الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
حدیث نمبر: 4199
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عثمان بن إسماعيل بن عمران الدمشقي , حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا عبد الرحمن بن يزيد بن جابر , حدثني ابو عبد رب , قال: سمعت معاوية بن ابي سفيان , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إنما الاعمال كالوعاء , إذا طاب اسفله طاب اعلاه , وإذا فسد اسفله فسد اعلاه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ عِمْرَانَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ , حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ رَبٍّ , قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّمَا الْأَعْمَالُ كَالْوِعَاءِ , إِذَا طَابَ أَسْفَلُهُ طَابَ أَعْلَاهُ , وَإِذَا فَسَدَ أَسْفَلُهُ فَسَدَ أَعْلَاهُ".
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اعمال برتن کی طرح ہیں، جب اس میں نیچے اچھا ہو گا تو اوپر بھی اچھا ہو گا، اور جب نیچے خراب ہو گا تو اوپر بھی خراب ہو گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11458، ومصباح الزجاجة: 1494)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/94) (صحیح) (سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1734)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: پس جو اعمال خلوص اور صدق دل سے کئے جائیں ان کی تاثیر آدمی پر پڑتی ہے، اور لوگ خواہ مخواہ ایسے شخص کو اچھا سمجھتے ہیں، لیکن جو اعمال ریا کی نیت سے کئے جائیں اس کے کرنے والے پر نور نہیں ہوتا، اور تامل سے اس کا خبیث باطن عاقل آدمی کو ظاہر ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4200
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(قدسي) حدثنا كثير بن عبيد الحمصي , حدثنا بقية , عن ورقاء بن عمر , حدثنا عبد الله بن ذكوان ابو الزناد , عن الاعرج , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن العبد إذا صلى في العلانية فاحسن , وصلى في السر فاحسن , قال الله عز وجل: هذا عبدي حقا".
(قدسي) حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ , حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ , عَنْ وَرْقَاءَ بْنِ عُمَرَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ذَكْوَانَ أَبُو الزِّنَادِ , عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا صَلَّى فِي الْعَلَانِيَةِ فَأَحْسَنَ , وَصَلَّى فِي السِّرِّ فَأَحْسَنَ , قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: هَذَا عَبْدِي حَقًّا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک جب بندہ سب کے سامنے نماز پڑھتا ہے تو اچھی طرح پڑھتا ہے، اور تنہائی میں نماز پڑھتا ہے تو بھی اچھی طرح پڑھتا ہے، (ایسے ہی بندے کے متعلق) اللہ عزوجل فرماتا ہے: یہ حقیقت میں میرا بندہ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13936، ومصباح الزجاجة: 1495)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/537) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں بقیہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4201
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عامر بن زرارة , وإسماعيل بن موسى , قالا: حدثنا شريك بن عبد الله , عن الاعمش , عن ابي صالح , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قاربوا وسددوا , فإنه ليس احد منكم بمنجيه عمله" , قالوا: ولا انت يا رسول الله؟ قال:" ولا انا , إلا ان يتغمدني الله برحمة منه وفضل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ , وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى , قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَارِبُوا وَسَدِّدُوا , فَإِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ بِمُنْجِيهِ عَمَلُهُ" , قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلَا أَنَا , إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَفَضْلٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میانہ روی اختیار کرو، اور سیدھے راستے پر رہو، کیونکہ تم میں سے کسی کو بھی اس کا عمل