الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
63. بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الْوُضُوءِ مِنَ الْقُبْلَةِ
باب: بوسہ لینے سے وضو کے نہ ٹوٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 86
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، وهناد , وابو كريب , واحمد بن منيع، ومحمود بن غيلان , وابو عمار الحسين بن حريث , قالوا: حدثنا وكيع، عن الاعمش، عن حبيب بن ابي ثابت، عن عروة، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم " قبل بعض نسائه، ثم خرج إلى الصلاة ولم يتوضا , قال: قلت: من هي إلا انت , قال: فضحكت ". قال ابو عيسى: وقد روي نحو هذا، عن غير واحد من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين، وهو قول سفيان الثوري، واهل الكوفة، قالوا: ليس في القبلة وضوء , وقال مالك بن انس، والاوزاعي، والشافعي، واحمد، وإسحاق: في القبلة وضوء , وهو قول غير واحد من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين، وإنما ترك اصحابنا حديث عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم في هذا، لانه لا يصح عندهم لحال الإسناد , قال: وسمعت ابا بكر العطار البصري يذكر، عن علي بن المديني، قال: ضعف يحيى بن سعيد القطان هذا الحديث جدا، وقال: هو شبه لا شيء , قال: وسمعت محمد بن إسماعيل يضعف هذا الحديث , وقال: حبيب بن ابي ثابت لم يسمع من عروة، وقد روي عن إبراهيم التيمي، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم قبلها ولم يتوضا , وهذا لا يصح ايضا، ولا نعرف لإبراهيم التيمي سماعا من عائشة، وليس يصح عن النبي صلى الله عليه وسلم في هذا الباب شيء.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَهَنَّادٌ , وَأَبُو كُرَيْبٍ , وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , وأَبو عَمَّارٍ الْحسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَبَّلَ بَعْضَ نِسَائِهِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ , قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هِيَ إِلَّا أَنْتِ , قَالَ: فَضَحِكَتْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رُوِيَ نَحْوُ هَذَا، عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَأَهْلِ الْكُوفَةِ، قَالُوا: لَيْسَ فِي الْقُبْلَةِ وُضُوءٌ , وقَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَالْأَوْزَاعِيُّ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق: فِي الْقُبْلَةِ وُضُوءٌ , وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ، وَإِنَّمَا تَرَكَ أَصْحَابُنَا حَدِيثَ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا، لِأَنَّهُ لَا يَصِحُّ عِنْدَهُمْ لِحَالِ الْإِسْنَادِ , قَالَ: وسَمِعْت أَبَا بَكْرٍ الْعَطَّارَ الْبَصْرِيَّ يَذْكُرُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ، قَالَ: ضَعَّفَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ هَذَا الْحَدِيثَ جِدًّا، وَقَالَ: هُوَ شِبْهُ لَا شَيْءَ , قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل يُضَعِّفُ هَذَا الْحَدِيثَ , وقَالَ: حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عُرْوَةَ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبَّلَهَا وَلَمْ يَتَوَضَّأْ , وَهَذَا لَا يَصِحُّ أَيْضًا، وَلَا نَعْرِفُ لِإِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ سَمَاعًا مِنْ عَائِشَةَ، وَلَيْسَ يَصِحُّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ شَيْءٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنی بیویوں میں سے کسی ایک کا بوسہ لیا، پھر آپ نماز کے لیے نکلے اور وضو نہیں کیا، عروہ کہتے ہیں کہ میں نے (اپنی خالہ ام المؤمنین عائشہ سے) کہا: وہ آپ ہی رہی ہوں گی؟ تو وہ ہنس پڑیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- صحابہ کرام اور تابعین میں سے کئی اہل علم سے اسی طرح مروی ہے اور یہی قول سفیان ثوری، اور اہل کوفہ کا ہے کہ بوسہ لینے سے وضو (واجب) نہیں ہے، مالک بن انس، اوزاعی، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ بوسہ لینے سے وضو (واجب) ہے، یہی قول صحابہ اور تابعین میں سے بہت سے اہل علم کا ہے،
۲- ہمارے اصحاب نے عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث پر جو نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے روایت کی ہے محض اس وجہ سے عمل نہیں کیا کہ یہ سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ۲؎،
۳- یحییٰ بن قطان نے اس حدیث کی بہت زیادہ تضعیف کی ہے اور کہا ہے کہ یہ «لاشیٔ» کے مشابہ ہے ۳؎،
۴- نیز میں نے محمد بن اسماعیل (بخاری) کو بھی اس حدیث کی تضعیف کرتے سنا، انہوں نے کہا کہ حبیب بن ثابت کا سماع عروۃ سے نہیں ہے،
۵- نیز ابراہیم تیمی نے بھی عائشہ سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ان کا بوسہ لیا اور وضو نہیں کیا۔ لیکن یہ روایت بھی صحیح نہیں کیونکہ عائشہ سے ابراہیم تیمی کے سماع کا ہمیں علم نہیں۔ اس باب میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے کوئی بھی حدیث صحیح نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 69 (179، 180)، سنن النسائی/الطہارة 121 (170)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 69 (502)، (تحفة الأشراف: 17371)، مسند احمد (6/207) (صحیح) (سند میں حبیب بن ابی ثابت اور عروہ کے درمیان انقطاع ہے جیسا کہ مؤلف نے صراحت کی ہے، لیکن متابعات سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی آپ نے سابق وضو ہی پر نماز پڑھی، بوسہ لینے سے نیا وضو نہیں کیا، اس میں اس بات پر دلیل ہے کہ عورت کے چھونے سے وضو نہیں ٹوٹتا اور یہی قول راجح ہے۔
۲؎: لیکن امام شوکانی نے نیل الأوطار میں اور علامہ البانی نے صحیح أبی داود (رقم ۱۷۱- ۱۷۲) میں متابعات اور شواہد کی بنیاد پر اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے، نیز دیگر بہت سے ائمہ نے بھی اس حدیث کی تصحیح کی ہے (تفصیل کے لیے دیکھئیے مذکورہ حوالے)۔
۳؎: «لاشئی» کے مشابہ ہے یعنی ضعیف ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (502)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.