الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
42. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْمُقَامِ بَيْنَ أَظْهُرِ الْمُشْرِكِينَ
باب: کفار و مشرکین کے درمیان رہنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1604
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، عن جرير بن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث سرية إلى خثعم، فاعتصم ناس بالسجود، فاسرع فيهم القتل، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فامر لهم بنصف العقل وقال: " انا بريء من كل مسلم يقيم بين اظهر المشركين "، قالوا: يا رسول الله، ولم؟ قال: " لا ترايا ناراهما "،(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً إِلَى خَثْعَمٍ، فَاعْتَصَمَ نَاسٌ بِالسُّجُودِ، فَأَسْرَعَ فِيهِمُ الْقَتْلَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ لَهُمْ بِنِصْفِ الْعَقْلِ وَقَالَ: " أَنَا بَرِيءٌ مِنْ كُلِّ مُسْلِمٍ يُقِيمُ بَيْنَ أَظْهُرِ الْمُشْرِكِينَ "، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلِمَ؟ قَالَ: " لَا تَرَايَا نَارَاهُمَا "،
جریر بن عبداللہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ خثعم کی طرف ایک سریہ روانہ کیا، (کافروں کے درمیان رہنے والے مسلمانوں میں سے) کچھ لوگوں نے سجدہ کے ذریعہ پناہ چاہی، پھر بھی انہیں قتل کرنے میں جلدی کی گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ملی تو آپ نے ان کو آدھی دیت دینے کا حکم دیا اور فرمایا: میں ہر اس مسلمان سے بری الذمہ ہوں جو مشرکوں کے درمیان رہتا ہے، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آخر کیوں؟ آپ نے فرمایا: (مسلمان کو کافروں سے اتنی دوری پر سکونت پذیر ہونا چاہیئے کہ) وہ دونوں ایک دوسرے (کے کھانا پکانے) کی آگ نہ دیکھ سکیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 105 (2645)، سنن النسائی/القسامة 26 (4784)، (تحفة الأشراف: 3227) (صحیح) (متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کا مرسل ہونا ہی زیادہ صحیح ہے، دیکھئے: الارواء: رقم 1207)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب مسلمان کفار کے درمیان مقیم ہوں اور مجاہدین کے ہاتھوں ان کا قتل ہو جائے تو مجاہدین پر اس کا کوئی گناہ نہیں، اور دونوں ایک دوسرے کی آگ نہ دیکھ سکیں کا مطلب یہ ہے کہ حالات کے تقاضے کے مطابق مشرکین کے گھروں اور علاقوں سے ہجرت کرنا ضروری ہے کیونکہ اسلام اور کفر ایک ساتھ نہیں رہ سکتے۔ آدھی دیت کا حکم اس لیے دیا کیونکہ باقی آدھی کفار کے ساتھ رہنے کی وجہ سے بطور سزا ساقط ہو گئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون الأمر بنصف العقل، الإرواء (1207)، صحيح أبي داود (2377)
حدیث نمبر: 1605
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا عبدة، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، مثل حديث ابي معاوية ولم يذكر فيه عن جرير وهذا اصح، وفي الباب، عن سمرة، قال ابو عيسى: واكثر اصحاب إسماعيل، عن قيس بن ابي حازم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث سرية، ولم يذكروا فيه عن جرير، ورواه حماد بن سلمة، عن الحجاج بن ارطاة، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس، عن جرير، مثل حديث ابي معاوية، قال: وسمعت محمدا يقول: الصحيح حديث قيس، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسل، وروى سمرة بن جندب، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تساكنوا المشركين، ولا تجامعوهم، فمن ساكنهم او جامعهم، فهو مثلهم ".(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ جَرِيرٍ وَهَذَا أَصَحُّ، وَفِي الْبَاب، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَأَكْثَرُ أَصْحَابِ إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ جَرِيرٍ، وَرَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ: الصَّحِيحُ حَدِيثُ قَيْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ، وَرَوَى سَمُرَةُ بْنُ جُنْدَبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تُسَاكِنُوا الْمُشْرِكِينَ، وَلَا تُجَامِعُوهُمْ، فَمَنْ سَاكَنَهُمْ أَوْ جَامَعَهُمْ، فَهُوَ مِثْلُهُمْ ".
‏‏‏‏ عبدہ نے یہ حدیث بطریق: «إسمعيل بن أبي خالد عن قيس ابن أبي عن النبي صلى الله عليه وسلم» (مرسلاً) ابومعاویہ کے مثل حدیث روایت کی ہے، اس میں انہوں (عبدہ) نے جریر کے واسطے کا ذکر نہیں کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ روایت زیادہ صحیح ہے،
۲- اسماعیل بن ابی خالد کے اکثر شاگرد اسماعیل کے واسطہ سے قیس بن ابی حازم سے (مرسلاً) روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ روانہ کیا، ان لوگوں نے اس میں جریر کے واسطے کا ذکر نہیں کیا، اور حماد بن سلمہ نے بطریق: «الحجاج بن أرطاة عن إسمعيل بن أبي خالد عن قيس عن جرير» (مرفوعاً) ابومعاویہ کے مثل اس کی روایت کی ہے،
۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: صحیح یہ ہے کہ قیس کی حدیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل ہے، نیز سمرہ بن جندب نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، آپ نے فرمایا: مشرکوں کے ساتھ نہ رہو اور نہ ان کی ہم نشینی اختیار کرو، جو ان کے ساتھ رہے گا یا ان کی ہم نشینی اختیار کرے گا وہ بھی انہیں میں سے مانا جائے گا،
۳- اس باب میں سمرہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/القسامة 26 (4784)، (تحفة الأشراف: 19233) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: **

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.