نجات دلانے والا نہیں ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سوال کیا: اللہ کے رسول! آپ کو بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور مجھے بھی نہیں! مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت وفضل سے مجھے ڈھانپ لے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12393، ومصباح الزجاجة: 1496) (صحیح) (سندمیں شریک بن عبداللہ القاضی متفق علیہ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2602)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «قاربوا» اور «سددوا» دونوں کے معنی قریب ہی کے ہیں، یعنی عبادت میں اعتدال کرو اور میانہ روی پر مضبوطی سے رہو، جہاں تک خوشی سے ہو سکے عبادت کرو، جب دل اکتا جائے تو عبادت بند کر دو، بعضوں نے کہا: «قاربوا» کا یہ معنی ہے کہ عبادت سے اللہ تعالی کی قربت چاہو، بعضوں نے کہا: کثرت عبادت سے قرب حاصل کرو لیکن صحیح وہی ترجمہ ہے جو اوپر لکھا گیا اور وہی مناسب ہے اس عبادت کے، کسی کو اس کے اعمال نجات نہیں دیں گے، اس حدیث سے فخر اور تکبر کی جڑ کٹ گئی، اگر کوئی عابد اور زہد ہو تو بھی اپنی عبادت پر گھمنڈ نہ کرے، اور گناہگاروں کو ذلیل نہ سمجھے اس لئے کہ نجات فضل اور رحمت الہی پر موقوف ہے، لیکن اس میں شک نہیں کہ اعمال صالحہ اللہ کے فضل و احسان اور اس کی رحمت و رأفت کا قرینہ ہیں، اور ان سے نجات کی امید قوی ہوئی ہے باقی اختیار مالک کو ہے «اللہم اغفرلنا وارحمنا» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
21. بَابُ: الرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ
21. باب: ریا اور شہرت کا بیان۔
Chapter: Show-off and reputation
حدیث نمبر: 4202
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(قدسي) حدثنا ابو مروان العثماني , حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم , عن العلاء بن عبد الرحمن , عن ابيه , عن ابي هريرة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" قال الله عز وجل: انا اغنى الشركاء عن الشرك , فمن عمل لي عملا اشرك فيه , غيري فانا منه بريء وهو للذي اشرك".
(قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ , فَمَنْ عَمِلَ لِي عَمَلًا أَشْرَكَ فِيهِ , غَيْرِي فَأَنَا مِنْهُ بَرِيءٌ وَهُوَ لِلَّذِي أَشْرَكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل فرماتا ہے: میں تمام شرکاء کے شرک سے مستغنی اور بے نیاز ہوں، جس نے کوئی عمل کیا، اور اس میں میرے علاوہ کسی اور کو شریک کیا، تو میں اس سے بری ہوں، اور وہ اسی کے لیے ہے جس کو اس نے شریک کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14047، ومصباح الزجاجة: 1497)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الزھد 5 (2985) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4203
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(قدسي) حدثنا محمد بن بشار , وهارون بن عبد الله الحمال , وإسحاق بن منصور , حدثنا محمد بن بكر البرساني , انبانا عبد الحميد بن جعفر , اخبرني ابي , عن زياد بن ميناء , عن ابي سعد بن ابي فضالة الانصاري وكان من الصحابة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا جمع الله الاولين والآخرين ليوم القيامة , ليوم لا ريب فيه , نادى مناد: من كان اشرك في عمل عمله لله , فليطلب ثوابه من عند غير الله تعالى , فإن الله اغنى الشركاء عن الشرك".
(قدسي) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ , وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ , أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ , أَخْبَرَنِي أَبِي , عَنْ زِيَادِ بْنِ مِينَاءَ , عَنْ أَبِي سَعْدِ بْنِ أَبِي فَضَالَةَ الْأَنْصَارِيِّ وَكَانَ مِنَ الصَّحَابَةِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا جَمَعَ اللَّهُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ ليَوْمَ الْقِيَامَةِ , لِيَوْمٍ لَا رَيْبَ فِيهِ , نَادَى مُنَادٍ: مَنْ كَانَ أَشْرَكَ فِي عَمَلٍ عَمِلَهُ لِلَّهِ , فَلْيَطْلُبْ ثَوَابَهُ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللَّهِ تَعَالَى , فَإِنَّ اللَّهَ أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ".
