الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لین دین کے مسائل
The Book of Transactions
8. باب بُطْلاَنِ بَيْعِ الْمَبِيعِ قَبْلَ الْقَبْضِ:
8. باب: قبضہ سے پہلے خریدار کو دوسرے کے ہاتھ بیچنا درست نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 3836
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، حدثنا حماد بن زيد . ح وحدثنا ابو الربيع العتكي ، وقتيبة ، قالا: حدثنا حماد ، عن عمرو بن دينار ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه "، قال ابن عباس: واحسب كل شيء مثله.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَقُتَيْبَةُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنِ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّى يَسْتَوْفِيَهُ "، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَحْسِبُ كُلَّ شَيْءٍ مِثْلَهُ.
حماد نے ہمیں عمرو بن دینار سے حدیث بیان کی، انہوں نے طاوس سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے غلہ خریدا تو وہ اسے پورا کر لینے سے پہلے آگے فروخت نہ کرے۔" حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ہر چیز کو اسی کے مانند خیال کرتا ہوں
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے غلہ، اناج خریدا تو وہ اسے پورا پورا لینے سے پہلے فروخت نہ کرے۔ ابن عباس کہتے ہیں، میرے نزدیک ہر چیز کا حکم ایسا ہی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1525

   صحيح البخاري2135عبد الله بن عباسالطعام أن يباع حتى يقبض
   صحيح البخاري2132عبد الله بن عباسنهى أن يبيع الرجل طعاما حتى يستوفيه
   صحيح مسلم3839عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يكتاله
   صحيح مسلم3838عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يقبضه
   صحيح مسلم3836عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه
   جامع الترمذي1291عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه
   سنن أبي داود3496عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يكتاله
   سنن أبي داود3497عبد الله بن عباسإذا اشترى أحدكم طعاما فلا يبعه حتى يقبضه
   سنن النسائى الصغرى4601عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبيعه حتى يكتاله
   سنن النسائى الصغرى4604عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبيعه حتى يقبضه
   سنن ابن ماجه2227عبد الله بن عباسمن ابتاع طعاما فلا يبعه حتى يستوفيه
   مسندالحميدي518عبد الله بن عباسأما الذي نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم فهو الطعام أن يباع حتى يستوفى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1291  
´قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا ناجائز ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص غلہ خریدے تو اسے نہ بیچے جب تک کہ اس پر قبضہ نہ کر لے ۱؎، ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: میں ہر چیز کو غلے ہی کے مثل سمجھتا ہوں۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1291]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
خریدوفروخت میں شریعت اسلامیہ کا بنیادی اصول یہ ہے کہ خریدی ہوئی چیز پر خریدارجب تک مکمل قبضہ نہ کر لے اسے دوسرے کے ہاتھ نہ بیچے،
اوریہ قبضہ ہر چیز پر اسی چیز کے حساب سے ہوگا،
نیز اس سلسلہ میں علاقے کے عرف (رسم ورواج) کا اعتباربھی ہوگا کہ وہاں کسی چیز پر کیسے قبضہ ماناجاتا ہے مثلاً منقولہ چیزوں میں شریعت نے ایک عام اصول برائے مکمل قبضہ یہ بتایا ہے کہ اس چیز کو مشتری بائع کی جگہ سے اپنی جگہ میں منتقل کرلے یا ناپنے والی چیز کو ناپ لے اور تولنے والی چیز کو تول لے اور اندازہ کی جانے والی چیز کی جگہ بدل لے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1291   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3496  
´قبضہ سے پہلے غلہ بیچنا منع ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو شخص گیہوں خریدے تو وہ اسے تولے بغیر فروخت نہ کرے۔‏‏‏‏ ابوبکر کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیوں؟ تو انہوں نے کہا: کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو کہ لوگ اشرفیوں سے گیہوں خریدتے بیچتے ہیں حالانکہ گیہوں بعد میں تاخیر سے ملنے والا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3496]
فوائد ومسائل:
ان تعلیمات کی حکمتیں واضح ہیں۔
مقصد یہ ہے کہ منڈی میں جمود نہ رہے۔
مال اور سرمایا حرکت میں آئے۔
مزدوروں کو مزدوری اور لوگوں کو رزق آسانی اور ارزانی سے ملے۔
آج کل اشیاء کے مہنگے ہونے کا بڑا سبب ہی یہی ہے۔
کہ مال ایک جگہ سٹور میں پڑا ہوتا ہے۔
اورسرمایا دار اسے وہیں ا یک دوسرے کو فروخت کرتے چلے جاتے ہیں۔
