الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
35. باب مِنْ فَضَائِلِ أَبِي هُرَيْرَةَ الدَّوْسِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
35. باب: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 6397
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابو بكر بن ابي شيبة ، وزهير بن حرب جميعا، عن سفيان ، قال زهير: حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري ، عن الاعرج ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: " إنكم تزعمون ان ابا هريرة يكثر الحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، والله الموعد كنت رجلا مسكينا اخدم رسول الله صلى الله عليه وسلم على ملء بطني، وكان المهاجرون يشغلهم الصفق بالاسواق، وكانت الانصار يشغلهم القيام على اموالهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من يبسط ثوبه فلن ينسى شيئا سمعه مني، فبسطت ثوبي حتى قضى حديثه ثم ضممته إلي، فما نسيت شيئا سمعته منه ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: " إِنَّكُمْ تَزْعُمُونَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُكْثِرُ الْحَدِيثَ عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاللَّهُ الْمَوْعِدُ كُنْتُ رَجُلًا مِسْكِينًا أَخْدُمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مِلْءِ بَطْنِي، وَكَانَ الْمُهَاجِرُونَ يَشْغَلُهُمُ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ، وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ يَشْغَلُهُمُ الْقِيَامُ عَلَى أَمْوَالِهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ يَبْسُطْ ثَوْبَهُ فَلَنْ يَنْسَى شَيْئًا سَمِعَهُ مِنِّي، فَبَسَطْتُ ثَوْبِي حَتَّى قَضَى حَدِيثَهُ ثُمَّ ضَمَمْتُهُ إِلَيَّ، فَمَا نَسِيتُ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْهُ ".
سفیان بن عیینہ نے زہری سے، انھوں نے اعرج سےروایت کی، کہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: تم یہ سمجھتے ہو کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ احادیث بیان کرتاہے، اللہ ہی کے پاس پیشی ہونی ہے۔میں ایک مسکین آدمی تھا، پیٹ بھرجانے پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لگا رہتاتھا۔مہاجروں کو بازار میں گہما گہمی مشغول رکھتی تھی اور انصار کو اپنے مال (مویشی) وغیرہ کی نگہداشت مشغول رکھتی تھی، تو (جب) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کون اپنا کپڑا پھیلائے گا، پھر جو چیز بھی اس نے مجھ سے سنی اسے ہرگز نہیں بھولے گا۔"تو میں نے اپنا کپڑا پھیلا دیا، یہاں تک کہ آپ نے اپنی بات مکمل کی تو میں نے وہ (کپڑا سمیٹ کر) اپنے ساتھ لگا لیا، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا اس میں سے کوئی چیز کبھی نہ بھولا۔
اعرج رحمۃ ا للہ علیہ کہتے ہیں،میں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا،وہ کہہ رہے تھے:تم یہ سمجھتے ہو کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ احادیث بیان کرتاہے،اللہ ہی کے پاس پیشی ہونی ہے۔میں ایک مسکین آدمی تھا،پیٹ بھرجانے پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لگا رہتاتھا۔مہاجروں کو بازار میں گہ گہمی مشغول رکھتی تھی اور انصار کو اپنے مال(مویشی) وغیرہ کی نگہداشت مشغول رکھتی تھی،تو(جب)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کون اپنا کپڑا پھیلائے گا،پھر جو چیز بھی اس نے مجھ سے سنی اسے ہرگز نہیں بھولے گا۔"تو میں نے اپنا کپڑا پھیلا دیا،یہاں تک کہ آپ نے اپنی بات مکمل کی تو میں نے وہ(کپڑا سمیٹ کر) اپنے ساتھ لگا لیا،پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ سنا اس میں سے کوئی چیز کبھی نہ بھولا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2492

   صحيح البخاري2350عبد الرحمن بن صخرلن يبسط أحد منكم ثوبه حتى أقضي مقالتي هذه ثم يجمعه إلى صدره فينسى من مقالتي شيئا أبدا فبسطت نمرة ليس علي ثوب غيرها حتى قضى النبي مقالته ثم جمعتها إلى صدري فوالذي بعثه بالحق ما نسيت من مقالته تلك إلى يومي هذا والله لولا آيتان