سعد بن ابی فضالہ انصاری رضی اللہ عنہ (صحابی تھے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اگلوں اور پچھلوں کو جمع کرے گا، اس دن جس میں کوئی شک نہیں ہے، تو ایک پکارنے والا پکارے گا کہ جس نے کوئی کام اللہ تعالیٰ کے لیے کیا، اور اس میں کسی کو شریک کیا، تو وہ اپنا بدلہ شرکاء سے طلب کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ تمام شریکوں کی شرکت سے بے نیاز ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 19 (3154)، (تحفة الأشراف: 12044)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/215، 3/466) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں زیاد بن میناء ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 5318)

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 4204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن سعيد , حدثنا ابو خالد الاحمر , عن كثير بن زيد , عن ربيح بن عبد الرحمن بن ابي سعيد الخدري , عن ابيه , عن ابي سعيد , قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نتذاكر المسيح الدجال , فقال:" الا اخبركم بما هو اخوف عليكم عندي من المسيح الدجال" , قال: قلنا: بلى , فقال:" الشرك الخفي , ان يقوم الرجل يصلي فيزين صلاته لما يرى من نظر رجل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ , عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ رُبَيْحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ , فَقَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا هُوَ أَخْوَفُ عَلَيْكُمْ عِنْدِي مِنْ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ" , قَالَ: قُلْنَا: بَلَى , فَقَالَ:" الشِّرْكُ الْخَفِيُّ , أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ يُصَلِّي فَيُزَيِّنُ صَلَاتَهُ لِمَا يَرَى مِنْ نَظَرِ رَجُلٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس نکل کر آئے، ہم مسیح دجال کا تذکرہ کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو ایسی چیز کے بارے میں نہ بتا دوں جو میرے نزدیک مسیح دجال سے بھی زیادہ خطرناک ہے؟ ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ پوشیدہ شرک ہے جو یہ ہے کہ آدمی نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے، تو اپنی نماز کو صرف اس وجہ سے خوبصورتی سے ادا کرتا ہے کہ کوئی آدمی اسے دیکھ رہا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4129، ومصباح الزجاجة: 1498)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/30) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں کیثر بن زید اور ربیح بن عبد الرحمن میں ضعف ہے، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے)

وضاحت:
۱؎: یعنی آہستہ آہستہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھے اور جب کوئی شخص نہ ہو تو جلدی جلدی پڑھ لے، معاذ اللہ، ریا کتنی بری بلا ہے اس کو شرک فرمایا جسے بخشا نہ جائے گا، ایسے ہی ریا کا عمل کبھی قبول نہ ہو گا: «فمن كان يرجو لقاء ربه فليعمل عملا صالحا ولا يشرك بعبادة ربه أحدا» (سورة الكهف: 110) اس آیت میں شرک سے ریا ہی مراد ہے اور عمل صالح وہی ہے جو خالص اللہ کی رضامندی کے لئے ہو۔ اس لیے ضروری ہے کہ آدمی اللہ کی رضا حاصل کrنے کے لیے ہر طرح کے اعمال شرک سے بچتے ہوئے سنت صحیحہ کے مطابق زندگی گزارے تاکہ اللہ تعالیٰ اس کے عمل کو قبول فرمائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 4205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن خلف العسقلاني , حدثنا رواد بن الجراح , عن عامر بن عبد الله , عن الحسن بن ذكوان , عن عبادة بن نسي , عن شداد بن اوس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اخوف ما اتخوف على امتي الإشراك بالله , اما إني لست اقول يعبدون شمسا ولا قمرا ولا وثنا , ولكن اعمالا لغير الله وشهوة خفية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلَانِيُّ , حَدَّثَنَا رَوَّادُ بْنُ الْجَرَّاحِ , عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ , عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ , عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَتَخَوَّفُ عَلَى أُمَّتِي الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ , أَمَا إِنِّي لَسْتُ أَقُولُ يَعْبُدُونَ شَمْسًا وَلَا قَمَرًا وَلَا وَثَنًا , وَلَكِنْ أَعْمَالًا لِغَيْرِ اللَّهِ وَشَهْوَةً خَفِيَّةً".
