الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْجَنَائِزِ جنازے کے احکام و مسائل 23. باب الصَّلاَةِ عَلَى الْقَبْرِ: باب: قبر پر نماز جنازہ پڑھنا۔
شعبی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر نماز پڑھی، میت کے دفن کے بعد اور چار تکبیریں کہیں۔ شیبانی نے شعبی سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث کیس نے بیان کی؟ انہوں نے کہا: ایک معتبر نے، سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے۔ یہ لفظ حسن کی حدیث کے ہیں۔ اور ابن نمیر کی روایت میں ہے کہ پہنچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک تازہ قبر پر اور نماز پڑھی اس پر۔ اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف باندھی اور چار تکبیریں کہیں۔ میں نے عامر سے پوچھا، کس نے تم سے کہا؟ انہوں نے کہا: ایک ثقہ نے جن کے پاس سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما آئے تھے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مثل اس کے، اور کسی کی حدیث میں یہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار تکبیریں کہیں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قبر پر نماز پڑھنے کے باب میں روایت کی شیبانی کی حدیث کے مانند مگر کسی کی روایت میں چار تکبیریں کہنے کا ذکر نہیں۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر نماز پڑھی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک کالی عورت مسجد کی خدمت کرتی تھی یا ایک جوان تھا اور اس کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ پایا تو پوچھا۔ لوگوں نے عرض کیا کہ وہ مر گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے مجھ کو خبر نہ کی۔“ کہا گویا انہوں نے اس کو حقیر جان کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دینا مناسب نہ جانا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے اس کی قبر بتاؤ۔“ لوگوں نے بتائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور فرمایا: ”یہ قبریں اندھیرے سے بھری ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کو روشن کر دیتا ہے میرے نماز پڑھنے سے۔“
سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سیدنا زید رضی اللہ عنہ ہمارے جنازوں کی نماز میں چار تکبیریں کہا کرتے تھے اور ایک جنازہ پر پانچ تکبیریں کہیں اور ہم نے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کہتے تھے۔
|