الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل 33. باب مَا جَاءَ فِي الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ باب: میت کی طرف سے صدقہ کرنے کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری والدہ فوت ہو چکی ہیں، اگر میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا یہ ان کے لیے مفید ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“، اس نے عرض کیا: میرا ایک باغ ہے، آپ گواہ رہئیے کہ میں نے اسے والدہ کی طرف سے صدقہ میں دے دیا۔
۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث بطریق «عن عمرو بن دينار عن عكرمة عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرسلاً روایت کی ہے، ۳- اور یہی اہل علم بھی کہتے ہیں کہ کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو میت کو پہنچتی ہو سوائے صدقہ اور دعا کے ۱؎، ۴- «إن لي مخرفا» میں «مخرفاً» سے مراد باغ ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 20 (2762)، سنن ابی داود/ الوصایا 15 (2882)، سنن النسائی/الوصایا 8 (3685)، (تحفة الأشراف: 6164) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ان دونوں کے سلسلہ میں اہل سنت والجماعت میں کوئی اختلاف نہیں، اختلاف صرف بدنی عبادتوں کے سلسلہ میں ہے جیسے صوم و صلاۃ اور قرأت قرآن وغیرہ عبادتیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (6566)
|