الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
حدیث نمبر: 3982
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن بكير بن الاشج ، بهذا الإسناد مثله.حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ.
عبدالعزیز بن محمد نے حمید کے واسطے سے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر اللہ تعالیٰ اسے بارآور نہ کرے تو تم میں سے کوئی اپنے بھائی کے مال کو کس بنیاد پر اپنے یے حلال سمجھے گا
امام صاحب ایک اور استاد کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3983
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني غير واحد من اصحابنا، قالوا: حدثنا إسماعيل بن ابي اويس ، حدثني اخي ، عن سليمان وهو ابن بلال ، عن يحيى بن سعيد ، عن ابي الرجال محمد بن عبد الرحمن ، ان امه عمرة بنت عبد الرحمن ، قالت: سمعت عائشة ، تقول: سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، صوت خصوم بالباب عالية اصواتهما، وإذا احدهما يستوضع الآخر، ويسترفقه في شيء، وهو يقول: والله لا افعل، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم عليهما، فقال: " اين المتالي على الله لا يفعل المعروف؟ قال: انا يا رسول الله، فله اي ذلك احب ".وحَدَّثَنِي غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِنَا، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، حَدَّثَنِي أَخِي ، عَنْ سُلَيْمَانَ وَهُوَ ابْنُ بِلَالٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي الرِّجَالِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أُمَّهُ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، صَوْتَ خُصُومٍ بِالْبَابِ عَالِيَةٍ أَصْوَاتُهُمَا، وَإِذَا أَحَدُهُمَا يَسْتَوْضِعُ الْآخَرَ، وَيَسْتَرْفِقُهُ فِي شَيْءٍ، وَهُوَ يَقُولُ: وَاللَّهِ لَا أَفْعَلُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمَا، فَقَالَ: " أَيْنَ الْمُتَأَلِّي عَلَى اللَّهِ لَا يَفْعَلُ الْمَعْرُوفَ؟ قَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَهُ أَيُّ ذَلِكَ أَحَبَّ ".
بشر بن حکم، ابراہیم بن دینار اور عبدالجبار بن علاء سے روایت ہے، الفاظ بشر کے ہیں، سب نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حمید اعرج سے حدیث بیان کی، انہوں نے سلیمان بن عتیق سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آفات سے پہنچنے والے نقصان کی صورت میں (قیمت) ساقط کر دینے کا حکم دیا ہے۔ ابواسحاق ابراہیم نے، وہ امام مسلم کے شاگرد ہیں، کہا: مجھے عبدالرحمٰن بن بشر نے بھی سفیان سے یہی حدیث بیان کی
مجھے بہت سے اساتذہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی یہ حدیث سنائی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازہ پر جھگڑنے والوں کی آواز سنی، جو بلند ہو رہی تھی، ان میں سے ایک دوسرے سے نقصان وضع کرنے کی استدعا کر رہا تھا، اور اس سے اصل رقم میں کچھ کمی کا مطالبہ کر رہا تھا اور دوسرا کہہ رہا تھا، اللہ کی قسم! میں یہ نہیں کروں گا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکل کر اس کے پاس آئے، اور فرمایا: کہاں ہے وہ جو اللہ کی قسم اٹھا رہا تھا، کہ میں نیکی اور بھلائی کا کام نہیں کروں گا؟ اس نے کہا، میں ہوں، اے اللہ کے رسول! میں اس کی پسند کا کام کرنے کے لیے تیار ہوں۔
حدیث نمبر: 3984
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حرملة بن يحيى ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني عبد الله بن كعب بن مالك ، اخبره عن ابيه ، انه تقاضى ابن ابي حدرد دينا كان له عليه في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد، فارتفعت اصواتهما حتى سمعها رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في بيته، فخرج إليهما رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى كشف سجف حجرته ونادى كعب بن مالك، فقال: يا كعب، فقال: لبيك يا رسول الله، " فاشار إليه بيده ان ضع الشطر من دينك، قال كعب: قد فعلت يا رسول الله، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قم فاقضه ".حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ وَنَادَى كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، فَقَالَ: يَا كَعْبُ، فَقَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، " فَأَشَارَ إِلَيْهِ بِيَدِهِ أَنْ ضَعِ الشَّطْرَ مِنْ دَيْنِكَ، قَالَ كَعْبٌ: قَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُمْ فَاقْضِهِ ".