یا مال ابھی ایک خریدار کے قبضے میں آیا نہیں ہوتا کہ وہ اسے آگے فروخت کردیتا ہے۔
اور وہ پھر اسے آگے فروخت کردیتا ہے۔
یہ سب صورتیں شرعی اصولوں سے متصادم ہیں۔
اوران کا حاصل کمرتوڑ مہنگائی ہے۔
ولاحول ولا قوة إلا باللہ
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3496   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3836  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
حتي يستوفيه:
حتیٰ کہ اس کو ماپ یا تول یا گن لے،
لیکن اس کا قبضہ میں لینا،
اس معنی کی رو سے شرط نہیں ہے،
لیکن یہاں یہ لفظ قبضہ کے معنی میں ہی ہے،
جیسا کہ اگلی حدیث میں اس کی جگہ حتي يقبضه،
حتیٰ کہ قبضہ میں لے لے کا لفظ موجود ہے۔
فوائد ومسائل:
(1)
قبضہ کا مفہوم:
قبضہ یہ ہے کہ شئی مشتری کی حرز تحفظ وپناہ اور ضمانت (ذمہ داری)
میں آ جائے،
اس لیے امام مالک اور احناف کے ہاں قبضہ،
تخلیہ یعنی بائع کا شئی سے دستبردار ہو جانا اور مشتری کو اپنے تحفظ میں لینے کا موقع دینے کا نام ہے اور شوافع و حنابلہ کے ہاں غیر منقولہ اشیاء میں قبضہ،
تخلیہ کا نام ہے اور منقولہ اشیاء میں نقل و تحویل (خریدی ہوئی جگہ سے نقل کرتا ہے)
اور امام بخاری کے نزدیک حق تصرف تسلیم کر لینا ہے،
لیکن صحیح بات یہی ہے کہ منقول اشیاء میں قبضہ نقل و تحویل کا نام ہے،
جیسا کے حضرت زید بن ثابت کی حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں سامان خریدا ہے وہاں بیچنے سے منع کیا،
جب تک کہ تاجرا سے اپنی جگہ میں محفوظ نہیں کر لیتا۔
(2)
امام شافعی اور امام محمد بن الحسن کے نزدیک حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرح قبضہ سے پہلے کسی چیز کی خریدوفروخت جائز نہیں ہے،
کیونکہ خریدار جب تک سامان پر قبضہ نہیں کر لیتا،
بائع کا حق تصرف پوری طرح ختم نہیں ہوتا اور وہ اگر اسے زیادہ منافع ملے تو سودا فسخ کر سکتا ہے یا قبضہ دینے سے ٹال مٹول کر سکتا ہے،
اور آج کل بقول علامہ تقی یہ حکمت بھی ظاہر ہوئی ہے کہ اس سے سٹہ کو فروغ مل رہا ہے جس سے اشیاء بہت مہنگی ہو جاتی ہیں،
مثلا ایک بحری جہاز جاپان سے کسی تاجر کا سامان لارہا ہوتا ہے اور سامان ابھی راستہ میں ہی ہوتا ہے کہ وہ منگوانے والا تاجر وہ سامان دوسرے تاجر کو بیچ دیتا ہے اور دوسرا تاجر تیسرے تاجر کو بیچ دیتا ہے اس طرح جہاز کے لنگر انداز ہونے سے پہلے پہلے سامان کئی دفعہ بک جاتا ہے،
اس طرح وہ چیز جو جاپان سے دس روپے میں چلی تھی،
راستہ میں ہی بار بار بکنے سے وہ چیز سو دو سو تک پہنچ جاتی ہے اور ابھی کسی کے قبضے میں نہیں آئی اور نہ وہ سامان کسی نے دیکھا ہے،
حالانکہ یہ سامان راستہ میں تباہ بھی ہو سکتا ہے (تکلمۃ فتح الملھم:
ج1،
ص: 354)

لیکن اس پر سوال یہ ہے کہ قبضہ کا مطلب،
احناف کے نزدیک بائع کا سامان سے دستبردار ہو جانا ہی مشتری کو تصرف کاحق دے دینا ہے،
اور یہاں ہر تاجر دوسرے کے حق میں دستبردار ہو گیا ہے اور اس کے حق ملکیت کو تسلیم کر لیا ہے،
اس لیے اس نے آگے بیچا ہے،
اس لیے صحیح بات یہ ہے کہ یہ طریقہ اس حدیث کے خلاف ہے جسے حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے،
آپﷺ نے فرمایا:
لا تبع ما ليس عندك جو چیز تیرے پاس نہیں ہے اس کو فروخت نہ کرے،
یا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول صادق آتا ہے کہ جب ایک چیز خریدی ہے،
لیکن وہ اپنے قبضہ میں نہیں لی،
اور وہ آگے بیچ دی،
تو یہ تو رقم کا رقم سے سودا ہوا ہے،
کیونکہ سامان آیا نہیں ہے،
نہ دیکھا ہے تو ایک تاجر نےاس کو مثلا بیس روپیہ میں خرید لیا،
دوسرے کو پچیس میں بیچ دیا ہے،
اس نے تیسرے کو تیس میں بیچ دیا ہے،
اس طرح ہر تاجر،
رقم کا رقم سے سودا کر رہاہے،
سامان تو ابھی غائب ہے اور غرر کا بھی احتمال ہے کہ مال راستہ میں ضائع ہو جائے۔
امام احمد کا بھی ایک قول امام شافعی والا ہے،
اور علامہ غلام رسول سعیدی نے اس موقف کو صحیح تسلیم کیا ہے۔
(شرح صحیح مسلم:
ج 4/ص162)
(3)
امام احمد اور اسحاق کے نزدیک ماپ و تول سے تعلق رکھنے والی اشیاء کا قبضے سے پہلے بیچنا جائز نہیں ہے،
باقی اشیاء بیچنا جائز ہے،
اور بقول علامہ ابن قدامہ نہی کا تعلق امام احمد کے نزدیک صرف اناج اور غلہ سے ہے۔
(4)
امام مالک کے نزدیک غلہ کیلی ہو یا وزنی۔
اس کا قبضہ سے پہلے بیچنا جائز نہیں ہے اور قاضی عیاض مالکی نے ہر اس چیز کی قبضہ سے پہلے بیع ناجائز قرار دی ہے جس کا تعلق ناپ تول یا عدد سے ہو،
اور سحنون اور ابن حبیب نے اس کے ساتھ غلہ ہونے کی شرط لگائی ہے اور ابن وہب نے کہا اس کا تعلق ربوی (سودی)
اشیاء سے ہے۔
(5)
امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کے نزدیک منع کا تعلق منقول اشیاء سے ہے،
غیر منقول اشیاء سے نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3836   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.