الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْإِمَارَةِ
امور حکومت کا بیان
The Book on Government
2. باب الاِسْتِخْلاَفِ وَتَرْكِهِ:
باب: خلیفہ بنانے اور اس کو چھوڑنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4713
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن ابن عمر ، قال: " حضرت ابي حين اصيب، فاثنوا عليه، وقالوا: جزاك الله خيرا، فقال: راغب وراهب، قالوا: استخلف، فقال: اتحمل امركم حيا وميتا، لوددت ان حظي منها الكفاف لا علي، ولا لي فإن استخلف، فقد استخلف من هو خير مني يعني ابا بكر، وإن اترككم، فقد ترككم من هو خير مني رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: عبد الله فعرفت انه حين ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم غير مستخلف ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " حَضَرْتُ أَبِي حِينَ أُصِيبَ، فَأَثْنَوْا عَلَيْهِ، وَقَالُوا: جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا، فَقَالَ: رَاغِبٌ وَرَاهِبٌ، قَالُوا: اسْتَخْلِفْ، فَقَالَ: أَتَحَمَّلُ أَمْرَكُمْ حَيًّا وَمَيِّتًا، لَوَدِدْتُ أَنَّ حَظِّي مِنْهَا الْكَفَافُ لَا عَلَيَّ، وَلَا لِي فَإِنْ أَسْتَخْلِفْ، فَقَدِ اسْتَخْلَفَ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي يَعْنِي أَبَا بَكْرٍ، وَإِنْ أَتْرُكْكُمْ، فَقَدْ تَرَكَكُمْ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ فَعَرَفْتُ أَنَّهُ حِينَ ذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میرے باپ (سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ) جب زخمی ہوئے تو میں ان کے پاس موجود تھا، لوگوں نے ان کی تعریف کی اور کہا: اللہ تعالیٰ تم کو نیک بدلہ دے۔ انہوں نے کہا: لوگ دو طرح کے ہیں بعض تو امیدوار ہیں مجھ سے کچھ حاصل کرنے کے اور بعض ڈرتے ہیں مجھ سے۔ یا میں امیدوار ہوں اللہ تعالیٰ کی رحمت کا اور ڈرتا ہوں اس کے عذاب سے۔ لوگوں نے کہا: آپ خلیفہ کر جائیے کسی کو۔ انہوں نے کہا: میں تمہارا کام کروں زندگی میں بھی اور مرنے کے بعد بھی؟ میں چاہتا ہوں کہ خلافت سے اتنا ہی مجھ کو ملے کہ نہ میرے اوپر کچھ وبال ہو نہ مجھے کچھ ثواب ہو (یعنی حکومت اور خلافت ایسی خوفناک چیز ہے کہ اس میں سے انسان کو صاف ہو کر چھوٹ جائے اور کوئی وبال اپنی گردن پر نہ لے جائے تو بھی بہت ہے اجر اور ثواب تو نہایت مشکل ہے۔ جب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو باوصف اتنے عدل اور انصاف اور اتباع شرع کے ایسا تردد تھا تو اور حاکموں کا کیا حال ہو گا) اور اگر میں خلیفہ کر جاؤں کسی کو تو بھی ہو سکتا ہے کیونکہ خلیفہ کر گئے مجھ کو جو مجھ سے بہتر تھے (یعنی سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ) اور اگر میں کسی کو خلیفہ نہ کر جاؤں تو بھی ہو سکتا ہے کیونکہ خلیفہ نہیں کر گئے کسی کو جو مجھ سے بہتر تھے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا تو مجھے یقین ہوا کہ وہ کسی کو خلیفہ نہ کریں گے۔
حدیث نمبر: 4714
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وابن ابي عمر ، ومحمد بن رافع ، وعبد بن حميد والفاظهم متقاربة، قال إسحاق: اخبرنا، وقال الآخران: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، اخبرني سالم ، عن ابن عمر ، قال: " دخلت على حفصة، فقالت: اعلمت ان اباك غير مستخلف، قال: قلت: ما كان ليفعل، قالت: إنه فاعل، قال: فحلفت اني اكلمه في ذلك، فسكت حتى غدوت ولم اكلمه، قال: فكنت كانما احمل بيميني جبلا حتى رجعت، فدخلت عليه، فسالني عن وانا اخبره حال الناس، قال: ثم قلت له: إني سمعت الناس، يقولون مقالة، فآليت ان اقولها لك زعموا انك غير مستخلف، وإنه لو كان لك راعي إبل او راعي غنم ثم جاءك وتركها رايت ان قد ضيع، فرعاية الناس اشد، قال: فوافقه قولي، فوضع راسه ساعة ثم رفعه إلي، فقال " إن الله عز وجل يحفظ دينه، وإني لئن لا استخلف، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يستخلف، وإن استخلف فإن ابا بكر قد استخلف، قال: فوالله ما هو إلا ان ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابا بكر، فعلمت انه لم يكن ليعدل برسول الله صلى الله عليه وسلم، احدا وانه غير مستخلف ".