لیث نے ہمیں بکیر سے حدیث بیان کی، انہوں نے عیاض بن عبداللہ سے اور انہوں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک آدمی کا ان پھلوں میں نقصان ہو گیا جو اس نے خریدے تھے، اس کا قرض بڑھ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس پر صدقہ کرو۔" لوگوں نے اس پر صدقہ کیا لیکن وہ بھی قرض کی ادائیگی (جتنی مالیت) تک نہ پہنچا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قرض داروں سے فرمایا: "جو تمہیں مل جائے، وہ لے لو، تمہارے لیے اس کے علاوہ اور کچھ نہیں
حضرت عبداللہ بن کعب بن مالک، اپنے باپ (کعب) سے بیان کرتے ہیں، کہ میں نے اپنا قرض جو ابن ابی حدرد رضی اللہ تعالی عنہ کے ذمہ تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں، اس کا اس سے مسجد میں مطالبہ کیا، ہم دونوں کی (تکرار کی وجہ سے) آوازیں بلند ہو گئیں، حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر وہ سن لیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان تک آنے کے لیے اپنے حجرہ کا پردہ اٹھایا اور کعب بن مالک کو آواز دی، فرمایا: اے کعب! اس نے کہا، حاضر ہوں، اے اللہ کے رسول! تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اسے اشارہ فرمایا، اپنا آدھا قرضہ چھوڑ دو، کعب نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میں نے کر دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقروض کو فرمایا، اٹھ اور اس کا قرض ادا کر۔
حدیث نمبر: 3985
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عثمان بن عمر ، اخبرنا يونس ، عن الزهري ، عن عبد الله بن كعب بن مالك ، ان كعب بن مالك ، اخبره، انه تقاضى دينا له على ابن ابي حدرد، بمثل حديث ابن وهب،وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ تَقَاضَى دَيْنًا لَهُ عَلَى ابْنِ أَبِي حَدْرَدٍ، بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ وَهْبٍ،
عمرو بن حارث نے بکیر بن اشج سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی
عبداللہ بن کعب بن مالک سے روایت ہے کہ اسے کعب بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا کہ میں نے ابن ابی حدرد رضی اللہ تعالی عنہ سے اپنے قرض کا مطالبہ کیا، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
حدیث نمبر: 3986
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مسلم: وروى الليث بن سعد ، حدثني جعفر بن ربيعة ، عن عبد الرحمن بن هرمز ، عن عبد الله بن كعب بن مالك ، عن كعب بن مالك ، انه كان له مال على عبد الله بن ابي حدرد الاسلمي، فلقيه فلزمه، فتكلما حتى ارتفعت اصواتهما، فمر بهما رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " يا كعب "، فاشار بيده كانه يقول: النصف، فاخذ نصفا مما عليه وترك نصفا.قَالَ مُسْلِم: وَرَوَى اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّهُ كَانَ لَهُ مَالٌ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَدْرَدٍ الْأَسْلَمِيِّ، فَلَقِيَهُ فَلَزِمَهُ، فَتَكَلَّمَا حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا، فَمَرَّ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا كَعْبُ "، فَأَشَارَ بِيَدِهِ كَأَنَّهُ يَقُولُ: النِّصْفَ، فَأَخَذَ نِصْفًا مِمَّا عَلَيْهِ وَتَرَكَ نِصْفًا.
