الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
22. بَابُ: {وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ}، {وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ}:
باب: (سورۃ ہود میں اللہ تعالیٰ کا فرمان) ”اور اس کا عرش پانی پر تھا“، ”اور وہ عرش عظیم کا رب ہے“۔
(22) Chapter. (The Statement of Allah): “… And His Throne was on the water…” (V.11:7) "…The Lord of the Supreme Throne." (V.27:26)
حدیث نمبر: Q7418
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال ابو العالية استوى إلى السماء ارتفع فسواهن خلقهن، وقال مجاهد استوى علا على العرش، وقال ابن عباس المجيد الكريم والودود الحبيب، يقال حميد مجيد كانه فعيل من ماجد محمود من حمد.قَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ ارْتَفَعَ فَسَوَّاهُنَّ خَلَقَهُنَّ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ اسْتَوَى عَلَا عَلَى الْعَرْشِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْمَجِيدُ الْكَرِيمُ وَالْوَدُودُ الْحَبِيبُ، يُقَالُ حَمِيدٌ مَجِيدٌ كَأَنَّهُ فَعِيلٌ مِنْ مَاجِدٍ مَحْمُودٌ مِنْ حَمِدَ.
ابوالعالیہ نے بیان کیا کہ «استوى إلى السماء‏» کا مفہوم یہ ہے کہ وہ آسمان کی طرف بلند ہوا۔ «فسواهن‏» یعنی پھر انہیں پیدا کیا۔ مجاہد نے کہا کہ «استوى‏» بمعنی «على العرش‏.‏» ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ «مجيد» بمعنی «كريم» ۔ «الودود» بمعنی «الحبيب‏.‏» بولتے ہیں۔ «حميد»، «مجيد» ۔ گویا یہ فعیل کے وزن پر ماجد سے ہے اور «محمود»، «حميد‏.‏» سے مشتق ہے۔
حدیث نمبر: 7418
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، قال: اخبرنا ابو حمزة، عن الاعمش، عن جامع بن شداد، عن صفوان بن محرز، عن عمران بن حصين، قال:" إني عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ جاءه قوم من بني تميم، فقال: اقبلوا البشرى يا بني تميم، قالوا: بشرتنا، فاعطنا، فدخل ناس من اهل اليمن، فقال: اقبلوا البشرى يا اهل اليمن إذ لم يقبلها بنو تميم، قالوا: قبلنا جئناك لنتفقه في الدين ولنسالك عن اول هذا الامر ما كان، قال كان الله ولم يكن شيء قبله وكان عرشه على الماء، ثم خلق السموات والارض، وكتب في الذكر كل شيء ثم اتاني رجل، فقال: يا عمران، ادرك ناقتك فقد ذهبت، فانطلقت اطلبها، فإذا السراب ينقطع دونها، وايم الله لوددت انها قد ذهبت ولم اقم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ:" إِنِّي عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ قَوْمٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، فَقَالَ: اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ، قَالُوا: بَشَّرْتَنَا، فَأَعْطِنَا، فَدَخَلَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، فَقَالَ: اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا أَهْلَ الْيَمَنِ إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ، قَالُوا: قَبِلْنَا جِئْنَاكَ لِنَتَفَقَّهَ فِي الدِّينِ وَلِنَسْأَلَكَ عَنْ أَوَّلِ هَذَا الْأَمْرِ مَا كَانَ، قَالَ كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ قَبْلَهُ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ، ثُمَّ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، وَكَتَبَ فِي الذِّكْرِ كُلَّ شَيْءٍ ثُمَّ أَتَانِي رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا عِمْرَانُ، أَدْرِكْ نَاقَتَكَ فَقَدْ ذَهَبَتْ، فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُهَا، فَإِذَا السَّرَابُ يَنْقَطِعُ دُونَهَا، وَايْمُ اللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنَّهَا قَدْ ذَهَبَتْ وَلَمْ أَقُمْ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے، ان سے اعمش نے، ان سے جامع بن شداد نے، ان سے صفوان بن محرز نے اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ آپ کے پاس بنو تمیم کے کچھ لوگ آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنو تمیم! بشارت قبول کرو۔ انہوں نے اس پر کہا کہ آپ نے ہمیں بشارت دے دی، اب ہمیں بخشش بھی دیجئیے۔ پھر آپ کے پاس یمن کے کچھ لوگ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اہل یمن! بنو تمیم نے بشارت نہیں قبول کی تم اسے قبول کرو۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قبول کر لی۔ ہم آپ کے پاس اس لیے حاضر ہوئے ہیں تاکہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور تاکہ آپ سے اس دنیا کی ابتداء کے متعلق پوچھیں کہ کس طرح تھی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تھا اور کوئی چیز نہیں تھی اور اللہ کا عرش پانی پر تھا۔ پھر اس نے آسمان و زمین پیدا کئے اور لوح محفوظ میں ہر چیز لکھ دی (عمران بیان کرتے ہیں کہ) مجھے ایک شخص نے آ کر خبر دی کہ عمران اپنی اونٹنی کی خبر لو وہ بھاگ گئی ہے۔ چنانچہ میں اس کی تلاش میں نکلا۔ میں نے دیکھا کہ میرے اور اس کے درمیان ریت کا چٹیل میدان حائل ہے اور اللہ کی قسم میری تمنا تھی کہ وہ چلی ہی گئی ہوتی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں سے نہ اٹھا ہوتا۔

