الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
40. بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّمَنْدُلِ بَعْدَ الْوُضُوءِ
باب: وضو کے بعد رومال سے بدن پونچھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 53
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع بن الجراح، حدثنا عبد الله بن وهب، عن زيد بن حباب، عن ابي معاذ، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: " كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم خرقة ينشف بها بعد الوضوء ". قال ابو عيسى: حديث عائشة ليس بالقائم، ولا يصح عن النبي صلى الله عليه وسلم في هذا الباب شيء، وابو معاذ يقولون: هو سليمان بن ارقم، وهو ضعيف عند اهل الحديث، قال: وفي الباب عن معاذ بن جبل.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعِ بْنِ الْجَرَّاحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ حُبَابٍ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِرْقَةٌ يُنَشِّفُ بِهَا بَعْدَ الْوُضُوءِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ لَيْسَ بِالْقَائِمِ، وَلَا يَصِحُّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْبَابِ شَيْءٌ، وَأَبُو مُعَاذٍ يَقُولُونَ: هُوَ سُلَيْمَانُ بْنُ أَرْقَمَ، وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے پاس ایک کپڑا تھا جس سے آپ وضو کے بعد اپنا بدن پونچھتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی روایت درست نہیں ہے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے اس باب میں کوئی بھی روایت صحیح نہیں ہے، ابومعاذ سلیمان بن ارقم محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں،
۲- اس باب میں معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المولف (تحفة الأشراف: 16457) (حسن) (سند میں ”ابو معاذ سلیمان بن ارقم“ ضعیف ہیں، لیکن حدیث دوسرے طرق کی وجہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی 502، والصحیحہ 2099)»

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث صحیح نہیں ہے، نیز اس باب میں وارد کوئی بھی صریح حدیث صحیح نہیں ہے جیسا کہ امام ترمذی نے صراحت کی ہے، مگر ام سلمہ رضی الله عنہا کی حدیث جو صحیحین کی حدیث سے اس سے اس کے جواز پر استدلال کیا گیا ہے، اس میں ہے کہ غسل سے فراغت کے بعد ام سلمہ نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو تولیہ پیش کیا تو آپ نے نہیں لیا، اس سے ثابت ہوا کہ غسل کے بعد تولیہ استعمال کرنے کی عادت تھی تبھی تو ام سلمہ رضی الله عنہا نے پیش کیا، مگر اس وقت کسی وجہ سے آپ نے اسے استعمال نہیں کیا اور ایسا بہت ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
حدیث نمبر: 54
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا رشدين بن سعد، عن عبد الرحمن بن زياد بن انعم، عن عتبة بن حميد، عن عبادة بن نسي، عن عبد الرحمن بن غنم، عن معاذ بن جبل، قال: " رايت النبي صلى الله عليه وسلم إذا توضا مسح وجهه بطرف ثوبه ". قال ابو عيسى: هذا غريب وإسناده ضعيف، ورشدين بن سعد , وعبد الرحمن بن زياد بن انعم الافريقي يضعفان في الحديث، وقد رخص قوم من اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ومن بعدهم في التمندل بعد الوضوء، ومن كرهه إنما كرهه من قبل انه قيل إن الوضوء يوزن، وروي ذلك عن سعيد بن المسيب , والزهري , حدثنا محمد بن حميد الرازي، حدثنا جرير، قال: حدثنيه علي بن مجاهد عني وهو عندي ثقة، عن ثعلبة، عن الزهري، قال: إنما كره المنديل بعد الوضوء، لان الوضوء يوزن.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ حُمَيْدٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأَ مَسَحَ وَجْهَهُ بِطَرَفِ ثَوْبِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ وَإِسْنَادُهُ ضَعِيفٌ، وَرِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمٍ الْأَفْرِيقِيُّ يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ، وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ فِي التَّمَنْدُلِ بَعْدَ الْوُضُوءِ، وَمَنْ كَرِهَهُ إِنَّمَا كَرِهَهُ مِنْ قِبَلِ أَنَّهُ قِيلَ إِنَّ الْوُضُوءَ يُوزَنُ، وَرُوِيَ ذَلِكَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , وَالزُّهْرِيِّ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، قَالَ: حَدَّثَنِيهِ عَلِيُّ بْنُ مُجَاهِدٍ عَنِّي وَهُوَ عِنْدِي ثِقَةٌ، عَنْ ثَعْلَبَة، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: إِنَّمَا كُرِهَ الْمِنْدِيلُ بَعْدَ الْوُضُوءِ، لِأَنَّ الْوُضُوءَ يُوزَنُ.
معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ وضو کرتے تو چہرے کو اپنے کپڑے کے کنارے سے پونچھتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند ضعیف ہے، رشدین بن سعد اور عبدالرحمٰن بن زیاد بن انعم الافریقی دونوں حدیث میں ضعیف قرار دیئے جاتے ہیں،
۲- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کے ایک گروہ نے وضو کے بعد رومال سے پونچھنے کی اجازت دی ہے، اور جن لوگوں نے اسے مکروہ کہا ہے تو محض اس وجہ سے کہا ہے کہ کہا جاتا ہے: وضو کو (قیامت کے دن) تولا جائے گا، یہ بات سعید بن مسیب اور زہری سے روایت کی گئی ہے،
۳- زہری کہتے ہیں کہ وضو کے بعد تولیہ کا استعمال اس لیے مکروہ ہے کہ وضو کا پانی (قیامت کے روز) تولا جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفردبہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11334) (ضعیف الإسناد) (سند میں رشدین بن سعد اور عبدالرحمن افریقی دونوں ضعیف ہیں)»

وضاحت:
۱؎: اس معنی میں بھی کوئی مرفوع صحیح حدیث وارد نہیں ہے، اور قیامت کے دن وزن کیے جانے کی بات اجر و ثواب کی بات ہے کوئی چاہے تو اپنے طور پر یہ اجر حاصل کرے، لیکن اس سے یہ کہاں سے ثابت ہو گیا کہ تولیہ کا استعمال ہی مکروہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.