الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
87. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْجُنُبِ يَنَامُ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ
باب: جنبی غسل کرنے سے پہلے سوئے اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن الاعمش، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن عائشة قالت: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينام وهو جنب ولا يمس ماء ".(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُ وَهُوَ جُنُبٌ وَلَا يَمَسُّ مَاءً ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم سوتے اور پانی کو ہاتھ نہ لگاتے اور آپ جنبی ہوتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 90 (228)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 98 (581)، (تحفة الأشراف: 16024) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ جنبی وضو اور غسل کے بغیر سو سکتا ہے، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا یہ عمل بیان جواز کے لیے ہے تاکہ امت پریشانی میں نہ پڑے، رہا اگلی حدیث میں آپ کا یہ عمل کہ آپ جنابت کے بعد سونے کے لیے وضو فرما لیا کرتے تھے تو یہ افضل ہے، دونوں حدیثوں میں کوئی ٹکراؤ نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (581)
حدیث نمبر: 119
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد حدثنا وكيع، عن سفيان، عن ابي إسحاق نحوه. قال ابو عيسى: وهذا قول سعيد بن المسيب وغيره، وقد روى غير واحد عن الاسود، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم: " انه كان يتوضا قبل ان ينام " , وهذا اصح من حديث ابي إسحاق، عن الاسود، وقد روى عن ابي إسحاق هذا الحديث شعبة , والثوري وغير واحد، ويرون ان هذا غلط من ابي إسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفِيانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا قَوْلُ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَغَيْرِهِ، وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ كَانَ يَتَوَضَّأُ قَبْلَ أَنْ يَنَامَ " , وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْأَسْوَدِ، وَقَدْ رَوَى عَنْ أَبِي إِسْحَاق هَذَا الْحَدِيثَ شُعْبَةُ , وَالثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، وَيَرَوْنَ أَنَّ هَذَا غَلَطٌ مِنْ أَبِي إِسْحَاق.
اس سند سے بھی ابواسحاق سے اسی طرح مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہی سعید بن مسیب وغیرہ کا قول ہے،
۲- کئی سندوں سے عائشہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سونے سے پہلے وضو کرتے تھے،
۳- یہ ابواسحاق سبیعی کی حدیث (رقم ۱۱۸) سے جسے انہوں نے اسود سے روایت کیا ہے زیادہ صحیح ہے، اور ابواسحاق سبیعی سے یہ حدیث شعبہ، ثوری اور دیگر کئی لوگوں نے بھی روایت کی ہے اور ان کے خیال میں اس میں غلطی ابواسحاق سبیعی سے ہوئی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 16023) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ان کا سب کا ماحصل یہ ہے کہ اسود کے تلامذہ میں سے صرف ابواسحاق سبیعی نے اس حدیث کو «كان النبي صلى الله عليه وسلم ينام وهو جنب لايمس ماء» کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے، اس کے برخلاف ان کے دوسرے تلامذہ نے اسے «إنه كان يتوضأ قبل أن ينام» کے الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے، لیکن کسی ثقہ راوی کا کسی لفظ کا اضافہ جو مخالف نہ ہو حدیث کے صحیح ہونے سے مانع نہیں ہے، اور ابواسحاق سبیعی ثقہ راوی ہیں، نیز یہ کہ احمد کی ایک روایت (۶/۱۰۲) میں اسود سے سننے کی صراحت موجود ہے، نیز سفیان ثوری نے بھی ابواسحاق سبیعی سے یہ روایت کی ہے اور ابواسحاق سبیعی سے ان کی روایت سب سے معتبر مانی جاتی (دیکھئیے صحیح ابوداودرقم: ۲۳۴، اور سنن ابن ماجہ رقم: ۵۸۳)۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.