Narrated `Imran bin Hussain: While I was with the Prophet , some people from Bani Tamim came to him. The Prophet said, "O Bani Tamim! Accept the good news!" They said, "You have given us the good news; now give us (something)." (After a while) some Yemenites entered, and he said to them, "O the people of Yemen! Accept the good news, as Bani Tamim have refused it. " They said, "We accept it, for we have come to you to learn the Religion. So we ask you what the beginning of this universe was." The Prophet said "There was Allah and nothing else before Him and His Throne was over the water, and He then created the Heavens and the Earth and wrote everything in the Book." Then a man came to me and said, 'O `Imran! Follow your she-camel for it has run away!" So I set out seeking it, and behold, it was beyond the mirage! By Allah, I wished that it (my she-camel) had gone but that I had not left (the gathering). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 514

حدیث نمبر: 7419
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام، حدثنا ابو هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن يمين الله ملاى لا يغيضها نفقة سحاء الليل والنهار، ارايتم ما انفق منذ خلق السموات والارض؟، فإنه لم ينقص ما في يمينه وعرشه على الماء وبيده الاخرى الفيض، او القبض يرفع ويخفض".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ يَمِينَ اللَّهِ مَلْأَى لَا يَغِيضُهَا نَفَقَةٌ سَحَّاءُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ، أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ؟، فَإِنَّهُ لَمْ يَنْقُصْ مَا فِي يَمِينِهِ وَعَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ وَبِيَدِهِ الْأُخْرَى الْفَيْضُ، أَوِ الْقَبْضُ يَرْفَعُ وَيَخْفِضُ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے اسے کوئی خرچ کم نہیں کرتا جو دن و رات وہ کرتا رہتا ہے کیا تمہیں معلوم ہے کہ جب سے زمین و آسمان کو اس نے پیدا کیا ہے کتنا خرچ کر دیا ہے۔ اس سارے خرچ نے اس میں کوئی کمی نہیں کی جو اس کے ہاتھ میں ہے اور اس کا عرش پانی پر تھا اور اس کے دوسرے ہاتھ میں ترازو ہے جسے وہ اٹھاتا اور جھکاتا ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The Right (Hand) of Allah Is full, and (Its fullness) is not affected by the continuous spending night and day. Do you see what He has spent since He created the Heavens and the Earth? Yet all that has not decreased what is in His Right Hand. His Throne is over the water and in His other Hand is the Bounty or the Power to bring about death, and He raises some people and brings others down." (See Hadith No. 508)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 515

حدیث نمبر: 7420
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد، حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس، قال:" جاء زيد بن حارثة يشكو، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: اتق الله وامسك عليك زوجك"، قال انس: لو كان رسول الله صلى الله عليه وسلم كاتما شيئا لكتم هذه، قال: فكانت زينب تفخر على ازواج النبي صلى الله عليه وسلم، تقول: زوجكن اهاليكن وزوجني الله تعالى من فوق سبع سموات، وعن ثابت، وتخفي في نفسك ما الله مبديه وتخشى الناس سورة الاحزاب آية 37 نزلت في شان زينب، وزيد بن حارثة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" جَاءَ زَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ يَشْكُو، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: اتَّقِ اللَّهَ وَأَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ"، قَالَ أَنَسٌ: لَوْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَاتِمًا شَيْئًا لَكَتَمَ هَذِهِ، قَالَ: فَكَانَتْ زَيْنَبُ تَفْخَرُ عَلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولْ: زَوَّجَكُنَّ أَهَالِيكُنَّ وَزَوَّجَنِي اللَّهُ تَعَالَى مِنْ فَوْقِ سَبْعِ سَمَوَاتٍ، وَعَنْ ثَابِتٍ، وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ سورة الأحزاب آية 37 نَزَلَتْ فِي شَأْنِ زَيْنَبَ، وَزَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ.
ہم سے احمد نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن ابی بکر المقدمی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ (اپنی بیوی کی) شکایت کرنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے ڈرو اور اپنی بیوی کو اپنے پاس ہی رکھو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی بات کو چھپانے والے ہوتے تو اسے ضرور چھپاتے۔ بیان کیا چنانچہ زینب رضی اللہ عنہا تمام ازواج مطہرات پر فخر سے کہتی تھی کہ تم لوگوں کی تمہارے گھر والوں نے شادی کی۔ اور میری اللہ تعالیٰ نے سات آسمانوں کے اوپر سے شادی کی اور ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آیت «وتخفي في نفسك ما الله مبديه وتخشى الناس‏» اور آپ اس چیز کو اپنے دل میں چھپاتے ہیں جسے اللہ ظاہر کرنے والا ہے۔ زینب اور زید بن حارث رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔

