الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
22. بَابُ الْمَضْمَضَةِ وَالاِسْتِنْشَاقِ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ
باب: ایک ہی چلو سے کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے کا بیان​۔
حدیث نمبر: 28
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا إبراهيم بن موسى الرازي، حدثنا خالد بن عبد الله، عن عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن عبد الله بن زيد، قال: " رايت النبي صلى الله عليه وسلم مضمض واستنشق من كف واحد، فعل ذلك ثلاثا ". قال ابو عيسى: وفي الباب عن عبد الله بن عباس. قال ابو عيسى: وحديث عبد الله بن زيد حسن غريب، وقد روى مالك , وابن عيينة وغير واحد هذا الحديث، عن عمرو بن يحيى، ولم يذكروا هذا الحرف ان النبي صلى الله عليه وسلم مضمض واستنشق من كف واحد , وإنما ذكره خالد بن عبد الله، وخالد بن عبد الله ثقة حافظ عند اهل الحديث، وقال بعض اهل العلم: المضمضة والاستنشاق من كف واحد يجزئ , وقال بعضهم: تفريقهما احب إلينا، وقال الشافعي: إن جمعهما في كف واحد فهو جائز، وإن فرقهما فهو احب إلينا.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: " رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ، فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ. قال أبو عيسى: وَحَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَى مَالِكٌ , وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، وَلَمْ يَذْكُرُوا هَذَا الْحَرْفَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ , وَإِنَّمَا ذَكَرَهُ خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَخَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ثِقَةٌ حَافِظٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: الْمَضْمَضَةُ وَالِاسْتِنْشَاقُ مِنْ كَفٍّ وَاحِدٍ يُجْزِئُ , وقَالَ بَعْضُهُمْ: تَفْرِيقُهُمَا أَحَبُّ إِلَيْنَا، وقَالَ الشَّافِعِيُّ: إِنْ جَمَعَهُمَا فِي كَفٍّ وَاحِدٍ فَهُوَ جَائِزٌ، وَإِنْ فَرَّقَهُمَا فَهُوَ أَحَبُّ إِلَيْنَا.
عبداللہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، تین بار آپ نے ایسا کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے،
۲- عبداللہ بن زید رضی الله عنہما کی یہ حدیث حسن غریب ہے،
۳- مالک، سفیان، ابن عیینہ اور دیگر کئی لوگوں نے یہ حدیث عمرو بن یحییٰ سے روایت کی ہے۔ لیکن ان لوگوں نے یہ بات ذکر نہیں کی کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، اسے صرف خالد ہی نے ذکر کیا ہے اور خالد محدثین کے نزدیک ثقہ اور حافظ ہیں۔ بعض اہل علم نے کہا ہے کہ ایک ہی چلو سے کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا کافی ہو گا، اور بعض نے کہا ہے کہ دونوں کے لیے الگ الگ پانی لینا ہمیں زیادہ پسند ہے، شافعی کہتے ہیں کہ اگر ان دونوں کو ایک ہی چلو میں جمع کرے تو جائز ہے لیکن اگر الگ الگ چلّو سے کرے تو یہ ہمیں زیادہ پسند ہے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 38 (185)، و39 (186)، و41 (191)، و42 (192)، و45 (197)، صحیح مسلم/الطہارة 7 (235)، سنن ابی داود/ الطہارة 50 (118)، سنن النسائی/الطہارة 80-82 (97، 98، 99)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 51 (434) (نحوہ) و 61 (471) (مختصرا) (تحفة الأشراف: 5308) موطا امام مالک/الطہارة 1 (1)، مسند احمد (4/38، 39)، سنن الدارمی/ الطہارة 28 (721) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک ہی چلو سے کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانا افضل ہے دونوں کے لیے الگ الگ پانی لینے کی بھی احادیث آئی ہیں لیکن ایک چلو سے دونوں میں پانی ڈالنے کی احادیث زیادہ اور صحیح ترین ہیں، دونوں صورتیں جائز ہیں، لیکن ایک چلو سے دونوں میں پانی ڈالنا زیادہ اچھا ہے، علامہ محمد بن اسماعیل الأمیرالیمانی سبل السلام میں فرماتے ہیں: اقرب یہ ہے کہ دونوں صورتوں میں اختیار ہے اور ہر ایک سنت ہے، گرچہ دونوں کو ایک کلی میں جمع کرنے کی روایات زیادہ ہیں اور صحیح تر ہیں، واضح رہے کہ اختلاف زیادہ بہتر ہونے میں ہے جائز اور ناجائز کی بات نہیں ہے۔
۲؎: امام شافعی سے اس سلسلہ میں دو قول مروی ہیں ایک تو یہی جسے امام ترمذی نے یہاں نقل کیا ہے اور دوسرا ایک ہی چلو میں دونوں کو جمع کرنے کا اور یہ ان کا مشہور قول ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (110)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.