الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
15. بَابُ: النَّهْيِ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ
15. باب: شہری باہر سے آنے والے دیہاتی کا مال (مہنگا کرنے کے ارادے سے) نہ بیچے۔
Chapter: Prohibition Of A City-Dweller Selling On Behalf Of A Bedouin
حدیث نمبر: 2175
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا يبيع حاضر لباد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہری باہر سے آنے والے دیہاتی کا مال نہ بیچے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث (رقم: 1867، 2172) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مثلاً باہر والا غلہ شہر لائے اور اس کی نیت یہ ہو کہ آج کے نرخ سے بیچ ڈالے اس میں شہر والوں کو فائدہ ہو، ان کو غلہ کی ضرورت ہو لیکن ایک شہر والا اس کو کہے کہ تم اپنا مال ابھی نہ بیچو، مجھ کو دے دو، میں مہنگی قیمت سے بیچ دوں گا، تو نبی اکرم ﷺ نے اس سے منع کیا کیونکہ اس میں عام لوگوں کا نقصان ہے گو صرف ایک شخص کا فائدہ ہے، مگر یہ قاعدہ ہے کہ ایک شخص کے فائدہ کے لئے عام نقصان جائز نہیں ہو سکتا۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "A City-dweller should not sell for a Bedouin."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2176
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يبيع حاضر لباد دعوا الناس يرزق الله بعضهم من بعض".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ دَعُوا النَّاسَ يَرْزُقُ اللَّهُ بَعْضَهُمْ مِنْ بَعْضٍ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہری باہر سے آنے والے دیہاتی کا مال نہ بیچے، لوگوں کو چھوڑ دو، (خود بیچیں) اللہ تعالیٰ بعض کو بعض سے روزی دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 6 (1522)، سنن الترمذی/البیوع 13 (1223)، (تحفة الأشراف: 2764)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 45 (3436)، مسند احمد3/307) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Jabir bin 'Abdullah that the Prophet (ﷺ) said: "A city-dweller should not sell for a Bedouin. Leave people to (engage in trade) and Allah will grant them provision through one another."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2177
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن عبد العظيم العنبري ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يبيع حاضر لباد" قلت لابن عباس: ما قوله حاضر لباد، قال: لا يكون سمسارا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ" قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا قَوْلُهُ حَاضِرٌ لِبَادٍ، قَالَ: لَا يَكُونُ سِمْسَارًا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہری کو دیہاتی کا مال بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ طاؤس کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: «حاضر لباد» کا کیا مفہوم ہے؟ تو انہوں نے کہا: بستی والا باہر والے کا دلال نہ بنے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 68 (2158)، 71 (2163)، الإجارة 14 (2274)، صحیح مسلم/البیوع 6 (1521)، سنن ابی داود/البیوع 47 (3439)، سنن النسائی/البیوع 16 (4504)، (تحفة الأشراف: 5706)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/368) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Tawus narrated from his father that Ibn 'Abbas said: "The Messenger of Allah (ﷺ) forbade a city-dweller to sell for a Bedouin." (Sahih)I (Tawus) said to Ibn 'Abbas: "What is meant by the words: 'A city-dweller selling for a Bedouin?' He said: "He should not be a broker for him."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
16. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ تَلَقِّي الْجَلَبِ
16. باب: بازار میں پہنچنے سے پہلے تاجروں سے جا کر ملنا اور ان سے سامان تجارت خریدنا منع ہے۔
Chapter: Prohibition Of Meeting Traders On The Way
حدیث نمبر: 2178
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا تلقوا الاجلاب فمن تلقى منه شيئا، فاشترى، فصاحبه بالخيار إذا اتى السوق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تَلَقَّوْا الْأَجْلَابَ فَمَنْ تَلَقَّى مِنْهُ شَيْئًا، فَاشْتَرَى، فَصَاحِبُهُ بِالْخِيَارِ إِذَا أَتَى السُّوقَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باہر سے آنے والے سامان تجارت کو بازار میں پہنچنے سے پہلے نہ لیا کرو، اگر کوئی اس طرح خریداری کر لے، تو بازار میں آنے کے بعد صاحب مال کو اختیار ہو گا، چاہے تو اس بیع کو باقی رکھے اور چاہے تو فسخ (منسوخ) کر دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14565)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 71 (2162)، صحیح مسلم/البیوع 5 (1519)، سنن النسائی/البیوع 16 (4505)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/284، 403)، سنن الدارمی/البیوع 32 (2608) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (ﷺ) said: "Do not meet the traders on the way, and whoever meets any of them and buys from him, the vendor has the choice of annulling the transaction when he comes to the marketplace.''
