الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
85. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمَنِيِّ يُصِيبُ الثَّوْبَ
باب: کپڑے میں منی لگ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 116
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن همام بن الحارث، قال: " ضاف عائشة ضيف، فامرت له بملحفة صفراء، فنام فيها فاحتلم، فاستحيا ان يرسل بها وبها اثر الاحتلام، فغمسها في الماء ثم ارسل بها، فقالت عائشة: لم افسد علينا ثوبنا إنما كان يكفيه ان يفركه باصابعه، وربما فركته من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم باصابعي ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وهو قول غير واحد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم والتابعين ومن بعدهم من الفقهاء، مثل: سفيان الثوري، والشافعي، واحمد، وإسحاق، قالوا في المني يصيب الثوب: يجزئه الفرك وإن لم يغسل، وهكذا روي عن منصور، عن إبراهيم، عن همام بن الحارث، عن عائشة، مثل رواية الاعمش، وروى ابو معشر هذا الحديث، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، وحديث الاعمش اصح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: " ضَافَ عَائِشَةَ ضَيْفٌ، فَأَمَرَتْ لَهُ بِمِلْحَفَةٍ صَفْرَاءَ، فَنَامَ فِيهَا فَاحْتَلَمَ، فَاسْتَحْيَا أَنْ يُرْسِلَ بِهَا وَبِهَا أَثَرُ الِاحْتِلَامِ، فَغَمَسَهَا فِي الْمَاءِ ثُمَّ أَرْسَلَ بِهَا، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: لِمَ أَفْسَدَ عَلَيْنَا ثَوْبَنَا إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيهِ أَنْ يَفْرُكَهُ بِأَصَابِعِهِ، وَرُبَّمَا فَرَكْتُهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصَابِعِي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنَ الْفُقَهَاءِ، مِثْلِ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، قَالُوا فِي الْمَنِيِّ يُصِيبُ الثَّوْبَ: يُجْزِئُهُ الْفَرْكُ وَإِنْ لَمْ يُغْسَلْ، وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَائِشَةَ، مِثْلَ رِوَايَةِ الْأَعْمَشِ، وَرَوَى أَبُو مَعْشَرٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَحَدِيثُ الْأَعْمَشِ أَصَحُّ.
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے یہاں ایک مہمان آیا تو انہوں نے اسے (اوڑھنے کے لیے) اسے ایک زرد چادر دینے کا حکم دیا۔ وہ اس میں سویا تو اسے احتلام ہو گیا، ایسے ہی بھیجنے میں کہ اس میں احتلام کا اثر ہے اسے شرم محسوس ہوئی، چنانچہ اس نے اسے پانی سے دھو کر بھیجا، تو عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: اس نے ہمارا کپڑا کیوں خراب کر دیا؟ اسے اپنی انگلیوں سے کھرچ دیتا، بس اتنا کافی تھا، بسا اوقات میں اپنی انگلیوں سے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کپڑے سے اسے کھرچ دیتی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام، تابعین اور ان کے بعد کے فقہاء میں سے سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے کہ کپڑے پر منی ۱؎ لگ جائے تو اسے کھرچ دینا کافی ہے، گرچہ دھویا نہ جائے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 82 (538)، مسند احمد (6/43)، (تحفة الأشراف: 17677)، وانظر أیضا: صحیح مسلم/الطہارة 32 (288)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 188 (298)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 82 (537)، مسند احمد (6/67، 125، 135، 213، 239، 263، 280) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ منی کو کپڑے سے دھونا واجب نہیں خشک ہو تو اسے کھرچ دینے اور تر ہو تو کسی چیز سے صاف کر دینے سے کپڑا پاک ہو جاتا ہے، منی پاک ہے یا ناپاک اس مسئلہ میں علماء میں اختلاف ہے، امام شافعی داود ظاہری اور امام احمد کی رائے ہے کہ منی ناک کے پانی اور منہ کے لعاب کی طرح پاک ہے، صحابہ کرام میں سے علی، سعد بن ابی وقاص، ابن عمر اور عائشہ رضی الله عنہم کا بھی یہی مسلک ہے اور دلائل کی روشنی میں یہی قول راجح ہے، شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ابن القیم کا بھی یہی مسلک ہے شیخ الاسلام کا فتوی الفتاوی الکبریٰ میں مفصل موجود ہے، جسے ابن القیم نے بدائع النوائد میں بعض فقہاء کہہ کر ذکر کیا ہے اور جن حدیثوں میں منی دھونے کا تذکرہ ہے وہ بطور نظافت کے ہے، وجوب کے نہیں (دیکھئیے اگلی حدیث کے تحت امام ترمذی کی توجیہ)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (538)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.