عمرہ بنت عبدالرحمان (بن عوف) نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازے کے پاس جھگڑا کرنے والوں کی آواز سنی، ان دونوں کی آوازیں بلند تھیں اور ان میں سے ایک دوسرے سے کچھ کمی کرنے کی اور کسی چیز میں نرمی کی درخواست کر رہا تھا اور وہ (دوسرا) کہہ رہا تھا: اللہ کی قسم! میں ایسا نہیں کروں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں کے پاس باہر تشریف لے گئے اور فرمانے لگے: "اللہ (کے نام) پر قسم اٹھانے والا کہاں ہے کہ وہ نیکی کا کام نہیں کرے گا؟" اس نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں ہوں، اس شخص کے لیے وی صورت ہے جو یہ پسند کرے۔ (وہ فورا اپنے بھائی کا مطالبہ مان گیا
امام مسلم بیان کرتے ہیں کہ لیث بن سعد نے اپنی سند سے کعب بن مالک ؓ کی روایت بیان کی، کہ میرا، عبداللہ ابن ابی حدرد کے ذمے مال تھا، وہ مجھے مل گئے تو میں نے انہیں پکڑ لیا، دونوں میں تکرار ہوا، جس سے ان کی آوازیں بلند ہو گئیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گزرے، اور فرمایا: اے کعب! آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا، گویا کہ آپ فرما رہے ہیں، آدھ لے لو، تو انہوں نے آدھا قرضہ ان سے لے لیا اور آدھا چھوڑ دیا۔
5. باب مَنْ أَدْرَكَ مَا بَاعَهُ عِنْدَ الْمُشْتَرِي وَقَدْ أَفْلَسَ فَلَهُ الرُّجُوعُ فِيهِ:
5. باب: اگر خریدار مفلس ہو جائے اور بائع مشتری کے پاس اپنی چیز بجنسہ پائے تو واپس لے سکتا ہے۔
Chapter: If a man finds what he sold with the purchaser, who has become bankrupt, then he has the right to take it back
حدیث نمبر: 3987
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبد الله بن يونس ، حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا يحيى بن سعيد ، اخبرني ابو بكر بن محمد بن عمرو بن حزم ، ان عمر بن عبد العزيز ، اخبره، ان ابا بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، اخبره، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، او سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من ادرك ماله بعينه عند رجل قد افلس، او إنسان قد افلس، فهو احق به من غيره "،حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَدْرَكَ مَالَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ، أَوْ إِنْسَانٍ قَدْ أَفْلَسَ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ "،
عبداللہ بن وہب نے ہمیں خبر دی، کہا: مجھے یونس نے ابن شہاب سے خبر دی، کہا: مجھے عبداللہ بن کعب بن مالک نے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے خبر دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، مسجد میں، ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے قرض کا مطالبہ کیا جو ان کے ذمے تھا تو ان کی آوازیں بلند ہو گئیں، یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر کے اندر ان کی آوازیں سنیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف گئے یہاں تک کہ آپ نے اپنے حجرے کا پردہ ہٹایا اور کعب بن مالک کو آواز دی: "کعب!" انہوں نے عرض کی: حاضر ہوں، اے اللہ کے رسول! آپ نے اپنے ہاتھ سے انہیں اشارہ کیا کہ اپنے قرض کا آدھا حصہ معاف کر دو۔ کعب نے کہا: اللہ کے رسول! کر دیا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (دوسرے سے) فرمایا: "اٹھو اور اس کا قرض چکا دو
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: جس نے اپنا ہو بہو مال اس انسان کے پاس پایا جو مفلس ہو چکا ہے یا اسے دیوالیہ قرار دے دیا گیا ہے، تو وہ دوسروں سے اس کا زیادہ حقدار ہے۔
حدیث نمبر: 3988
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا هشيم . ح وحدثنا قتيبة بن سعيد ، ومحمد بن رمح ، جميعا عن الليث بن سعد . ح وحدثنا ابو الربيع ، ويحيى بن حبيب الحارثي ، قالا: حدثنا حماد يعني ابن زيد . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا عبد الوهاب ، ويحيى بن سعيد ، وحفص بن غياث ، كل هؤلاء عن يحيى بن سعيد ، في هذا الإسناد بمعنى حديث زهير، وقال ابن رمح: من بينهم في روايته: ايما امرئ فلس.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، جميعا عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ ، وَيَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، كل هؤلاء عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمَعْنَى حَدِيثِ زُهَيْرٍ، وقَالَ ابْنُ رُمْحٍ: مِنْ بَيْنِهِمْ فِي رِوَايَتِهِ: أَيُّمَا امْرِئٍ فُلِّسَ.
