سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
203. باب من نسي أن يتشهد وهو جالس
باب: جو شخص قعدہ میں بیٹھا ہو اور تشہد پڑھنا بھول جائے وہ کیا کرے؟
حدیث نمبر: 1038
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، وَالرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَشُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ بِمَعْنَى الإِسْنَادِ، أَنَّ ابْنَ عَيَّاشٍ حَدَّثَهُمْ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ الْكَلَاعِيِّ، عَنْ زُهَيْرٍ يَعْنِي ابْنَ سَالِمٍ الْعَنْسِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، قَالَ عَمْرٌو: وَحْدَهُ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ثَوْبَانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لِكُلِّ سَهْوٍ سَجْدَتَانِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ". وَلَمْ يَذْكُرْ عَنْ أَبِيهِ غَيْرُ عَمْرٍو.
ثوبان رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”ہر سہو کے لیے سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے ہیں“، عمرو کے سوا کسی نے بھی (اس سند میں) «عن أبيه» کا لفظ ذکر نہیں کیا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1038]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 136 (1219)، (تحفة الأشراف: 2077)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/280) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن
أخرجه ابن ماجه (1219) إسماعيل بن عياش صرح بالسماع عند البيھقي (2/337) وزھير بن سالم وثقه ابن حبان والذھبي في الكاشف فالسند حسن
أخرجه ابن ماجه (1219) إسماعيل بن عياش صرح بالسماع عند البيھقي (2/337) وزھير بن سالم وثقه ابن حبان والذھبي في الكاشف فالسند حسن
حدیث نمبر: 1008
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ الظُّهْرَ أَوِ الْعَصْرَ، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ، فَوَضَعَ يَدَيْهِ عَلَيْهِمَا إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى يُعْرَفُ فِي وَجْهِهِ الْغَضَبُ، ثُمَّ خَرَجَ سَرْعَانُ النَّاسِ وَهُمْ يَقُولُونَ قُصِرَتِ الصَّلَاةُ قُصِرَتِ الصَّلَاةُ وَفِي النَّاسِ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ فَهَابَاهُ أَنْ يُكَلِّمَاهُ، فَقَامَ رَجُلٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَمِّيهِ: ذَا الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَسِيتَ أَمْ قُصُرَتِ الصَّلَاةُ؟ قَالَ:" لَمْ أَنْسَ، وَلَمْ تُقْصَرِ الصَّلَاةُ" قَالَ: بَلْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْقَوْمِ، فَقَالَ:" أَصَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ؟" فَأَوْمَئُوا، أَيْ نَعَمْ،" فَرَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَقَامِهِ فَصَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ الْبَاقِيَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَكَبَّرَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَكَبَّرَ". قَالَ: فَقِيلَ لِمُحَمَّدٍ: سَلَّمَ فِي السَّهْوِ، فَقَالَ: لَمْ أَحْفَظْهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَلَكِنْ نُبِّئْتُ أَنَّ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ، قَالَ: ثُمَّ سَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں شام کی دونوں یعنی ظہر اور عصر میں سے کوئی نماز پڑھائی مگر صرف دو رکعتیں پڑھا کر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر مسجد کے اگلے حصہ میں لگی ہوئی ایک لکڑی کے پاس اٹھ کر گئے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر رکھ کر لکڑی پر رکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر غصہ کا اثر ظاہر ہو رہا تھا، پھر جلد باز لوگ یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ نماز کم کر دی گئی ہے، نماز کم کر دی گئی ہے، لوگوں میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے لیکن وہ دونوں آپ سے (اس سلسلہ میں) بات کرنے سے ڈرے، پھر ایک شخص کھڑا ہوا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالیدین کہا کرتے تھے، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ بھول گئے ہیں یا نماز کم کر دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ میں بھولا ہوں، نہ ہی نماز کم کی گئی ہے“، اس شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بھول گئے ہیں، پھر آپ لوگوں کی جانب متوجہ ہوئے اور ان سے پوچھا: ”کیا ذوالیدین سچ کہہ رہے ہیں؟