الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
32. بَابُ: مَنْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ تَعَالَى وَعَلَيْهِ دَيْنٌ
باب: مقروض شخص کا اللہ کے راستے میں جہاد کرنے کا بیان۔
Chapter: The One Who Fights In The Cause Of Allah But Owes A Debt
حدیث نمبر: 3157
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا ابو عاصم، قال: حدثنا محمد بن عجلان، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو يخطب على المنبر، فقال: ارايت إن قاتلت في سبيل الله صابرا، محتسبا، مقبلا غير مدبر، يكفر الله عني سيئاتي، قال:" نعم"، ثم سكت ساعة، قال:" اين السائل آنفا؟" فقال الرجل: ها انا ذا، قال:" ما قلت؟" قال: ارايت إن قتلت في سبيل الله صابرا، محتسبا، مقبلا غير مدبر، ايكفر الله عني سيئاتي؟ قال:" نعم، إلا الدين سارني به جبريل آنفا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا، مُحْتَسِبًا، مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ، يُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي سَيِّئَاتِي، قَالَ:" نَعَمْ"، ثُمَّ سَكَتَ سَاعَةً، قَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا؟" فَقَالَ الرَّجُلُ: هَا أَنَا ذَا، قَالَ:" مَا قُلْتَ؟" قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا، مُحْتَسِبًا، مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ، أَيُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي سَيِّئَاتِي؟ قَالَ:" نَعَمْ، إِلَّا الدَّيْنَ سَارَّنِي بِهِ جِبْرِيلُ آنِفًا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بتائیے اگر میں اللہ کے راستے میں ثواب کی نیت رکھتے ہوئے جنگ کروں، اور جم کر لڑوں، آگے بڑھتا رہوں پیٹھ دکھا کر نہ بھاگوں، تو کیا اللہ تعالیٰ میرے گناہ مٹا دے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، پھر ایک لمحہ خاموشی کے بعد آپ نے پوچھا: سائل اب کہاں ہے؟ وہ آدمی بولا: ہاں (جی) میں حاضر ہوں، (یا رسول اللہ!) آپ نے فرمایا: تم نے کیا کہا تھا؟ اس نے کہا: آپ بتائیں اگر میں اللہ کے راستے میں جم کر اجر و ثواب کی نیت سے آگے بڑھتے ہوئے، پیٹھ نہ دکھاتے ہوئے لڑتا ہوا مارا جاؤں تو کیا اللہ میرے گناہ بخش دے گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں (بخش دے گا) سوائے قرض کے، جبرائیل علیہ السلام نے آ کر ابھی ابھی مجھے چپکے سے یہی بتایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13056) مسند احمد (2/308، 330) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: قرض معاف نہیں کرے گا کیونکہ یہ بندے کا حق ہے، اس کے ادا کرنے یا بندہ کے معاف کرنے سے ہی اس سے چھٹکارا ملے گا، گویا قرض دار ہونا یہ باعث گناہ نہیں ہے بلکہ طاقت رکھتے ہوئے قرض ادا نہ کرنا یہ باعث گناہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 3158
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن يحيى بن سعيد، عن سعيد بن ابي سعيد، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله: ارايت إن قتلت في سبيل الله صابرا، محتسبا، مقبلا غير مدبر، ايكفر الله عني خطاياي؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم" فلما ولى الرجل، ناداه رسول الله صلى الله عليه وسلم او امر به فنودي له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كيف قلت" فاعاد عليه قوله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نعم، إلا الدين، كذلك قال لي جبريل عليه السلام".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا، مُحْتَسِبًا، مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ، أَيُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ" فَلَمَّا وَلَّى الرَّجُلُ، نَادَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ أَمَرَ بِهِ فَنُودِيَ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَيْفَ قُلْتَ" فَأَعَادَ عَلَيْهِ قَوْلَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَعَمْ، إِلَّا الدَّيْنَ، كَذَلِكَ قَالَ لِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام".