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد وألفاظهم متقاربة، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " دَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ، فَقَالَتْ: أَعَلِمْتَ أَنَّ أَبَاكَ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ، قَالَ: قُلْتُ: مَا كَانَ لِيَفْعَلَ، قَالَتْ: إِنَّهُ فَاعِلٌ، قَالَ: فَحَلَفْتُ أَنِّي أُكَلِّمُهُ فِي ذَلِكَ، فَسَكَتُّ حَتَّى غَدَوْتُ وَلَمْ أُكَلِّمْهُ، قَالَ: فَكُنْتُ كَأَنَّمَا أَحْمِلُ بِيَمِينِي جَبَلًا حَتَّى رَجَعْتُ، فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَسَأَلَنِي عَنْ وَأَنَا أُخْبِرُهُ حَالِ النَّاسِ، قَالَ: ثُمَّ قُلْتُ لَهُ: إِنِّي سَمِعْتُ النَّاسَ، يَقُولُونَ مَقَالَةً، فَآلَيْتُ أَنْ أَقُولَهَا لَكَ زَعَمُوا أَنَّكَ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ، وَإِنَّهُ لَوْ كَانَ لَكَ رَاعِي إِبِلٍ أَوْ رَاعِي غَنَمٍ ثُمَّ جَاءَكَ وَتَرَكَهَا رَأَيْتَ أَنْ قَدْ ضَيَّعَ، فَرِعَايَةُ النَّاسِ أَشَدُّ، قَالَ: فَوَافَقَهُ قَوْلِي، فَوَضَعَ رَأْسَهُ سَاعَةً ثُمَّ رَفَعَهُ إِلَيَّ، فَقَالَ " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَحْفَظُ دِينَهُ، وَإِنِّي لَئِنْ لَا أَسْتَخْلِفْ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْتَخْلِفْ، وَإِنْ أَسْتَخْلِفْ فَإِنَّ أَبَا بَكْرٍ قَدِ اسْتَخْلَفَ، قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ ذَكَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لِيَعْدِلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحَدًا وَأَنَّهُ غَيْرُ مُسْتَخْلِفٍ ".
‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، انہوں نے کہا: کیا تم کو معلوم ہے کہ تمہارے باپ کسی کو خلیفہ نہیں کریں گے۔ میں نے کہا: ایسا نہیں کرنے کے۔ انہوں نے کہا: وہ ایسا ہی کریں گے، میں نے قسم کھائی کہ میں ان سے اس کا ذکر کروں گا پھر چپ رہا۔ دوسرے دن صبح کو بھی میں نے ان سے نہیں کہا: لیکن میرا حال ایسا ہی تھا جیسے کوئی پہاڑ کو ہاتھ میں لیے ہو (قسم کا بوجھ تھا) آخر میں لوٹا اور ان کے پاس گیا۔ انہوں نے لوگوں کا حال پوچھا: میں بیان کرتا رہا۔ پھر میں نے کہا میں نے لوگوں سے ایک بات سنی تو قسم کھا لی کہ آپ سے اس کا ذکر کروں گا، وہ کہتے ہیں کہ آپ کسی کو خلیفہ نہیں کریں گے اور اگر آپ کا کوئی چرانے والا ہو اونٹوں کا یا بکریوں کا، پھر وہ آپ کے پاس چلا آئے ان اونٹوں اور بکریوں کو چھوڑ کر تو آپ یہ سمجھیں گے کہ وہ جانور برباد ہو گئے اس صورت میں آدمیوں کا خیال بہت ضروری ہے۔ میرے اس کہنے سے ان کو خیال ہوا اور ایک گھڑی تک وہ سر جھکائے رہے۔ پھر سر اٹھایا اور کہا کہ اللہ جل جلالہٗ اپنے دین کی حفاظت کرے گا اور میں اگر خلیفہ نہ کروں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو خلیفہ نہیں کیا اور اگر خلیفہ کروں تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خلیفہ کیا ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: پھر قسم اللہ کی جب انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا تو میں سمجھ گیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر کسی کو نہیں کرنے والے اور وہ خلیفہ نہیں کرنے کے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.