الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
16. باب مَا جَاءَ أَنَّ الْعَجْمَاءَ جُرْحُهَا جُبَارٌ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ
باب: جانوروں کا زخم رائیگاں ہے یعنی اس میں تاوان نہیں اور مدفون مال میں سے خمس (پانچواں حصہ) نکالا جائے گا​۔
حدیث نمبر: 642
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، وابي سلمة، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " العجماء جرحها جبار، والمعدن جبار، والبئر جبار، وفي الركاز الخمس ". قال: وفي الباب عن انس بن مالك، وعبد الله بن عمرو، وعبادة بن الصامت، وعمرو بن عوف المزني، وجابر. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، وَعَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ، وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جانور کا زخم رائیگاں ہے ۱؎ یعنی معاف ہے، کان رائیگاں ہے اور کنواں رائیگاں ہے ۲؎ اور رکاز (دفینے) میں سے پانچواں حصہ دیا جائے گا ۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس بن مالک، عبداللہ بن عمرو، عبادہ بن صامت، عمرو بن عوف مزنی اور جابر رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدیات 28 (6912)، صحیح مسلم/الحدود 11 (1710)، (تحفة الأشراف: 13227)، و15238) (صحیح) وأخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة 66 (1499)، والمساقاة 3 (2355)، والدیات 29 (6913)، سنن ابی داود/ الخراج 40 (3085)، والدیات 30 (4593)، سنن النسائی/الزکاة 28 (2497)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 4 (2673)، موطا امام مالک/الزکاة 4 (9)، العقول 18 (12)، مسند احمد (2/228، 254، 274، 285، 319، 382، 386، 406، 411، 454، 456، 467، 475، 482، 495، 501، 507)، سنن الدارمی/الزکاة 30 (1710)، والمؤلف في الأحکام 37 (1377) من غیر ذلک الطریق»

وضاحت:
۱؎: یعنی جانور کسی کو زخمی کر دے تو جانور کے مالک پر اس زخم کی دیت نہ ہو گی۔
۲؎: یعنی کان یا کنویں میں گر کر کوئی ہلاک ہو جائے تو ان کے مالکوں پر اس کی دیت نہ ہو گی۔
۳؎: یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ رکاز (دفینہ) میں زکاۃ نہیں بلکہ خمس ہے، اس کی حیثیت مال غنیمت کی سی ہے، اس میں خمس واجب ہے جو بیت المال میں جمع کیا جائے گا اور باقی کا مالک وہ ہو گا جسے یہ دفینہ ملا ہے، رہا «معدن» کان تو وہ رکاز نہیں ہے اس لیے اس میں خمس نہیں ہو گا بلکہ اگر وہ نصاب کو پہنچ رہا ہے تو اس میں زکاۃ واجب ہو گی، جمہور کی یہی رائے ہے، حنفیہ کہتے ہیں رکاز معدن اور کنز دونوں کو عام ہے اس لیے وہ معدن میں بھی خمس کے قائل ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2673)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.