الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
حدیث نمبر: 2165
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا يحيى بن حمزة ، حدثني الاوزاعي ، عن الزهري ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، عن ابي مسعود عقبة بن عمرو ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كسب الحجام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ".
ابومسعود عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجام (پچھنا لگانے والے) کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10011، ومصباح الزجاجة: 767) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Mas'ud, 'Uqbah bin 'Amr, said: "The Messenger of Allah (ﷺ), forbade the earnings of a cupper."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2166
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة بن سوار ، عن ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن حرام بن محيصة ، عن ابيه ، انه سال النبي صلى الله عليه وسلم عن كسب الحجام؟ فنهاه عنه فذكر له الحاجة، فقال:" اعلفه نواضحك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حَرَامِ بْنِ مُحَيِّصَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْحَجَّامِ؟ فَنَهَاهُ عَنْهُ فَذَكَرَ لَهُ الْحَاجَةَ، فَقَالَ:" اعْلِفْهُ نَوَاضِحَكَ".
محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حجام (پچھنا لگانے والے) کی کمائی کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس سے منع فرمایا، انہوں نے اس کی ضرورت بیان کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے پانی لانے والے اونٹوں کو اسے کھلا دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 39 (3422)، سنن الترمذی/البیوع 47 (1276، 1277)، (تحفة الأشراف: 11238)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الإستئذان 10 (28)، مسند احمد (5/435، 436) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پچھنا لگانے کی اجرت حرام ہے، کیونکہ نبی اکرم ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے کہ جب کہ انس اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کی حدیثیں صحیحین میں موجود ہیں کہ آپ ﷺ نے ابو طیبہ کے ہاتھ سے پچھنا لگوایا اور اس کو گیہوں کے دو صاع (پانچ کلو) دیئے، واضح رہے کہ پچھنا لگانے والے کی اجرت کلی طور پر حرام نہیں ہے، بلکہ اس میں ا یک نوع کی کراہت ہے، اور اس کا صرف کرنا اپنے کھانے پینے یا دوسروں کے کھلانے پلانے یا صدقہ میں مناسب نہیں بلکہ جانوروں کی خوراک میں صرف کرنا بہتر ہے جیسا کہ گذشتہ حدیث میں مذکور ہے، یا جو اس کی مثل ہو، جیسے چراغ کی روشنی یا پاخانہ کی مرمت میں، اور اس طریق سے دونوں کی حدیثیں مطابق ہو جاتی ہیں، اور تعارض نہیں رہتا۔ (ملاحظہ ہو: الروضہ الندیہ)۔

It was narrated from Haram bin Munayyisah that : his father asked the Prophet (ﷺ) about the earnings of a cupper and he forbade him from that. Then he mentioned his need and he said: "Spend it on feeding your she-camels that draw water."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
11. بَابُ: مَا لاَ يَحِلُّ بَيْعُهُ
11. باب: حرام اور ناجائز چیزوں کی خرید و فروخت حلال نہیں ہے۔
Chapter: What It Is Not Permissible To Sell
حدیث نمبر: 2167
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عيسى بن حماد المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن يزيد بن ابي حبيب ، انه قال: قال عطاء بن ابي رباح : سمعت جابر بن عبد الله ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" عام الفتح وهو بمكة إن الله ورسوله حرم بيع الخمر والميتة والخنزير والاصنام"، فقيل له: عند ذلك يا رسول الله، ارايت شحوم الميتة، فإنه يدهن بها السفن ويدهن بها الجلود ويستصبح بها الناس، قال:" لا هن حرام"، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قاتل الله اليهود، إن الله حرم عليهم الشحوم، فاجملوه ثم باعوه، فاكلوا ثمنه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ بِمَكَّةَ إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ حَرَّمَ بَيْعَ الْخَمْرِ وَالْمَيْتَةِ وَالْخِنْزِيرِ وَالْأَصْنَامِ"، فَقِيلَ لَهُ: عِنْدَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ شُحُومَ الْمَيْتَةِ، فَإِنَّهُ يُدْهَنُ بِهَا السُّفُنُ وَيُدْهَنُ بِهَا الْجُلُودُ وَيَسْتَصْبِحُ بِهَا النَّاسُ، قَالَ:" لَا هُنَّ حَرَامٌ"، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَاتَلَ اللَّهُ الْيَهُودَ، إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْهِمُ الشُّحُومَ، فَأَجْمَلُوهُ ثُمَّ بَاعُوهُ، فَأَكَلُوا ثَمَنَهُ".
