الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْجَنَائِزِ جنازے کے احکام و مسائل 12. باب فِي غَسْلِ الْمَيِّتِ: باب: میت کو غسل دینا۔
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اور ہم ان کی صاحبزادی کو نہلاتے تھے (یعنی ان کے جنازہ کو) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کو نہلاؤ تین بار یا پانچ بار یا اس سے زیادہ اگر تم مناسب جانو پانی سے اور بیری کے پتوں سے اور ڈال دو آخر میں کافور“ یا فرمایا ”تھوڑا سا کافور، پھر جب نہلا چکو تو مجھے خبر دو۔“ پھر جب نہلا چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا تہبند ہمارے طرف پھینک دیا اور فرمایا: ”اس کو اندر کا کپڑا کر دو ان کے کفن کا۔“ (یعنی برکت کے لئے اور اس سے ثابت ہوا کہ مرد کے کپڑے سے عورت کو کفن دے سکتے ہیں)۔
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہم نے کنگھی کر کے ان کے بالوں کی تین لڑیں کیں۔
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی رضی اللہ عنہا کی وفات ہو گئی اور ابن علیہ کی روایت میں ہے کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور ہم ان کی صاحبزادی رضی اللہ عنہا کو غسل دیتی تھیں اور مالک کی روایت میں ہے کہ داخل ہوئے ہم پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی رضی اللہ عنہا کی وفات ہوئی، جیسے یزید بن زریع کی حدیث میں ایوب سے مروی ہے اور ایوب محمد سے، وہ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں۔
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے ایسا ہی روایت کیا مگر اتنا ہے کہ اس میں یوں کہا: ”غسل دو ان کو تین بار یا پانچ بار یا سات بار یا اس سے زیادہ اگر تم ضرورت سمجھو۔“ اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہم نے ان کے سر کے بال کی تین لڑیں کر دیں۔
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو طاق مرتبہ غسل دینا تین یا پانچ یا سات مرتبہ۔“ اور ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ”ہم نے تین مینڈھیاں کیں۔
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ زینب رضی اللہ عنہا وفات فرما گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”ان کو طاق بار نہلاؤ تین یا پانچ بار اور پانچویں بار کے پانی میں کافور“ یا فرمایا ”تھوڑا سا کافور ڈال دو۔ پھر جب نہلا چکو تو مجھے خبر دو۔“ پھر جب ہم نے خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تہبند پھینک دیا اور فرمایا: ”اس کا کپڑا کفن کے اندر کر دو۔“ (یعنی بدن سے لگا رہے تاکہ برکت کو موجب ہو)۔
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ہم ان کی ایک صاحبزادی کو نہلا رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طاق بار غسل دو پانچ بار یا زیادہ۔“ جیسے ایوب اور عاصم کی روایت میں آ چکا ہے۔ اور اس حدیث میں ہے کہ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر ہم نے ان کے بالوں کی تین چوٹیاں گوندھ دیں دونوں کنپٹیوں کی طرف کی اور ایک پیشانی کے سامنے کی۔
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ جب ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اپنی صاحبزادی کو غسل کا، تو فرمایا: ”ہر عضو کو داہنی طرف سے شروع کرنا اور پہلے وضو کے اعضاء کو دھونا۔“
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہا اپنی بیٹی کے غسل کے متعلق کہ ”شروع کرو اس کی دائیں جانب سے وضو کی جگہوں سے۔“
|