الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْجَنَائِزِ جنازے کے احکام و مسائل 21. باب مَا جَاءَ فِي: «مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ» : باب: آرام پانے والے اور جس سے آرام حاصل کیا گیا ان کا بیان۔
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ گزرا کہ ”یہ خود آرام پانے والا ہے اور اس کے جانے سے اور لوگوں نے آرام پایا۔“ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اس کا مطلب کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مؤمن دنیا کی تکلیفوں سے آرام پاتا ہے (یعنی موت کے وقت) اور بد آدمی کی جان سے بندے اور شہر اور درخت اور جانور آرام پاتے ہیں۔“
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور یحییٰ کی حدیث میں یہ لفظ ہیں «يَسْتَرِيحُ مِنْ أَذَى الدُّنْيَا وَنَصَبِهَا إِلَى رَحْمَةِ اللَّهِ» یعنی ”مؤمن دنیا کی تکلیفوں سے اور اس کی چوٹ وغیرہ سے آرام پاتا ہے اور اللہ کی رحمت کی طرف جگہ کرتا ہے۔“
|