“، لوگوں نے اشارہ سے کہا: ہاں ایسا ہی ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ پر واپس آئے اور باقی دونوں رکعتیں پڑھائیں، پھر سلام پھیرا، اس کے بعد «الله أكبر» کہہ کر اپنے اور سجدوں کی طرح یا ان سے کچھ لمبا سجدہ کیا، پھر «الله أكبر» کہہ کر سجدے سے سر اٹھایا پھر «الله أكبر» کہہ کر اپنے اور سجدوں کی طرح یا ان سے کچھ لمبا دوسرا سجدہ کیا پھر «الله أكبر» کہہ کر اٹھے۔ راوی کہتے ہیں: تو محمد سے پوچھا گیا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سہو کے بعد پھر سلام پھیرا؟ انہوں نے کہا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مجھے یہ یاد نہیں، لیکن مجھے خبر ملی ہے کہ عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا ہے: آپ نے پھر سلام پھیرا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1008]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/المساجد 19 (573)، (تحفة الأشراف: 14415)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 88 (482)، والأذان 69 (714)، والسھو 3 (1227)، 4 (1228)، 85 (1367)، والأدب 45 (6051)، وأخبار الآحاد 1 (7250)، سنن الترمذی/الصلاة 180 (399)، سنن النسائی/السھو 22 (1225)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 134 (1214)، مسند احمد (2/237، 284) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم (573)
حدیث نمبر: 1014
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الظُّهْرَ فَسَلَّمَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ، فَقِيلَ لَهُ: نَقَصْتَ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی تو دو ہی رکعت پڑھنے کے بعد سلام پھیر دیا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ نے نماز کم کر دی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں اور پڑھیں پھر (سہو کے) دو سجدے کئے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1014]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 69 (715)، السہو 3 (1227)، سنن النسائی/ السہو (22 (1228) (تحفة الأشراف: 14952)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/386، 468) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري (715)
حدیث نمبر: 1015
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا شَبَابَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ مِنْ صَلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ، فَقَالَ لَه رَجُلٌ: أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَمْ نَسِيتَ؟ قَالَ:" كُلَّ ذَلِكَ لَمْ أَفْعَلْ"، فَقَالَ النَّاسُ: قَدْ فَعَلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ،" فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ أُخْرَيَيْنِ، ثُمَّ انْصَرَفَ وَلَمْ يَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ دَاوُدُ بْنُ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِهَذِهِ الْقِصَّةِ، قَالَ:" ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَ التَّسْلِيمِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرض نماز کی دو ہی رکعتیں پڑھ کر پلٹ گئے تو ایک شخص نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں سے کوئی بات میں نے نہیں کی ہے“، تو لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد والی دونوں رکعتیں پڑھیں، پھر پلٹے اور سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے داود بن حصین نے ابوسفیان مولی بن ابی احمد سے، ابوسفیان نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی قصہ کے ساتھ روایت کیا ہے، اس میں ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دو سجدے کئے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1015]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: (1008) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «ثم انصرف ولم يسجد سجدتي السهو» (پھر آپ پلٹے اور سہو کے دونوں سجدے نہیں کئے) کا ٹکڑا ”شاذ“ ہے۔
قال الشيخ الألباني: شاذ السهو
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح
أخرجه مسلم (573)
أخرجه مسلم (573)
حدیث نمبر: 1018
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، حَدَّثَنَا أَبُو قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ مِنَ الْعَصْرِ، ثُمَّ دَخَلَ، قَالَ: عَنْ مَسْلَمَةَ الْحُجَرَ، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: الْخِرْبَاقُ، كَانَ طَوِيلَ الْيَدَيْنِ، فَقَالَ لَهُ: أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَخَرَجَ مُغْضَبًا يَجُرُّ رِدَاءَهُ، فَقَالَ:" أَصَدَقَ؟" قَالُوا: نَعَمْ، فَصَلَّى تِلْكَ الرَّكْعَةَ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْهَا، ثُمَّ سَلَّمَ.
