كِتَاب الْإِمَارَةِ امور حکومت کا بیان 52. باب فَضْلِ الرَّمْيِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِ وَذَمِّ مَنْ عَلِمَهُ ثُمَّ نَسِيَهُ: باب: تیراندازی کی فضیلت کے بیان میں اور اس شخص کی مذمت کے بیان میں جس نے سیکھ کر بھلا دیا۔
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر فرماتے تھے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ”تیار کرو کافروں کے لیے قوت کو، قوت سے مراد تیراندازی ہے، قوت سے مراد تیراندازی ہے، قوت سے مراد تیراندازی ہے۔“
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”چند روز میں کئی ملک تمہارے ہاتھ پر فتح ہوں گے اور اللہ تعالیٰ تمہارے لیے کافی ہے پھر کوئی تم میں سے اپنا تیر کا کھیل نہ چھوڑے۔“ (یعنی تیر نشانہ پر لگانا سیکھے)۔
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ حدیث کی مانند روایت نقل کرتے ہیں۔
عبدالرحمٰن بن شماسہ سے روایت ہے فقیم لخمی نے سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے کہا: تم ان دونوں نشانوں میں آتے جاتے ہو بوڑھے ضعیف ہو کر تم پر مشکل ہوتا ہو گا۔ عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں نے ایک بات نہ سنی ہوتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تو میں یہ مشقت نہ اٹھاتا۔ حارث نے کہا: میں نے ابن شماسہ سے پوچھا: وہ کیا بات تھی؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی تیر مارنا سیکھے پھر چھوڑ دے وہ ہم میں سے نہیں ہے یا گنہگار ہے۔“
|