Narrated Anas: Zaid bin Haritha came to the Prophet complaining about his wife. The Prophet kept on saying (to him), "Be afraid of Allah and keep your wife." Aisha said, "If Allah's Apostle were to conceal anything (of the Qur'an he would have concealed this Verse." Zainab used to boast before the wives of the Prophet and used to say, "You were given in marriage by your families, while I was married (to the Prophet) by Allah from over seven Heavens." And Thabit recited, "The Verse:-- 'But (O Muhammad) you did hide in your heart that which Allah was about to make manifest, you did fear the people,' (33.37) was revealed in connection with Zainab and Zaid bin Haritha."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 516

حدیث نمبر: 7421
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا عيسى بن طهمان، قال: سمعت انس بن مالك رضي الله عنه، يقول:" نزلت آية الحجاب في زينب بنت جحش، واطعم عليها يومئذ خبزا ولحما، وكانت تفخر على نساء النبي صلى الله عليه وسلم، وكانت تقول: إن الله انكحني في السماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ طَهْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" نَزَلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ فِي زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، وَأَطْعَمَ عَلَيْهَا يَوْمَئِذٍ خُبْزًا وَلَحْمًا، وَكَانَتْ تَفْخَرُ عَلَى نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ تَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ أَنْكَحَنِي فِي السَّمَاءِ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عیسیٰ بن طہمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ پردہ کی آیت ام المؤمنین زینب بن جحش رضی اللہ عنہا کے بارے میں نازل ہوئی اور اس دن آپ نے روٹی اور گوشت کے ولیمہ کی دعوت دی اور زینب رضی اللہ عنہا تمام ازواج مطہرات پر فخر کیا کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ میرا نکاح اللہ نے آسمان پر کرایا تھا۔

Narrated Anas bin Malik: The Verse of Al-Hijab (veiling of women) was revealed in connection with Zainab bint Jahsh. (On the day of her marriage with him) the Prophet gave a wedding banquet with bread and meat; and she used to boast before other wives of the Prophet and used to say, "Allah married me (to the Prophet in the Heavens."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 517

حدیث نمبر: 7422
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله لما قضى الخلق كتب عنده فوق عرشه إن رحمتي سبقت غضبي".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ لَمَّا قَضَى الْخَلْقَ كَتَبَ عِنْدَهُ فَوْقَ عَرْشِهِ إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے جب مخلوق پیدا کی تو عرش کے اوپر اپنے پاس لکھ دیا کہ میری رحمت میرے غصہ سے بڑھ کر ہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "When Allah had finished His creation, He wrote over his Throne: 'My Mercy preceded My Anger.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 518