عثمان بن عمر نے ہمیں خبر دی، انہوں نے کہا: ہمیں یونس نے زہری سے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن کعب بن مالک سے روایت کی کہ انہیں کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انہوں نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے اپنے قرض کا مطالبہ کیا۔۔۔ (آگے) ابن وہب کی حدیث کی طرح ہے
امام صاحب پانچ سندوں سے سات اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، صرف ابن رمح کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: جس انسان کو دیوالیہ قرار دیا گیا ہے۔
حدیث نمبر: 3989
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا هشام بن سليمان وهو ابن عكرمة بن خالد المخزومي ، عن ابن جريج ، حدثني ابن ابي حسين ، ان ابا بكر بن محمد بن عمرو بن حزم ، اخبره، ان عمر بن عبد العزيز ، حدثه، عن حديث ابي بكر بن عبد الرحمن ، عن حديث ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " في الرجل الذي يعدم، إذا وجد عنده المتاع، ولم يفرقه انه لصاحبه الذي باعه ".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَهُوَ ابْنُ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيُّ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حُسَيْنٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، حَدَّثَهُ، عَنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فِي الرَّجُلِ الَّذِي يُعْدِمُ، إِذَا وُجِدَ عِنْدَهُ الْمَتَاعُ، وَلَمْ يُفَرِّقْهُ أَنَّهُ لِصَاحِبِهِ الَّذِي بَاعَهُ ".
عبدالرحمٰن بن ہُرمز نے عبداللہ بن کعب بن مالک سے اور انہوں نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ان کا کچھ مال عبداللہ بن ابی حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ کے ذمے تھا۔ وہ انہیں ملے تو کعب رضی اللہ عنہ ان کے ساتھ لگ گئے، ان کی باہم تکرار ہوئی حتی کہ ان کی آوازیں بلند ہو گئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان سے پاس سے گزرا تو آپ نے فرمایا: "کعب!" پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، گویا آپ فرما رہے تھے کہ آدھا لے لو، چنانچہ انہوں نے اس مال میں سے جو اس (ابن ابی حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ) کے ذمے تھا، آدھا لے لیا اور آدھا چھوڑ دیا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ جو آدمی مال سے محروم ہو جاتا ہے، جب اس کے پاس ایسا سامان پایا جائے، جس میں اس نے تصرف نہیں کیا ہے، تو وہ اس کے اس مالک کا ہے، جس نے اسے فروخت کیا تھا۔
حدیث نمبر: 3990
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا محمد بن جعفر ، وعبد الرحمن بن مهدي ، قالا: حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا افلس الرجل، فوجد الرجل متاعه بعينه، فهو احق به ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَفْلَسَ الرَّجُلُ، فَوَجَدَ الرَّجُلُ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ ".
زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں یحییٰ بن سعید نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے خبر دی کہ انہیں عمر بن عبدالعزیز نے خبر دی، انہیں ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام نے بتایا کہ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔ یا (اس طرح کہا:) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے۔۔: "جس نے اپنا مال جوں کا توں اس شخص کے پاس پایا جو مفلس ہو چکا ہے۔۔ یا اس انسان کے پاس جو مفلس ہو چکا ہے۔۔ تو وہ دوسروں کی نسبت اس (مال) کا زیادہ حق دار ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو انسان دیوالیہ ہو جائے، اور دوسرا انسان اسی کے پاس اپنا مال بعینہ پائے، تو وہی اس کا حقدار ہے۔
حدیث نمبر: 3991
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا سعيد . ح وحدثني زهير بن حرب ايضا، حدثنا معاذ بن هشام ، حدثني ابي ، كلاهما عن قتادة ، بهذا الإسناد مثله، وقالا: فهو احق به من الغرماء.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ أَيْضًا، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، كِلَاهُمَا عَنْ قَتَادَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَا: فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنَ الْغُرَمَاءِ.
یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہشیم نے خبر دی، (اسی طرح) قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح دونوں نے لیث بن سعد سے روایت کی اور (اسی طرح) ابوربیع اور یحییٰ بن حبیب حارثی نے کہا: ہمیں حماد بن زید نے حدیث بیان کی۔ ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث سنائی۔ محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا: ہمیں عبدالوہاب، یحییٰ بن سعید (القطان) اور حفص بن غیاث، سب نے یحییٰ بن سعید سے، اسی سند کے ساتھ زہیر کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی، البتہ ان میں سے ابن رمح نے اپنی روایت میں کہا: "جس کسی آدمی کو مفلس قرار دیا گیا ہو
امام قتادہ کے دو شاگرد، مذکورہ بالا سند سے، مذکورہ بالا روایت میں یہ بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ قرض خواہوں کے مقابلہ میں اس کا زیادہ حق دار ہے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.