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2179
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن تلقي الجلب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَلَقِّي الْجَلَبِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باہر سے آنے والے سامان تجارت کو بازار میں پہنچنے سے پہلے آگے جا کر خرید لینے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفة الأشراف: 8059)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 71 (2165)، صحیح مسلم/البیوع 5 (1518)، سنن ابی داود/البیوع 45 (3436)، سنن النسائی/البیوع 16 (4503)، مسند احمد (2/7، 22، 63، 91) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «تلقي جلب» کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ باہر والوں کو شہر کا بھاؤ معلوم نہیں ہوتا، تو یہ شہری تاجر پہلے سے جا کر ان سے مل کر ان کا مال سستے دام سے خرید لیتا ہے، جب وہ شہر میں آتے ہیں اور دام معلوم کرتے ہیں تو ان کو افسوس ہوتا ہے، یہ اس لئے منع ہوا کہ اس میں باہر والے تاجروں کا نقصان ہے، اور شہر والوں کا بھی، باہر والوں کا تو ظاہر ہے، شہر والوں کا نقصان اس سے طرح کہ شاید وہ شہر میں آتے تو سستا بیچتے، اب اس شہر والے نے ان باہر سے آنے والوں کا مال لے لیا، جس کو وہ آہستہ آہستہ مہنگا کر کے بیچے گا۔

It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah (ﷺ) forbade meeting traders on the way."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2180
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا يحيى بن سعيد ، وحماد بن مسعدة ، عن سليمان التيمي ، ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم بن حبيب بن الشهيد ، حدثنا معتمر بن سليمان ، قال: سمعت اب ، قال: حدثنا ابو عثمان النهدي ، عن عبد الله بن مسعود ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن تلقي البيوع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَحَمَّادُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَلَقِّي الْبُيُوعِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال بیچنے والوں سے بازار میں پہنچنے سے پہلے آگے جا کر ملنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 64 (2149)، صحیح مسلم/البیوع 5 (1518)، سنن الترمذی/البیوع 12 (1220)، (تحفة الأشراف: 9377)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/430) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Abdullah bin Mas'ud said: "The Messenger of Allah (ﷺ) forbade. meeting the owners of goods (away from the market)."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
17. بَابُ: الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا
17. باب: بیچنے اور خریدنے والے جب تک ایک دوسرے سے الگ نہ ہو جائیں دونوں کو بیع فسخ کرنے کا اختیار ہے۔
Chapter: The Two Parties To A Transaction Have The Choice (Of Annulling It) So Long As They Have
حدیث نمبر: 2181
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن نافع ، عن عبد الله بن عمر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا تبايع الرجلان، فكل واحد منهما بالخيار ما لم يفترقا، وكانا جميعا او يخير احدهما الآخر، فإن خير احدهما الآخر فتبايعا على ذلك فقد وجب البيع، وإن تفرقا بعد ان تبايعا ولم يترك واحد منهما البيع فقد وجب البيع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا تَبَايَعَ الرَّجُلَانِ، فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، وَكَانَا جَمِيعًا أَوْ يُخَيِّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ، فَإِنْ خَيَّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ فَتَبَايَعَا عَلَى ذَلِكَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ، وَإِنْ تَفَرَّقَا بَعْدَ أَنْ تَبَايَعَا وَلَمْ يَتْرُكْ وَاحِدٌ مِنْهُمَا الْبَيْعَ فَقَدْ وَجَبَ الْبَيْعُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو آدمی ایک مجلس میں خرید و فروخت کریں، تو دونوں میں سے ہر ایک کو بیع فسخ کرنے کا اختیار ہے جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہو جائیں، یا ان میں سے کوئی ایک دوسرے کو اختیار نہ دیدے، پھر اگر ایک نے دوسرے کو اختیار دے دیا پھر بھی ان دونوں نے بیع پکی کر لی تو بیع واجب ہو گئی، اس طرح بیع ہو جانے کے بعد اگر وہ دونوں مجلس سے جدا ہو گئے تب بھی بیع لازم ہو گئی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 42 (2107)، 43 (2109)، 44 (2111)، 45 (2112)، 46 (2113)، صحیح مسلم/البیوع 10 (1531)، سنن النسائی/البیوع 8 (4476)، (تحفة الأشراف: 8272)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/البیوع 53 (3454)، سنن الترمذی/البیوع 26 (1245)، مسند احمد (2/ 4، 9، 52، 54، 73، 119، 134، 135، 183) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ جدا ہونے سے بدن کا جدا ہونا مراد ہے، اور اس حدیث کے راوی ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بھی یہی معنی سمجھا تھا، دوسری روایت میں ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما جب کسی بیع کو پورا کرنا چاہتے تو عقد کے بعد چند قدم چلتے تاکہ بیع پکی ہو جائے، اور اگر تفرق اقوال مراد ہوتا یعنی ایجاب و قبول کا ہو جانا تو اس حدیث کا بیان کرنے کا کیا مقصد، اس لئے جب تک ایجاب و قبول نہ ہوں بیع تمام ہی نہیں ہوئی، تو وہ کیونکر نافذ ہو گی۔