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے سال جب کہ آپ مکہ میں تھے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی خرید و فروخت کو حرام قرار دیا ہے، اس وقت آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! مردار کی چربی کے بارے میں ہمیں بتائیے اس کا کیا حکم ہے؟ اس سے کشتیوں اور کھالوں کو چکنا کیا جاتا ہے، اور اس سے لوگ چراغ جلاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں (یہ بھی جائز نہیں) یہ سب چیزیں حرام ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ یہودیوں کو ہلاک کرے، اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی حرام کی تو انہوں نے (حیلہ یہ کیا کہ) پگھلا کر اس کی شکل بدل دی، پھر اس کو بیچ کر اس کی قیمت کھائی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 112 (2236)، المغازي 51 (4296)، سورة الأنعام 6 (4633)، صحیح مسلم/المساقاة 13 (1581)، سنن ابی داود/البیوع 66 (3486، 3487)، سنن الترمذی/البیوع 61 (1297)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 7 (4261)، البیوع 91 (4673)، (تحفة الأشراف: 2494)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/334، 370) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ظاہر میں انہوں نے شرعی حیلہ کیا کہ چربی نہیں کھائی، لیکن اللہ تبارک وتعالیٰ دلوں کی بات کو جانتا ہے، اور اس کے سامنے کوئی حیلہ نہیں چل سکتا، بلکہ کیا عجب ہے کہ حیلہ کرنے والے کو اصل گناہ کرنے والے سے زیادہ عذاب ہو، کیونکہ اصل گناہ کرنے والا نادم اور شرمسار ہوتا ہے، اور اپنے گناہ پر اپنے آپ کو قصوروار سمجھتا ہے، لیکن شرعی حیلے کرنے والے تو خوب غراتے اور گردن کی رگیں پھلاتے ہیں، اور بحث کرنے پر مستعد ہوتے ہیں کہ ہم نے کوئی گناہ کی بات نہیں کی، دوسری حدیث میں ہے کہ شراب کی وجہ سے اللہ تعالی نے دس آدمیوں پر لعنت کی، نچوڑنے والے، نچڑوانے والے پر، پینے والے اور اٹھانے والے پر، جس کے لئے اٹھایا جائے، پلانے والے پر، بیچنے والے پر، اس کی قیمت کھانے والے پر، خریدنے والے پر، جس کے لئے خریدا اس پر، بڑے افسوس کی بات ہے کہ اکثر مسلم ممالک میں اعلانیہ شراب اور سور کے گوشت کی خریدوفروخت ہوتی ہے، اور اس سے بڑھ کر افسوس اس پر ہے کہ مسلمان خود شراب پیتے اور دوسروں کو پلاتے ہیں، اور اللہ اور رسول ﷺ سے نہیں شرماتے، اور یہ نہیں جانتے کہ شراب کا پلانے والا بھی ملعون ہے، جیسے پینے والا، اور شراب کا خریدنے والا بھی ملعون ہے، اور جس دستر خوان یا میز پر شراب پی جائے وہاں پر کھانا حرام ہے گو خود نہ پئے۔

Ata' bin Abu Rabah said: I heard Jabir bin 'Abdullah say: "In the Year of the Conquest, while he was in Makkah the Messenger of Allah (ﷺ), said: 'Allah and His Messenger have forbidden the sale of wines, meat of dead animals, pigs and 'idols.' It was said to him: 'O Messenger of Allah, what do you think of the fat of dead animals, for it is used to caulk ships, it is daubed on animal skins and people use it to light their lamps?' He said: 'No, it is unlawful.' Then the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'May Allah curse the jews, for Allah forbade them the fat (of animals) but they rendered it, (i.e. melted it) sold it and consumed its price."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2168
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد بن يحيى بن سعيد القطان ، حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا ابو جعفر الرازي ، عن عاصم ، عن ابي المهلب ، عن عبيد الله الإفريقي ، عن ابي امامة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع المغنيات، وعن شرائهن، وعن كسبهن، وعن اكل اثمانهن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ الْإِفْرِيقِيِّ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْمُغَنِّيَاتِ، وَعَنْ شِرَائِهِنَّ، وَعَنْ كَسْبِهِنَّ، وَعَنْ أَكْلِ أَثْمَانِهِنَّ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغنیہ (گانے والی عورتوں) کی خرید و فروخت، ان کی کمائی اور ان کی قیمت کھانے سے منع کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 15 (1282)، (تحفة الأشراف: 4898) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو المہلب ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2922)

