سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الديات
کتاب: دیت (خون بہا) کے احکام و مسائل
The Chapters on Blood Money
24. بَابُ: يُقْتَادُ مِنَ الْقَاتِلِ كَمَا قَتَلَ
باب: قاتل سے قصاص اسی طرح لیا جائے گا جس طرح اس نے قتل کیا ہے۔
Chapter: Retaliation Upon The Killer Will Be Carried Out In The Same Manner As He Killed
حدیث نمبر: 2665
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن همام بن يحيى ، عن قتادة ، عن انس بن مالك " ان يهوديا رضخ راس امراة بين حجرين فقتلها، فرضخ رسول الله صلى الله عليه وسلم راسه بين حجرين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ يَهُودِيًّا رَضَخَ رَأْسَ امْرَأَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَقَتَلَهَا، فَرَضَخَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ بَيْنَ حَجَرَيْنِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک عورت کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل ڈالا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کے ساتھ وہی سلوک کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 5 (2746)، الطلاق 24 (تعلیقاً)، الدیات 4 (6876)، 5 (6877)، 12 (6884)، صحیح مسلم/الحدود 3 (1672)، سنن ابی داود/الدیات 10 (4527 مختصراً)، سنن الترمذی/الدیات 6 (1394)، سنن النسائی/المحاربة 7 (4049)، (تحفة الأشرا ف: 1391)، القسامة 8 (4746)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/163، 183، 203، 267)، سنن الدارمی/الدیات 4 (2400) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ بڑے پتھر سے اگر کوئی مارے جس سے آدمی مر جاتا ہے تو اس میں قصاص واجب ہوتا ہے اس لیے کہ وہ قتل عمد ہے، اس میں قصاص واجب ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2666
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، ح وحدثنا إسحاق بن منصور ، حدثنا النضر بن شميل ، قالا: حدثنا شعبة ، عن هشام بن زيد ، عن انس بن مالك " ان يهوديا قتل جارية على اوضاح لها، فقال لها: اقتلك فلان؟ فاشارت براسها ان لا، ثم سالها الثانية فاشارت براسها ان لا، ثم سالها الثالثة فاشارت براسها ان نعم، فقتله رسول الله صلى الله عليه وسلم بين حجرين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ " أَنَّ يَهُودِيًّا قَتَلَ جَارِيَةً عَلَى أَوْضَاحٍ لَهَا، فَقَالَ لَهَا: أَقَتَلَكِ فُلَانٌ؟ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا، ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّانِيَةَ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ لَا، ثُمَّ سَأَلَهَا الثَّالِثَةَ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَنْ نَعَمْ، فَقَتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ حَجَرَيْنِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کو اس کے زیورات کی خاطر مار ڈالا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکی سے (اس کی موت سے پہلے) پوچھا: کیا تجھے فلاں نے مارا ہے؟ لڑکی نے سر کے اشارہ سے کہا: نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے کے متعلق پوچھا: (کیا فلاں نے مارا ہے؟) دوبارہ بھی اس نے سر کے اشارے سے کہا: نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسرے کے متعلق پوچھا: تو اس نے سر کے اشارے سے کہا: ہاں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یہودی کو دو پتھروں کے درمیان رکھ کر قتل کر دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 24 (5295)، تعلیقاً، الدیات 4 (6877)، 5 (6879)، صحیح مسلم/الحدود 3 (1672)، سنن ابی داود/الدیات 10 (4529)، سنن النسائی/القسامة 8 (4746)، (تحفة الأشراف: 1631)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/171، 203) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس وجہ سے کہ یہودی نے جرم کا اقرار کیا جب پکڑا گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.