It was narrated from 'Abdullah bin 'Umar that the Messenger of Allah said: "When two men enter into a transaction, each of them has the choice (of annulling it) so long as they have not yet parted and are still together, or one of them has given the option or choice to the other. Once he has accepted the terms of the other, then the transaction is binding. If they part after concluding the transaction and neither of them has rescinded the transaction then the transaction is binding.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2182
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، واحمد بن المقدام ، قالا: حدثنا حماد بن زيد ، عن جميل بن مرة ، عن ابي الوضيء ، عن ابي برزة الاسلمي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البيعان بالخيار ما لم يتفرقا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، وَأَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ جَمِيلِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْوَضِيءِ ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا".
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بائع اور مشتری (بیچنے اور خریدنے والے) جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہو جائیں دونوں کو (بیع کے منسوخ کرنے کا) اختیار ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 35 (3457)، (تحفة الأشراف: 11599)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/425) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Barzah Al-Aslami that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ”The two parties to a transaction have the choice (of annulling it) so long as they have not yet parted."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2183
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، وإسحاق بن منصور ، قالا: حدثنا عبد الصمد ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن سمرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البيعان بالخيار ما لم يتفرقا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا".
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو (بیع منسوخ کرنے کا) اختیار ہے، جب تک کہ وہ ایک دوسرے سے جدا نہ ہو جائیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/البیوع 8 (4486)، (تحفة الأشراف: 4600)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/12، 17، 21، 22) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حسن بصری نے سمرہ رضی اللہ عنہ سے صرف حدیث عقیقہ سنی ہے، اس لئے سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

It was narrated from Samurah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "The two parties to a transaction have the choice (of annulling it) so long as they have not yet parted. "
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
18. بَابُ: بَيْعِ الْخِيَارِ
18. باب: اختیاری خریداری کا بیان۔
Chapter: A Transaction With The Option To Cancel
حدیث نمبر: 2184
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا حرملة بن يحيى ، واحمد بن عيسى ، المصريان قالا: حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني ابن جريج ، عن ابي الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، قال: اشترى رسول الله صلى الله عليه وسلم من رجل من الاعراب حمل خبط، فلما وجب البيع، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اختر"، فقال الاعرابي: عمرك الله بيعا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى ، الْمِصْرِيَّانِ قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: اشْتَرَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَعْرَابِ حِمْلَ خَبَطٍ، فَلَمَّا وَجَبَ الْبَيْعُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اخْتَرْ"، فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ: عَمْرَكَ اللَّهَ بَيِّعًا.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعرابی (دیہاتی) سے ایک بوجھ چارا خریدا، پھر جب بیع مکمل ہو گئی، تو آپ نے اس سے فرمایا: تجھ کو اختیار ہے (بیع کو باقی رکھ یا منسوخ کر دے) تو دیہاتی نے کہا: اللہ آپ کی عمردراز کرے میں بیع کو باقی رکھتا ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البیوع 27 (1249)، (تحفة الأشراف: 2834) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایسی صورت میں جب طرفین بیع کو اختیار کر لیں تو خیار مجلس باقی نہ رہے گا، جیسے اوپر کی حدیث میں گزرا۔

It was narrated that Jabir bin' Abdullah said: "The Messenger of Allah (ﷺ) bought a load of fodder from a Bedouin man. When the transaction was concluded, the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Choose (either to go ahead or to cancel the transaction).' The Bedouin said: 'May Allah grant you a long life of good transaction!"'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.