It was narrated that Abu Umamah said: "The Messenger of Allah, forbade selling or buying singing girls, and their wages, and consuming their price."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
12. بَابُ: مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ الْمُنَابَذَةِ وَالْمُلاَمَسَةِ
12. باب: بیع منابذہ اور ملامسہ کی ممانعت۔
Chapter: What Was Narrated Concerning The Prohibition Of Muhabadhah And Mulamsah
حدیث نمبر: 2169
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، وابو اسامة ، عن عبيد الله بن عمر ، عن خبيب بن عبد الرحمن ، عن حفص بن عاصم ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيعتين عن الملامسة والمنابذة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَأَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعَتَيْنِ عَنِ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بیع سے منع کیا ہے: ایک بیع ملامسہ سے، دوسری بیع منابذہ سے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 10 (368)، المواقیت 30 (584)، الصوم 67 (1993)، البیوع 63 (2146)، اللباس 20 (5819)، 21 (5821)، صحیح مسلم/البیوع 1 (1511)، سنن النسائی/البیوع 24 (4521)، (تحفة الأشراف: 12265)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 69 (1310)، موطا امام مالک/البیوع 35 (76)، مسند احمد (2/279، 319، 419، 464) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: منابذہ: یہ ہے کہ بائع (بیچنے والا) اپنا کپڑا مشتری (خریدنے والے) کی طرف پھینک دے، اور مشتری بائع کی طرف، اور ہر ایک یہ کہے کہ یہ کپڑا اس کپڑے کا بدل ہے، اور بعضوں نے کہا کہ منابذہ یہ ہے کہ کپڑا پھینکنے سے بیع پوری ہو جائے نہ اس چیز کو دیکھیں نہ راضی ہوں۔ ملامسہ: یہ ہے کہ کپڑے کو چھو لیں نہ اس کو کھولیں نہ اندر سے دیکھیں، یا رات کو صرف چھو کر بیچیں، ان دونوں بیعوں سے منع کیا، کیونکہ ان میں دھوکہ ہے اور یہ شرعاً فاسد ہے کہ دیکھنے پر کسی کو بیع کے فسخ کا اختیار نہ ہو گا۔ (الروضہ الندیہ)۔

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (ﷺ) forbade two kinds of transactions: Mulimasah and Mundbadhah.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2170
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وسهل بن ابي سهل قالا: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم،" نهى عن الملامسة والمنابذة". زاد سهل، قال سفيان: الملامسة: ان يلمس الرجل بيده الشيء ولا يراه والمنابذة، ان يقول: الق إلي ما معك والقي إليك ما معي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" نَهَى عَنِ الْمُلَامَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ". زَادَ سَهْلٌ، قَالَ سُفْيَانُ: الْمُلَامَسَةُ: أَنْ يَلْمِسَ الرَّجُلُ بِيَدِهِ الشَّيْءَ وَلَا يَرَاهُ وَالْمُنَابَذَةُ، أَنْ يَقُولَ: أَلْقِ إِلَيَّ مَا مَعَكَ وَأُلْقِي إِلَيْكَ مَا مَعِي.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع ملامسہ و منابذہ سے منع کیا ہے۔ سہل نے اتنا مزید کہا ہے کہ سفیان نے کہا کہ ملامسہ یہ ہے کہ آدمی ایک چیز کو ہاتھ سے چھوئے اور اسے دیکھے نہیں، (اور بیع ہو جائے) اور منابذہ یہ ہے کہ ہر ایک دوسرے سے کہے کہ جو تیرے پاس ہے میری طرف پھینک دے، اور جو میرے پاس ہے وہ میں تیری طرف پھینکتا ہوں (اور بیع ہو جائے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 62 (2144)، 63 (2147)، اللباس 20 (5820)، الاستئذان 42 (6284)، صحیح مسلم/البیوع 1 (1512)، سنن ابی داود/البیوع 24 (4519)، سنن النسائی/البیوع 24 (4524)، 25 (4527)، (تحفة الأشراف: 4154)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/6، 59، 66، 67، 71، 95)، سنن الدارمی/البیوع 28 (2604) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that : the Messenger of Allah (ﷺ) forbade Mulamasah and Munabadhah. (Sahih) Sahl added: "Sufyan said: 'Mulamasah means when a man touches something with his hand without seeing it, and Munabadhah means when he says: "Toss me what you have, and I will toss you what have."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
13. بَابُ: لاَ يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ وَلاَ يَسُومُ عَلَى سَوْمِهِ
13. باب: نہ اپنے بھائی کے سودے پر سودا لگائے اور نہ اس کے دام پر دام لگائے۔
Chapter: “A Man Is Not To Undersell The Sale Of His Brother, Nor Is He To Try To Out-Haggle His B
حدیث نمبر: 2171