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی تین ہی رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا، پھر اندر چلے گئے۔ مسدد نے مسلمہ سے نقل کیا ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجرے میں چلے گئے تو ایک شخص جس کا نام خرباق تھا اور جس کے دونوں ہاتھ لمبے تھے اٹھ کر آپ کے پاس گیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے؟ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کھینچتے ہوئے غصے کی حالت میں باہر نکلے اور لوگوں سے پوچھا: ”کیا یہ سچ کہہ رہا ہے؟“، لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ رکعت پڑھی، پھر سلام پھیرا، پھر سہو کے دونوں سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1018]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/المساجد 19 (574)، سنن النسائی/السھو 23 (1237، 1238)، 75 (1332)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 134 (1215)، (تحفة الأشراف: 10882)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/427، 429، 435، 437، 440، 441) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم (574)
حدیث نمبر: 1019
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، وَمُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَعْنَى، قَالَ حَفْصٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ، قَالَ:" وَمَا ذَاكَ؟" قَالَ: صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھیں تو آپ سے پوچھا گیا کہ کیا نماز بڑھا دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کیا ہے؟“، تو لوگوں نے عرض کیا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں، (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سجدے کئے اس کے بعد کہ آپ سلام پھیر چکے تھے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1019]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الصلاة 31 (401)، 32 (404)، والسھو 2 (1226)، والأیمان 15 (6671)، وأخبار الآحاد 1 (7249)، صحیح مسلم/المساجد 19 (574)، سنن الترمذی/الصلاة 177 (392)، سنن النسائی/السھو 26 (1255، 1256)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 129 (1203)، 130 (1205)، 133 (1211)، (تحفة الأشراف: 9411)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/376، 379، 429، 443، 438، 455، 465) سنن الدارمی/الصلاة 175(1539) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري (404) صحيح مسلم (572)
حدیث نمبر: 1020
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: فَلَا أَدْرِي زَادَ أَمْ نَقَصَ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ؟ قَالَ:" وَمَا ذَاكَ؟" قَالُوا: صَلَّيْتَ كَذَا وَكَذَا، فَثَنَى رِجْلَهُ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَسَجَدَ بِهِمْ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، فَلَمَّا انْفَتَلَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَوْ حَدَثَ فِي الصَّلَاةِ شَيْءٌ أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ، وَلَكِنْ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ، فَإِذَا نَسِيتُ فَذَكِّرُونِي" وَقَالَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ، ثُمَّ لِيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ".
علقمہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی (ابراہیم کی روایت میں ہے: تو میں نہیں جان سکا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں زیادتی کی یا کمی)، پھر جب آپ نے سلام پھیرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا نماز میں کوئی نئی چیز ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کیا؟“، لوگوں نے کہا: آپ نے اتنی اتنی رکعتیں پڑھی ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا پیر موڑا اور قبلہ رخ ہوئے، پھر لوگوں کے ساتھ دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”اگر نماز میں کوئی نئی بات ہوئی ہوتی تو میں تم کو اس سے باخبر کرتا، لیکن انسان ہی تو ہوں، میں بھی بھول جاتا ہوں جیسے تم لوگ بھول جاتے ہو، لہٰذا جب میں بھول جایا کروں تو تم لوگ مجھے یاد دلا دیا کرو“، اور فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک پیدا ہو جائے تو سوچے کہ ٹھیک کیا ہے، پھر اسی حساب سے نماز پوری کرے، اس کے بعد سلام پھیرے پھر (سہو کے) دو سجدے کرے“۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1020]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الصلاة 31 (401)، الإیمان 15 (6671)، صحیح مسلم/المساجد 19 (572)، سنن النسائی/السہو 25 (1244)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 133 (1212)، (تحفة الأشراف: 9451)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/379، 419، 438، 455) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري (401) صحيح مسلم (572)