حدیث نمبر: 7423
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثني محمد بن فليح، قال: حدثني ابي، حدثني هلال، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من آمن بالله ورسوله واقام الصلاة وصام رمضان، كان حقا على الله ان يدخله الجنة هاجر في سبيل الله، او جلس في ارضه التي ولد فيها، قالوا: يا رسول الله، افلا ننبئ الناس بذلك؟، قال: إن في الجنة مائة درجة اعدها الله للمجاهدين في سبيله، كل درجتين ما بينهما كما بين السماء والارض فإذا سالتم الله؟، فسلوه الفردوس فإنه اوسط الجنة واعلى الجنة وفوقه عرش الرحمن ومنه تفجر انهار الجنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنِي هِلَالٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَصَامَ رَمَضَانَ، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ هَاجَرَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ جَلَسَ فِي أَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ فِيهَا، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نُنَبِّئُ النَّاسَ بِذَلِكَ؟، قَالَ: إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِهِ، كُلُّ دَرَجَتَيْنِ مَا بَيْنَهُمَا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ؟، فَسَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ فَإِنَّهُ أَوْسَطُ الْجَنَّةِ وَأَعْلَى الْجَنَّةِ وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ وَمِنْهُ تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے ہلال نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا، نماز قائم کی، رمضان کے روزے رکھے تو اللہ پر حق ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے۔ خواہ اس نے ہجرت کی ہو یا وہیں مقیم رہا ہو جہاں اس کی پیدائش ہوئی تھی۔ صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ہم اس کی اطلاع لوگوں کو نہ دے دیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں سو درجے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے تیار کیا ہے، ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین کے درمیان ہے۔ پس جب تم اللہ سے سوال کرو تو فردوس کا سوال کرو کیونکہ وہ درمیانہ درجے کی جنت ہے اور بلند ترین اور اس کے اوپر رحمان کا عرش ہے اور اسی سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Whoever believes in Allah and His Apostle offers prayers perfectly and fasts (the month of) Ramadan then it is incumbent upon Allah to admit him into Paradise, whether he emigrates for Allah's cause or stays in the land where he was born." They (the companions of the Prophet) said, "O Allah's Apostle! Should we not inform the people of that?" He said, "There are one-hundred degrees in Paradise which Allah has prepared for those who carry on Jihad in His Cause. The distance between every two degrees is like the distance between the sky and the Earth, so if you ask Allah for anything, ask Him for the Firdaus, for it is the last part of Paradise and the highest part of Paradise, and at its top there is the Throne of Beneficent, and from it gush forth the rivers of Paradise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 519

حدیث نمبر: 7424
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن جعفر، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم هو التيمي، عن ابيه، عن ابي ذر، قال: ورسول الله صلى الله عليه وسلم" جالس، فلما غربت الشمس دخلت المسجد، قال: يا ابا ذر هل تدري اين تذهب هذه؟، قال: قلت الله ورسوله اعلم، قال: فإنها تذهب تستاذن في السجود فيؤذن لها وكانها قد قيل لها ارجعي من حيث جئت، فتطلع من مغربها، ثم قرا: 0 ذلك مستقر لها 0 في قراءة عبد الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ هُوَ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم" جالس، فلما غربت الشمس دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ، قَالَ: يَا أَبَا ذَرٍّ هَلْ تَدْرِي أَيْنَ تَذْهَبُ هَذِهِ؟، قَالَ: قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّهَا تَذْهَبُ تَسْتَأْذِنُ فِي السُّجُودِ فَيُؤْذَنُ لَهَا وَكَأَنَّهَا قَدْ قِيلَ لَهَا ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ، فَتَطْلُعُ مِنْ مَغْرِبِهَا، ثُمَّ قَرَأَ: 0 ذَلِكَ مُسْتَقَرٌّ لَهَا 0 فِي قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ".
ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے اور ان سے ابراہیم تیمی نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں مسجد میں داخل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے، پھر جب سورج غروب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر! کیا تمہیں معلوم ہے یہ کہاں جاتا ہے؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ جاننے والے ہیں۔ فرمایا کہ یہ جاتا ہے اور سجدہ کی اجازت چاہتا ہے پھر اسے اجازت دی جاتی ہے اور گویا اس سے کہا جاتا ہے کہ واپس وہاں جاؤ جہاں سے آئے ہو۔ چنانچہ وہ مغرب کی طرف سے طلوع ہوتا ہے، پھر آپ نے یہ آیت پڑھی «ذلك مستقر لها‏» عبداللہ رضی اللہ عنہ کی قرآت یوں ہی ہے۔

Narrated Abu Dharr: I entered the mosque while Allah's Apostle was sitting there. When the sun had set, the Prophet said, "O Abu Dharr! Do you know where this (sun) goes?" I said, "Allah and His Apostle know best." He said, "It goes and asks permission to prostrate, and it is allowed, and (one day) it, as if being ordered to return whence it came, then it will rise from the west." Then the Prophet recited, "That: "And the sun runs on its fixed course (for a term decreed)," (36.38) as it is recited by `Abdullah.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 520