   صحيح البخاري3648عبد الرحمن بن صخرابسط رداءك فبسطت فغرف بيده فيه ثم قال ضمه فضممته فما نسيت حديثا بعد
   صحيح البخاري7354عبد الرحمن بن صخرمن يبسط رداءه حتى أقضي مقالتي ثم يقبضه فلن ينسى شيئا سمعه مني فبسطت بردة كانت علي فوالذي بعثه بالحق ما نسيت شيئا سمعته منه
   صحيح البخاري119عبد الرحمن بن صخرابسط رداءك فبسطته قال فغرف بيديه ثم قال ضمه فضممته فما نسيت شيئا بعده
   صحيح مسلم6400عبد الرحمن بن صخرأيكم يبسط ثوبه فيأخذ من حديثي هذا ثم يجمعه إلى صدره فإنه لم ينس شيئا سمعه فبسطت بردة علي حتى فرغ من حديثه ثم جمعتها إلى صدري فما نسيت بعد ذلك اليوم شيئا حدثني به ولولا آيتان أنزلهما الله في كتابه ما حدثت شيئا أبدا إن الذين يكتمون ما أنزلنا من البينات واله
   صحيح مسلم6397عبد الرحمن بن صخرمن يبسط ثوبه فلن ينسى شيئا سمعه مني فبسطت ثوبي حتى قضى حديثه ثم ضممته إلي فما نسيت شيئا سمعته منه
   جامع الترمذي3835عبد الرحمن بن صخرابسط رداءك فبسطته فحدث حديثا كثيرا فما نسيت شيئا
   جامع الترمذي3834عبد الرحمن بن صخربسطت ثوبي عنده ثم أخذه فجمعه على قلبي فما نسيت بعده حديثا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 119  
´ علم کو محفوظ رکھنے کے بیان میں `
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَسْمَعُ مِنْكَ حَدِيثًا كَثِيرًا أَنْسَاهُ، قَالَ: ابْسُطْ رِدَاءَكَ فَبَسَطْتُهُ، قَالَ: فَغَرَفَ بِيَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: ضُمَّهُ، فَضَمَمْتُهُ فَمَا نَسِيتُ شَيْئًا بَعْدَهُ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت باتیں سنتا ہوں، مگر بھول جاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی چادر پھیلاؤ، میں نے اپنی چادر پھیلائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کی چلو بنائی اور (میری چادر میں ڈال دی) فرمایا کہ (چادر کو) لپیٹ لو۔ میں نے چادر کو (اپنے بدن پر) لپیٹ لیا، پھر (اس کے بعد) میں کوئی چیز نہیں بھولا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ/بَابُ حِفْظِ الْعِلْمِ:: 119]

تشریح:
آپ کی اس دعا کا یہ اثر ہوا کہ بعد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حفظ حدیث کے میدان میں سب سے سبقت لے گئے اور اللہ نے ان کو دین اور دنیا ہر دو سے خوب ہی نوازا۔ چادر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا چلو ڈالنا نیک فالی تھی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 119   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6397  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
والله الموعد:
یعنی عندالله الموعد:
اللہ ہی میرا اور تمہارا محاسبہ فرمائے گا،
اگر میں جھوٹ بولتا ہوں تو میری گرفت فرمائے گا،
اگر تم بدگمانی کرتے ہو تو تمہیں پوچھے گا۔
(2)
علي مل بطني:
جب پیٹ بھرنے کے بقدر چیز مل جاتی تو اس کو کھا کر سارا وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گزارتا،
مجھے مال جمع کرنے کی فکر نہ تھی۔
(3)
الصفق بالسواق:
بازاروں کی خریدوفروخت،
سودا پکا کرنے کے لیے ایک دوسرے کے ہاتھ پر ہاتھ مارتے تھے اور صفق کا یہی معنی ہے۔
(4)
يشغلهم القيام علي اموالهم:
ان کو ان کی کاشتکاری اور زراعت کی سرانجام دہی مشغول رکھتی۔
فوائد ومسائل:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات صحابہ کرام سے زیادہ ہیں،
کوئی صحابی بھی اس سلسلہ میں ان کا ہم پلہ نہیں ہے،
وہ پانچ ہزار تین سو چوہتر (5374)
روایات بیان کرتے ہیں،
جن میں سے چھ سو نو بخاری اور مسلم ہیں اور اس کا بنیادی اور اساسی سبب یہی ہے کہ انہوں نے اپنا سارا وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گزارا،
آپ سے دعا کی درخواست کی کہ میں آپ کی احادیث سنتا ہوں اور بھول جاتا ہوں تو آپ نے چادر پھیلانے کا حکم دیا،
اسی طرح اس حدیث میں آپ نے خود فرمایا کہ جو شخص اپنی چادر بچھائے گا تو وہ مجھ سے سنی ہوئی کوئی چیز نہیں بھولے گا اور اس کی دوسری وجہ یاد رکھنے کا اہتمام کرنا ہے،
جیسا کہ آگے آ رہا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6397   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.