصلى على اهل احد صلاته على الميت، ثم انصرف".
(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ يَوْمًا، فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مدینہ سے نکلے اور اہل احد پر اپنے جنازے کی نماز کی طرح نماز پڑھی، پھر لوٹے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجنائز 72(1344)، والمناقب 25 (3596)، والمغازی 17 (4042)، 27 (4085)، والرقاق 7 (6426)، 53 (6590)، صحیح مسلم/الفضائل 9 (2296)، سنن النسائی/الجنائز 61 (1956)، (تحفة الأشراف: 9956)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/149، 153، 154) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Uqbah bin Amir: One day the Messenger of Allah ﷺ went out and prayed over the martyrs of Uhud like his prayer over the dead, and then returned.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3217


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3224
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا يحيى بن آدم، حدثنا ابن المبارك، عن حيوة بن شريح، عن يزيد بن ابي حبيب بهذا الحديث، قال:" إن النبي صلى الله عليه وسلم صلى على قتلى احد بعد ثمان سنين، كالمودع للاحياء والاموات".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ بَعْدَ ثَمَانِ سِنِينَ، كَالْمُوَدِّعِ لِلْأَحْيَاءِ وَالْأَمْوَاتِ".
اس سند سے بھی یزید بن حبیب سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہداء احد پر آٹھ سال بعد نماز جنازہ پڑھی، یہ ایسی نماز تھی جیسے کوئی زندوں اور مردوں کو وداع کرتے ہوئے پڑھے (درد و سوز میں ڈوبی ہوئی) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9956) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: گویا یہ آخر دعاء تھی اس لئے کہ غزوہ احد ۳ ہجری میں ہوا، اور اس کے آٹھ برس بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی ہے۔

Narrated Yazid bin Habib: The Prophet ﷺ prayed over the martyrs of Uhud after eight years like a man who bids farewell to the living and dead.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3218


قال الشيخ الألباني: صحيح
76. باب فِي الْبِنَاءِ عَلَى الْقَبْرِ
76. باب: قبر پر عمارت بنانا۔
Chapter: Building Structures Over Graves.
حدیث نمبر: 3225
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، اخبرني ابو الزبير، انه سمع جابرا، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى ان يقعد على القبر، وان يقصص، ويبنى عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى أَنْ يُقْعَدَ عَلَى الْقَبْرِ، وَأَنْ يُقَصَّصَ، وَيُبْنَى عَلَيْهِ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر پر بیٹھنے ۱؎، اسے پختہ بنانے، اور اس پر عمارت تعمیر کرنے سے منع فرماتے سنا ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجنائز 32 (970)، سنن الترمذی/الجنائز 58 (1052)، سنن النسائی/الجنائز 96 (2029)، (تحفة الأشراف: 2274، 2796)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الجنائز 43 (1562)، مسند احمد (3/295، 332، 399) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قبر پر بیٹھنے سے مراد حاجت کے لئے بیٹھنا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ مطلق بیٹھنا مراد ہے کیونکہ اس میں صاحب قبر کا استخفاف ہے۔
۲؎: قبر پر بیٹھنے سے صاحب قبر کی توہین ہوتی ہے اور قبر کو مزین کرنے اور اس پر عمارت بنانے سے اگر ایک طرف فضول خرچی ہے تو دوسری جانب اس سے لوگوں کا شرک میں مبتلا ہونے کا خوف ہے، کیونکہ قبروں پر بنائے گئے قبے اور مشاہد شرک کے مظاہر و علامات میں سے ہیں۔

Narrated Jabir: I heard the Prophet ﷺ forbid to sit on the grave, to plaster it with gypsum, and to build any structure over it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3219


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3226
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، وعثمان بن ابي شيبة، قالا: حدثنا حفص بن غياث، عن ابن جريج، عن سليمان بن موسى، وعن ابي الزبير، عن جابر، بهذا الحديث، قال ابو داود: قال عثمان: او يزاد عليه، وزاد سليمان بن موسى: او ان يكتب عليه، ولم يذكر مسدد في حديثه: او يزاد عليه، قال ابو داود: خفي علي من حديث مسدد حرف وان.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، وَعَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ عُثْمَانُ: أَوْ يُزَادَ عَلَيْهِ، وَزَادَ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى: أَوْ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهِ، وَلَمْ يَذْكُرْ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ: أَوْ يُزَادَ عَلَيْهِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: خَفِيَ عَلَيَّ مِنْ حَدِيثِ مُسَدَّدٍ حَرْفُ وَأَنْ.
اس سند سے بھی جابر رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے، ابوداؤد کہتے ہیں: عثمان کی روایت میں یہ بھی ہے کہ اس میں کوئی زیادتی کرنے سے (بھی منع فرماتے تھے)۔ سلیمان بن موسیٰ کی روایت میں ہے: یا اس پر کچھ لکھنے سے ۱؎ مسدد نے اپنی روایت میں: «أو يزاد عليه» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مسدد کی روایت میں مجھے حرف «وأن» کا پتہ نہ لگا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 2274، 2796) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: قبر پر لکھنے سے مراد وہ کتبہ ہے، جو بعض لوگ قبر پر لگاتے ہیں، اور جس میں میت کے اوصاف اور تاریخ وفات درج کئے جاتے ہیں، اور بعض لوگوں نے کہا کہ مراد اللہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لکھنا ہے یا قرآن مجید کی آیتیں وغیرہ لکھنا ہے، کیونکہ بسا اوقات کوئی جانور اس پر پاخانہ یا پیشاب وغیرہ کر دیتے ہیں جس سے ان چیزوں کا استخفاف لازم آتا ہے۔

The tradition mentioned above has also been narrated by Jabir through a different chain of transmitters. Abu Dawud said: Uthman said: "or anything added to it. " Sulaiman bin Musa said: "or anything written on it. " Musaddad did not mention in his version the words "or anything added to it. " Abu Dawud said: The word "and that" (wa an) remained hidden to me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3220


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3227
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:"قاتل الله اليهود، اتخذوا قبور انبيائهم مساجد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ یہود کو غارت کرے انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 54 (437)، صحیح مسلم/المساجد 3 (530)، سنن النسائی/الجنائز 106 (2049)، (تحفة الأشراف: 13233)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/246، 260، 284، 285، 366، 396) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: Allah's curse to be on the Jews, they made the graves of their Prophets mosques.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3221


قال الشيخ الألباني: صحيح
77. باب فِي كَرَاهِيَةِ الْقُعُودِ عَلَى الْقَبْرِ
77. باب: قبر پر بیٹھنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: It Is Disliked To Sit On Graves.
حدیث نمبر: 3228
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا خالد، حدثنا سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لان يجلس احدكم على جمرة فتحرق ثيابه حتى تخلص إلى جلده، خير له من ان يجلس على قبر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَنْ يَجْلِسَ أَحَدُكُمْ عَلَى جَمْرَةٍ فَتَحْرِقَ ثِيَابَهُ حَتَّى تَخْلُصَ إِلَى جِلْدِهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَجْلِسَ عَلَى قَبْرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی شخص کا آگ کے شعلہ پر بیٹھنا، اور اس سے کپڑے کو جلا کر آگ کا اس کے جسم کی کھال تک پہنچ جانا اس کے لیے اس بات سے بہتر ہے کہ وہ قبر پر بیٹھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12638)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجنائز 33 (971)، سنن النسائی/الجنائز 105 (2046)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 45 (1566)، مسند احمد (2/311، 389، 444، 528) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: It is better that one of you should sit on the live coals which burns his clothing and come in contact with his skin than that he should sit on a grave.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3222


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    10    11    12    13    14    15    16    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.