الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
93. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ
باب: مستحاضہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 125
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا وكيع، وعبدة , وابو معاوية , عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: جاءت فاطمة بنت ابي حبيش إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله إني امراة استحاض فلا اطهر، افادع الصلاة؟ قال: " لا إنما ذلك عرق وليست بالحيضة، فإذا اقبلت الحيضة فدعي الصلاة، وإذا ادبرت فاغسلي عنك الدم وصلي ". قال ابو معاوية في حديثه: وقال: " توضئي لكل صلاة حتى يجيء ذلك الوقت " , قال: وفي الباب عن ام سلمة. قال ابو عيسى: حديث عائشة جاءت فاطمة حسن صحيح، وهو قول غير واحد من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين، وبه يقول سفيان الثوري، ومالك، وابن المبارك، والشافعي: ان المستحاضة إذا جاوزت ايام اقرائها اغتسلت وتوضات لكل صلاة.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَعَبْدَةُ , وَأَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ، أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ: " لَا إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي ". قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ فِي حَدِيثِهِ: وَقَالَ: " تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ حَتَّى يَجِيءَ ذَلِكَ الْوَقْتُ " , قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ جَاءَتْ فَاطِمَةُ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ، وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَمَالِكٌ، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ: أَنَّ الْمُسْتَحَاضَةَ إِذَا جَاوَزَتْ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا اغْتَسَلَتْ وَتَوَضَّأَتْ لِكُلِّ صَلَاةٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی الله عنہا نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میں ایسی عورت ہوں کہ مجھے استحاضہ کا خون ۱؎ آتا ہے تو میں پاک ہی نہیں رہ پاتی، کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، یہ تو ایک رگ ہے حیض نہیں ہے، جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دو۔ اور جب وہ چلا جائے (یعنی حیض کے دن پورے ہو جائیں) تو خون دھو کر (غسل کر کے) نماز پڑھو، ابومعاویہ کی روایت میں ہے ؛ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نماز کے لیے وضو کرو یہاں تک کہ وہ وقت (حیض کا وقت) آ جائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ام سلمہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے۔
۳- صحابہ کرام اور تابعین میں بہت سے اہل علم کا یہی قول ہے، اور یہی سفیان ثوری، مالک، ابن مبارک اور شافعی بھی یہی کہتے ہیں کہ جب مستحاضہ عورت کے حیض کے دن گزر جائیں تو وہ غسل کرے اور ہر نماز کے لیے (تازہ) وضو کرے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 63 (228)، والحیض 8 (306)، و19 (320)، و24 (325)، و28 (331)، صحیح مسلم/الحیض 14 (333)، سنن ابی داود/ الطہارة 109 (282)، سنن النسائی/الطہارة 135 (213)، و138 (219، 220)، والحیض 4 (359)، و6 (365، 367)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 115 (626)، (تحفة الأشراف: 17070، 17196، 17259)، مسند احمد (6/83، 141، 187)، سنن الدارمی/الطہارة 83 (801) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عورت کی شرمگاہ سے تین طرح کا خون خارج ہوتا ہے: ایک حیض کا خون جو عورت کے بالغ ہونے سے بڑھاپے تک ایام حمل کے علاوہ ہر ماہ اس کے رحم سے چند مخصوص ایام میں خارج ہوتا ہے اور اس کا رنگ کالا ہوتا ہے، دوسرا نفاس کا خون ہے جو بچہ کی پیدائش کے بعد چالیس دن یا اس سے کم و بیش زچگی میں آتا ہے، تیسرا استحاضہ کا خون ہے، یہ ایک عاذل نامی رگ کے پھٹنے سے جاری ہوتا ہے اور بیماری کی صورت اختیار کر لیتا ہے، اس کے جاری ہونے کا کوئی مقرر وقت نہیں ہے کسی بھی وقت جاری ہو سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (621)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.