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! آپ بتائیے اس بارے میں کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جاؤں، اور حال یہ ہو کہ میں نے ثواب کی نیت سے جم کر جنگ لڑی ہو، آگے بڑھتے ہوئے نہ کہ پیٹھ دکھاتے ہوئے، تو کیا اللہ میرے گناہوں کو معاف کر دے گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں پھر جب وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دے کر اسے بلایا۔ (راوی کو شبہ ہو گیا بلایا) یا آپ نے اسے بلانے کے لیے کسی کو حکم دیا۔ تو اسے بلایا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس سے) کہا: تم نے کیسے کہا تھا؟ تو اس نے آپ کے سامنے اپنی بات دہرا دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، سوائے قرض کے سب معاف کر دے گا، جبرائیل علیہ السلام نے مجھے ایسا ہی بتایا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 32 (1885)، سنن الترمذی/الجہاد 32 (1712)، ما/الجہاد 14 (31)، مسند احمد 5/297، 304، 308، سنن الدارمی/الجہاد21 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3159
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابي قتادة انه سمعه يحدث , عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قام فيهم فذكر لهم: ان الجهاد في سبيل الله، والإيمان بالله، افضل الاعمال، فقام رجل، فقال: يا رسول الله ارايت إن قتلت في سبيل الله، ايكفر الله عني خطاياي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نعم , إن قتلت في سبيل الله وانت صابر، محتسب، مقبل غير مدبر، إلا الدين، فإن جبريل عليه السلام قال لي ذلك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّهُ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَامَ فِيهِمْ فَذَكَرَ لَهُمْ: أَنَّ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالْإِيمَانَ بِاللَّهِ، أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ قُتِلْتُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَيُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ , إِنْ قُتِلْتَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَنْتَ صَابِرٌ، مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَيْرُ مُدْبِرٍ، إِلَّا الدَّيْنَ، فَإِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ لِي ذَلِكَ".
ابوقتادہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے لوگوں کو (ایک دن) خطاب فرمایا: اور انہیں بتایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد اور اللہ پر ایمان سب سے بہتر اعمال میں سے ہیں، (یہ سن کر) ایک شخص کھڑا ہوا اور کہا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا خیال ہے، اگر میں اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جاؤں تو کیا اللہ تعالیٰ میرے گناہوں کو بخش دے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اگر تم اللہ کے راستے میں قتل کر دیئے گئے، اور تم نے لڑائی ثابت قدمی کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے ثواب کی نیت سے لڑی ہے پیٹھ دکھا کر بھاگے نہیں ہو تو قرض (حقوق العباد) کے سوا سب کچھ معاف ہو جائے گا۔ کیونکہ جبرائیل علیہ السلام نے مجھے ایسا ہی بتایا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3160
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الجبار بن العلاء، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو، سمع محمد بن قيس، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وهو على المنبر، فقال: يا رسول الله ارايت إن ضربت بسيفي في سبيل الله صابرا، محتسبا، مقبلا غير مدبر، حتى اقتل، ايكفر الله عني خطاياي؟ قال:" نعم، فلما ادبر دعاه، فقال: هذا جبريل يقول: إلا ان يكون عليك دين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ ضَرَبْتُ بِسَيْفِي فِي سَبِيلِ اللَّهِ صَابِرًا، مُحْتَسِبًا، مُقْبِلًا غَيْرَ مُدْبِرٍ، حَتَّى أُقْتَلَ، أَيُكَفِّرُ اللَّهُ عَنِّي خَطَايَايَ؟ قَالَ:" نَعَمْ، فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاهُ، فَقَالَ: هَذَا جِبْرِيلُ يَقُولُ: إِلَّا أَنْ يَكُونَ عَلَيْكَ دَيْنٌ".
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس وقت آپ منبر پر (کھڑے خطاب فرما رہے) تھے، اس نے کہا: اللہ کے رسول! آپ بتائیے اگر میں اپنی تلوار اللہ کے راستے میں چلاؤں، ثابت قدمی کے ساتھ، بہ نیت ثواب، سینہ سپر رہوں پیچھے نہ ہٹوں یہاں تک کہ قتل کر دیا جاؤں تو کیا اللہ تعالیٰ میرے سبھی گناہوں کو مٹا دے گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، پھر جب وہ جانے کے لیے مڑا، آپ نے اسے بلایا اور کہا: یہ جبرائیل ہیں، کہتے ہیں: مگر یہ کہ تم پر قرض ہو (تو قرض معاف نہیں ہو گا)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 32 (1885)، (تحفة الأشراف: 12104) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.