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا مالك بن انس ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يبيع بعضكم على بيع بعض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَبِيعُ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی کسی کے سودے پر سودہ نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 45 (5142)، صحیح مسلم/النکاح 6 (1412)، البیوع 8 (1412)، سنن ابی داود/النکاح 18 (2081)، سنن النسائی/النکاح 20 (3240)، البیوع 18 (4508)، (تحفة الأشراف: 8329)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 57 (1134)، موطا امام مالک/البیوع 45 (95)، مسند احمد (2/ 122، 124، 126، 130، 142، 153)، سنن الدارمی/البیوع 33 (2609) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Let one of you not undersell another."[1]
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2172
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يبيع الرجل على بيع اخيه، ولا يسوم على سوم اخيه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَبِيعُ الرَّجُلُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَسُومُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے پر سودہ نہ کرے، اور نہ اپنے بھائی کے دام پر دام لگائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 58 (2140)، الشروط 8 (2723)، النکاح 45 (5142)، صحیح مسلم/النکاح 6 (1412)، سنن ابی داود/النکاح 18 (2080)، سنن الترمذی/النکاح 38 (1134)، سنن النسائی/النکاح 20 (3241)، (تحفة الأشراف: 13123)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 45 (96)، مسند احمد (20/238، 273، 318، 394، 411، 427)، سنن الدارمی/النکاح 7 (2221) (صحیح)» ‏‏‏‏

lt was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: "A man is not to undersell his brother, nor is he to fry to outhaggle his brother."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
14. بَابُ: مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنِ النَّجْشِ
14. باب: بیع نجش کی ممانعت۔
Chapter: What Was Narrated Concerning The Prohibition Of Najsh
حدیث نمبر: 2173
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) قرات على مصعب بن عبد الله الزبيري ، عن مالك ، ح وحدثنا ابو حذافة ، حدثنا مالك بن انس ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" نهى عن النجش".
(مرفوع) قَرَأْتُ عَلَى مُصْعَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيِّ ، عَنْ مَالِكٍ ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو حُذَافَةَ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ النَّجْشِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع نجش سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 69 (2142)، الحیل 6 (6963)، صحیح مسلم/البیوع 4 (1516)، سنن النسائی/البیوع 19 (4509)، (تحفة الأشراف: 8348)، وقدأخرجہ: موطا امام مالک/البیوع 45 (97)، مسند احمد (2 /7، 42، 63)، سنن الدارمی/البیوع 33 (2609) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بیع نجش یہ ہے کہ آدمی بیچنے والے سے سازش کر کے مال کی قیمت بڑھا دے اور خریدنا منظور نہ ہو، تاکہ دوسرے خریدار دھوکہ کھائیں اور قیمت بڑھا کر اس مال کو خرید لیں، اس زمانہ میں نیلام میں اکثر لوگ ایسا کیا کرتے ہیں اور اس فعل کو گناہ نہیں سمجھتے، جب کہ یہ کام حرام اور ناجائز ہے، اور ایسی سازش کے نتیجے میں اگر خریدار اس مال کی اتنی قیمت دیدے جتنی حقیقت میں اس مال کی نہیں بنتی تو اس کو اختیار ہے کہ وہ اس بیع کو فسخ کر دے، اور سامان واپس کر کے اپنا پیسہ لے لے۔

It was narrated from Ibn 'Umar that : the Prophet (ﷺ) forbade the Najsh.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2174
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، وسهل بن ابي سهل ، قالا: حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تناجشوا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، وَسَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَنَاجَشُوا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپس میں بیع نجش نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث (رقم: 1867، 2172) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet said: "Do not practice Najsh."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.