الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
24. باب فِي كَرَاهِيَةِ هَدَايَا الْمُشْرِكِينَ
باب: کفار و مشرکین سے ہدیہ تحفہ قبول کرنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1577
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو داود، عن عمران القطان، عن قتادة، عن يزيد بن عبد الله هو ابن الشخير، عن عياض بن حمار، انه اهدى للنبي صلى الله عليه وسلم هدية له او ناقة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اسلمت؟ "، قال: لا، قال: " فإني نهيت عن زبد المشركين "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، ومعنى قوله: " إني نهيت عن زبد المشركين "، يعني: هداياهم، وقد روي عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان يقبل من المشركين هداياهم، وذكر في هذا الحديث الكراهية، واحتمل ان يكون هذا بعد ما كان يقبل منهم، ثم نهى عن هداياهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ ابْنُ الشِّخِّيرِ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ، أَنَّهُ أَهْدَى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدِيَّةً لَهُ أَوْ نَاقَةً، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَسْلَمْتَ؟ "، قَالَ: لَا، قَالَ: " فَإِنِّي نُهِيتُ عَنْ زَبْدِ الْمُشْرِكِينَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: " إِنِّي نُهِيتُ عَنْ زَبْدِ الْمُشْرِكِينَ "، يَعْنِي: هَدَايَاهُمْ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقْبَلُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ هَدَايَاهُمْ، وَذُكِرَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ الْكَرَاهِيَةُ، وَاحْتَمَلَ أَنْ يَكُونَ هَذَا بَعْدَ مَا كَانَ يَقْبَلُ مِنْهُمْ، ثُمَّ نَهَى عَنْ هَدَايَاهُمْ.
عیاض بن حمار رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے (اسلام لانے سے قبل) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک تحفہ دیا یا اونٹنی ہدیہ کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تم اسلام لا چکے ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: مجھے تو مشرکوں کے تحفہ سے منع کیا گیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «إني نهيت عن زبد المشركين» کا مطلب یہ ہے کہ مجھے ان کے تحفوں سے منع کیا گیا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ مشرکوں کے تحفے قبول فرماتے تھے، جب کہ اس حدیث میں کراہت کا بیان ہے، احتمال ہے کہ یہ بعد کا عمل ہے، آپ پہلے ان کے تحفے قبول فرماتے تھے، پھر آپ نے اس سے منع فرما دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الخراج والإمارة 35 (3057)، (تحفة الأشراف: 11015)، و مسند احمد (4/162) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس میں کوئی شک نہیں کہ مشرکین کا ہدیہ قبول نہ کرنا ہی اصل ہے، لیکن کسی خاص یا عام مصلحت کی خاطر اسے قبول کیا جا سکتا ہے، چنانچہ بعض علماء نے قبول کرنے اور نہ کرنے کی حدیثوں کے مابین تطبیق کی یہ صورت نکالی ہے کہ جو لوگ دوستی اور موالاۃ کی خاطر ہدیہ دینا چاہتے تھے آپ نے ان کے ہدیہ کو قبول نہیں کیا اور جن کے دلوں میں اسلام اور اس کے ماننے والوں کے متعلق انسیت دیکھی گئی تو ان کے ہدایا قبول کیے گئے۔ «واللہ اعلم»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح التعليق على الروضة الندية (2 / 164)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.