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک سب سے زیادہ خطرناک چیز جس کا مجھ کو اپنی امت کے بارے میں ڈر ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ وہ سورج، چاند یا بتوں کی پوجا کریں گے، بلکہ وہ غیر اللہ کے لیے عمل کریں گے، اور دوسری چیز مخفی شہوت ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4821، ومصباح الزجاجة: 1499)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/123، 124)» ‏‏‏‏ (ضعیف) (سند میں عامر بن عبد اللہ مجہول ہیں، اور الحسن بن ذکوان مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

وضاحت:
۱؎: مخفی شہوت یہ ہے کہ آدمی ظاہر میں تو یہ کہے کہ اسے عورتوں کا بالکل خیال نہیں ہے، اور جب تنہائی میں عورت مل جائے تو اس سے حرام کا ارتکاب کرے، اور بعض نے کہا کہ شہوت خفیہ ہر اس گناہ کو شامل ہے جس کی دل میں آرزو ہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , وابو كريب , قالا: حدثنا بكر بن عبد الرحمن , حدثنا عيسى بن المختار , عن محمد بن ابي ليلى , عن عطية العوفي , عن ابي سعيد الخدري , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" من يسمع يسمع الله به , ومن يراء يراء الله به".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , وَأَبُو كُرَيْبٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُخْتَارِ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى , عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ يُسَمِّعْ يُسَمِّعِ اللَّهُ بِهِ , وَمَنْ يُرَاءِ يُرَاءِ اللَّهُ بِهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگوں میں شہرت و ناموری کے لیے کوئی نیک کام کرے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ذلیل و رسوا کرے گا، اور جس نے ریاکاری کی تو اللہ تعالیٰ بھی اس کو لوگوں کے سامنے ذلیل و رسوا کر دکھائے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4241، ومصباح الزجاجة: 1500)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/40) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عطیہ العوفی اور محمد بن عبد الرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف ہیں، لیکن بعد کی حدیث جندب سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 4207
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن إسحاق , حدثني محمد بن عبد الوهاب , عن سفيان , عن سلمة بن كهيل , عن جندب , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يراء يراء الله به , ومن يسمع يسمع الله به".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق , حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ , عَنْ جُنْدَبٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يُرَاءِ يُرَاءِ اللَّهُ بِهِ , وَمَنْ يُسَمِّعْ يُسَمِّعِ اللَّهُ بِهِ".
جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ریاکاری کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کی ریاکاری لوگوں کے سامنے نمایاں اور ظاہر کرے گا، اور جو شہرت کے لیے کوئی عمل کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو رسوا اور ذلیل کرے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرقاق 34 (6499)، صحیح مسلم/الزھد 5 (2987)، (تحفة الأشراف: 3257)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/313) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
22. بَابُ: الْحَسَدِ
22. باب: حسد کا بیان۔
Chapter: Envy
حدیث نمبر: 4208
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير , حدثنا ابي , ومحمد ابن بشر , قالا: حدثنا إسماعيل بن ابي خالد , عن قيس بن ابي حازم , عن عبد الله بن مسعود , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا حسد إلا في اثنتين: رجل آتاه الله مالا فسلطه على هلكته في الحق , ورجل آتاه الله حكمة فهو يقضي بها ويعلمها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا أَبِي , وَمُحَمَّدُ ابْنُ بِشْرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَسَلَّطَهُ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ , وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رشک و حسد کے لائق صرف دو لوگ ہیں: ایک وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا، اور پھر اس کو راہ حق میں لٹا دینے کی توفیق دی، دوسرا وہ جس کو علم و حکمت عطا کی تو وہ اس کے مطابق عمل کرتا ہے اور لوگوں کو سکھاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 15 (73)، الزکاة 5 (1409)، الأحکام 3 (1741)، الاعتصام بالکتاب 13 (7316)، صحیح مسلم/المسافرین 47 (816)، (تحفة الأشراف: 9537)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/385، 432) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.