الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
35. باب مَا جَاءَ فِي نَكْثِ الْبَيْعَةِ
باب: بیعت توڑنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1595
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عمار، حدثنا وكيع، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة ولا يزكيهم، ولهم عذاب اليم: رجل بايع إماما، فإن اعطاه وفى له، وإن لم يعطه لم يف له "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وعلى ذلك الامر بلا اختلاف.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ: رَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا، فَإِنْ أَعْطَاهُ وَفَى لَهُ، وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ لَمْ يَفِ لَهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَعَلَى ذَلِكَ الْأَمْرُ بِلَا اخْتِلَافٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمیوں سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بات نہیں کرے گا نہ ہی ان کو گناہوں سے پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: ایک وہ آدمی جس نے کسی امام سے بیعت کی پھر اگر امام نے اسے (اس کی مرضی کے مطابق) دیا تو اس نے بیعت پوری کی اور اگر نہیں دیا تو بیعت پوری نہیں کی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے اور بلا اختلاف اسی کے موافق حکم ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المساقاة 10 (2369)، والشہادات 22 (2672)، والأحکام 48 (7212)، صحیح مسلم/الإیمان 46 (173)، سنن ابی داود/ البیوع 62 (3474)، سنن النسائی/البیوع 6 (4474)، سنن ابن ماجہ/التجارات 30 (2207)، والجہاد 42 (2870)، (تحفة الأشراف: 12472)، و مسند احمد (2/253) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: باقی دو آدمی جن کا اس حدیث میں ذکر نہیں ہے وہ یہ ہیں: ایک وہ آدمی جس کے پاس لمبے چوڑے صحراء میں اس کی ضرورتوں سے زائد پانی ہو اور مسافر کو پانی لینے سے منع کرے، دوسرا وہ شخص جس نے عصر کے بعد کسی کے ہاتھ سامان بیچا اور اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ اس نے یہ چیز اتنے اتنے میں لی ہے، پھر خریدار نے اس کی بات کا یقین کر لیا حالانکہ اس نے غلط بیانی سے کام لیا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2207)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.