الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْجَنَائِزِ جنازے کے احکام و مسائل 7. باب فِي عِيَادَةِ الْمَرْضَى: باب: بیماروں کی خبر گیری کا بیان۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ انصار کا ایک شخص آیا اور سلام کیا اور پھر لوٹا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اے انصار کے بھائی، میرا بھائی! سعد کیسا ہے؟۔“ اس نے عرض کیا اچھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں کون ان کی عیادت کرتا ہے؟۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ اور ہم دس پر کئی آدمی تھے کہ نہ ہمارے پاس جوتے تھے، نہ موزے اور نہ ٹوپیاں (یہ کمال زہد تھا صحابہ رضی اللہ عنہم کا اور دنیا سے بیزاری تھی) اور ہم چلے جاتے تھے اس کنکریلی زمین میں یہاں تک کہ ان تک پہنچے اور لوگ جو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے پاس تھے وہ ہٹ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ لوگ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ان کے پاس گئے۔
|