كِتَاب الْإِمَارَةِ امور حکومت کا بیان 32. باب مَنْ قُتِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كُفِّرَتْ خَطَايَاهُ إِلاَّ الدَّيْنَ: باب: شہید کا ہر گناہ شہادت کے وقت معاف ہو جاتا ہے سوائے قرض کے۔
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ پڑھنے کو کھڑے ہوئے صحابہ رضی اللہ عنہم میں اور بیان کیا ان سے کہ تمام عملوں میں افضل جہاد ہے اللہ کی راہ میں اور ایمان لانا اللہ تعالیٰ پر۔ ایک شخص کھڑا ہوا اور بولا: یا رسول اللہ! اگر میں مارا جاؤں اللہ کی راہ میں تو میرے گناہ معاف ہو جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اگر تو مارا جائے اللہ کی راہ میں صبر کے ساتھ اور تیری نیت خالص ہو اللہ کے لئے اور تو سامنے رہے پیٹھ نہ موڑے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے کیا کہا۔“ وہ بولا: اگر میں مارا جاؤں اللہ تعالیٰ کی راہ میں تو میرے گناہ معاف ہو جائیں گے؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں اگر تو مارا جائے صبر کر کے خالص نیت سے اور منہ تیرا سامنے ہو پیٹھ نہ موڑے مگر قرض معاف نہ ہو گا۔ کیونکہ جبرائیل علیہ السلام نے بیان کیا مجھ سے اس بات کو۔“
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی، مجھے بتائیں اگر میں اللہ کے راستہ میں قتل کیا جاؤں باقی حدیث لیث کی حدیث کی طرح ہے۔
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تھے۔ اس نے کہا: مجھے بتائیں اگر میں اپنی تلوار کے ساتھ ماروں (جہاد کروں) مقبری کی حدیث کے ہم معنی۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ شہید کا ہر گناہ بخش دے گا لیکن قرض نہیں بخشے گا۔“
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی کی راہ میں مارا جانا مٹا دیتا ہے سب گناہوں کو، مگر قرض کو نہیں۔“
|