حدیث نمبر: 7425
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا موسى، عن إبراهيم، حدثنا ابن شهاب، عن عبيد بن السباق، ان زيد بن ثابت، وقال الليث، حدثني عبد الرحمن بن خالد، عن ابن شهاب، عن ابن السباق، ان زيد بن ثابت حدثه، قال:" ارسل إلي ابو بكر، فتتبعت القرآن حتى وجدت آخر سورة التوبة مع ابي خزيمة الانصاري لم اجدها مع احد غيره لقد جاءكم رسول من انفسكم سورة التوبة آية 128 حتى خاتمة براءة"، حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن يونس بهذا، وقال: مع ابي خزيمة الانصاري.(موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ ابْنِ السَّبَّاقِ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ حَدَّثَهُ، قَالَ:" أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ، فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ حَتَّى وَجَدْتُ آخِرَ سُورَةِ التَّوْبَةِ مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرِهِ لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ سورة التوبة آية 128 حَتَّى خَاتِمَةِ بَرَاءَةٌ"، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ بِهَذَا، وَقَالَ: مَعَ أَبِي خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ.
ہم سے موسیٰ بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم نے، انہوں نے کہا ہم سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبید بن سباق نے بیان کیا اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا۔ اور لیث نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابن سباق نے اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے بلا بھیجا، پھر میں نے قرآن کی تلاش کی اور سورۃ التوبہ کی آخری آیت ابوخزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس پائی۔ یہ آیات مجھے کسی اور کے پاس نہیں ملی تھیں «لقد جاءكم رسول من أنفسكم‏» سورۃ برات کے آخر تک۔ ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، ان سے لیث نے بیان کیا اور ان سے یونس نے یہی بیان کیا کہ ابوخزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس سورۃ توبہ کی آخری آیات پائیں۔

Narrated Zaid bin Thabit: Abu Bakr sent for me, so I collected the Qur'an till I found the last part of Surat-at-Tauba with Abi Khuza`ima Al-Ansari and did not find it with anybody else. (The Verses are): -- 'Verily, there has come to you an Apostle (Muhammad) from amongst yourselves..(till the end of Surat Bara'a) (i.e., at- Tauba).' (9.128-129) Yunus also narrated as above.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 521

حدیث نمبر: 7426
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معلى بن اسد، حدثنا وهيب، عن سعيد، عن قتادة، عن ابي العالية، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم، يقول عند الكرب: لا إله إلا الله العليم الحليم، لا إله إلا الله رب العرش العظيم، لا إله إلا الله رب السموات ورب الارض رب العرش الكريم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عِنْدَ الْكَرْبِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَلِيمُ الْحَلِيمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ رَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ".
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے ابوالعالیہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پریشانی کے وقت یہ دعا کرتے تھے «لا إله إلا الله العليم الحليم لا إله إلا الله رب العرش العظيم لا إله إلا الله رب السموات ورب الأرض رب العرش الكريم» اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو بہت جاننے والا بڑا بردبار ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو عرش عظیم کا رب ہے، اللہ کے سوا کوئی رب نہیں جو آسمانوں کا رب ہے، زمین کا رب ہے اور عرش کریم کا رب ہے۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet used to say at the time of difficulty, 'La ilaha il-lallah Al-`Alimul-Halim. La-ilaha illallah Rabul- Arsh-al-Azim, La ilaha-il-lallah Rabus-Samawati Rab-ul-Ard; wa Rab-ul-Arsh Al- Karim.' (See Hadith No. 356 and 357, Vol. 8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 523

حدیث نمبر: 7427
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن عمرو بن يحيى، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الناس يصعقون يوم القيامة، فإذا انا بموسى آخذ بقائمة من قوائم العرش".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" النَّاسُ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو بن یحییٰ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن سب لوگ بیہوش کر دئیے جائیں گے پھر میں سب سے پہلے ہوش میں آ کر موسیٰ علیہ السلام کو دیکھوں گا کہ وہ عرش کا ایک پایہ پکڑے کھڑے ہوں گے۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "The people will fall unconscious on the Day of Resurrection, then suddenly I will see Moses holding one of the pillars of the Throne."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 524

حدیث نمبر: 7428
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال الماجشون، عن عبد الله بن الفضل، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فاكون اول من بعث، فإذا موسى آخذ بالعرش.(مرفوع) وَقَالَ الْمَاجِشُونُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ، فَإِذَا مُوسَى آخِذٌ بِالْعَرْشِ.
اور ماجشون نے عبداللہ بن فضل سے روایت کی، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر میں سب سے پہلے اٹھنے والا ہوں گا اور دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش کا پایہ تھامے ہوئے ہیں۔

Abu Huraira said: The Prophet said, "I will be the first person to be resurrected and will see Moses holding the Throne."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 524


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.