حدیث نمبر: 1022
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ. ح وحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، وَهَذَا حَدِيثُ يُوسُفَ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسًا، فَلَمَّا انْفَتَلَ تَوَشْوَشَ الْقَوْمُ بَيْنَهُمْ، فَقَالَ:" مَا شَأْنُكُمْ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ زِيدَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ:" لَا" قَالُوا: فَإِنَّكَ قَدْ صَلَّيْتَ خَمْسًا، فَانْفَتَلَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ أَنْسَى كَمَا تَنْسَوْنَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ رکعتیں پڑھائیں، پھر جب آپ مڑے تو لوگوں نے آپس میں چہ میگوئیاں شروع کر دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا بات ہے؟“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز زیادہ ہو گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“، لوگوں نے کہا: آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مڑے اور سہو کے دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا اور فرمایا: ”میں انسان ہی تو ہوں، جیسے تم لوگ بھولتے ہو ویسے میں بھی بھولتا ہوں“۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1022]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/ المساجد 19 (572)، سنن النسائی/السہو 26 (1257، 1258)، (تحفة الأشراف: 9409)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/438، 448) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم (572)
حدیث نمبر: 1023
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، أَنَّ سُوَيْدَ بْنَ قَيْسٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حُدَيْجٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى يَوْمًا فَسَلَّمَ، وَقَدْ بَقِيَتْ مِنَ الصَّلَاةِ رَكْعَةٌ" فَأَدْرَكَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: نَسِيتَ مِنَ الصَّلَاةِ رَكْعَةً،" فَرَجَعَ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ وَأَمَرَ بِلَالًا، فَأَقَامَ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى لِلنَّاسِ رَكْعَةً" فَأَخْبَرْتُ بِذَلِكَ النَّاسَ، فَقَالُوا لِي: أَتَعْرِفُ الرَّجُلَ؟ قُلْتُ: لَا، إِلَّا أَنْ أَرَاهُ، فَمَرَّ بِي، فَقُلْتُ: هَذَا هُوَ، فَقَالُوا: هَذَا طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ.
معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز پڑھائی تو سلام پھیر دیا حالانکہ ایک رکعت نماز باقی رہ گئی تھی، ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: آپ نماز میں ایک رکعت بھول گئے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے، مسجد کے اندر آئے اور بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے نماز کی اقامت کہی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ایک رکعت پڑھائی، میں نے لوگوں کو اس کی خبر دی تو لوگوں نے مجھ سے پوچھا: کیا تم اس شخص کو جانتے ہو؟ میں نے کہا: نہیں، البتہ اگر میں دیکھوں (تو پہچان لوں گا)، پھر وہی شخص میرے سامنے سے گزرا تو میں نے کہا: یہی وہ شخص تھا، لوگوں نے کہا: یہ طلحہ بن عبیداللہ ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1023]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الأذان 24 (665)، (تحفة الأشراف: 11376)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/401) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح
أخرجه النسائي (665 وسنده صحيح) وصححه ابن خزيمة (1052 وسنده صحيح)
أخرجه النسائي (665 وسنده صحيح) وصححه ابن خزيمة (1052 وسنده صحيح)
حدیث نمبر: 1024
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُّ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُلْقِ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ عَلَى الْيَقِينِ، فَإِذَا اسْتَيْقَنَ التَّمَامَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، فَإِنْ كَانَتْ صَلَاتُهُ تَامَّةً كَانَتِ الرَّكْعَةُ نَافِلَةً وَالسَّجْدَتَانِ، وَإِنْ كَانَتْ نَاقِصَةً كَانَتِ الرَّكْعَةُ تَمَامًا لِصَلَاتِهِ وَكَانَتِ السَّجْدَتَانِ مُرْغِمَتَيِ الشَّيْطَانِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، عَنْ زَيْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَحَدِيثُ أَبِي خَالِدٍ أَشْبَعُ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے (کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں) تو شک دور کرے اور یقین کو بنیاد بنائے، پھر جب اسے نماز پوری ہو جانے کا یقین ہو جائے تو دو سجدے کرے، اگر اس کی نماز (درحقیقت) پوری ہو چکی تھی تو یہ رکعت اور دونوں سجدے نفل ہو جائیں گے، اور اگر پوری نہیں ہوئی تھی تو اس رکعت سے پوری ہو جائے گی اور یہ دونوں سجدے شیطان کو ذلیل و خوار کرنے والے ہوں گے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ہشام بن سعد اور محمد بن مطرف نے زید سے، زید نے عطاء بن یسار سے، عطاء نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، اور ابوسعید نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، اور ابوخالد کی حدیث زیادہ مکمل ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1024]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/المساجد 19 (571)، سنن النسائی/السھو 24 (1239)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 132 (1210)، (تحفة الأشراف: 4163، 19091)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 16(62مرسلاً)، مسند احمد (3/37، 51، 53)، سنن الدارمی/الصلاة 174 (1536) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم (571)
حدیث نمبر: 1025
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" سَمَّى سَجْدَتَيِ السَّهْوِ الْمُرْغِمَتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سہو کا نام «مرغمتين» (شیطان کو ذلیل و خوار کرنے والی دو چیزیں) رکھا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1025]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6144) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:حسن
وللحديث شواھد من حديث السابق (1024)
وللحديث شواھد من حديث السابق (1024)
حدیث نمبر: 1026
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلَا يَدْرِي كَمْ صَلَّى ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا فَلْيُصَلِّ رَكْعَةً وَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ التَّسْلِيمِ، فَإِنْ كَانَتِ الرَّكْعَةُ الَّتِي صَلَّى خَامِسَةً شَفَعَهَا بِهَاتَيْنِ، وَإِنْ كَانَتْ رَابِعَةً فَالسَّجْدَتَانِ تَرْغِيمٌ لِلشَّيْطَانِ".
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے، پھر اسے یاد نہ رہے کہ میں نے تین پڑھی ہے یا چار تو ایک رکعت اور پڑھ لے اور سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے، اب اگر جو رکعت اس نے پڑھی ہے وہ پانچویں تھی تو ان دونوں (سجدوں) کے ذریعہ اسے جفت کرے گا یعنی وہ چھ رکعتیں ہو جائیں گی اور اگر چوتھی تھی تو یہ دونوں سجدے شیطان کے لیے ذلت و خواری کا ذریعہ ہوں گے“۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1026]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: (1024)، (تحفة الأشراف: 4163، 19091) (صحیح)» (یہ حدیث بھی حدیث نمبر: (1024) کی طرح مرفوع اور متصل ہے، اس میں امام مالک نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو جان بوجھ کر حذف کر دیا ہے جیسا کہ ان کا طریقہ ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح
وللحديث شواھد عند ابن عبد البر في التمھيد (5/20 وسنده صحيح)
وللحديث شواھد عند ابن عبد البر في التمھيد (5/20 وسنده صحيح)
حدیث نمبر: 1027
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ بِإِسْنَادِ مَالِكٍ، قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَإِنِ اسْتَيْقَنَ أَنْ قَدْ صَلَّى ثَلَاثًا فَلْيَقُمْ فَلْيُتِمَّ رَكْعَةً بِسُجُودِهَا، ثُمَّ يَجْلِسْ فَيَتَشَهَّدْ، فَإِذَا فَرَغَ فَلَمْ يَبْقَ إِلَّا أَنْ يُسَلِّمَ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ". ثُمَّ ذَكَرَ مَعْنَى مَالِكٍ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ مَالِكٍ، وَحَفْصِ بْنِ مَيْسَرَةَ، وَدَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، وَهِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، إِلا أَنَّ هِشَامًا بَلَغَ بِهِ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ.
اس طریق سے بھی زید بن اسلم سے مالک ہی کی سند سے مروی ہے، زید کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے تو اگر اسے یقین ہو کہ میں نے تین ہی رکعت پڑھی ہے تو کھڑا ہو اور ایک رکعت اس کے سجدوں کے ساتھ پڑھ کر اسے پوری کرے پھر بیٹھے اور تشہد پڑھے، پھر جب ان سب کاموں سے فارغ ہو جائے اور صرف سلام پھیرنا باقی رہے تو سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرے پھر سلام پھیرے“۔ پھر راوی نے مالک کی روایت کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح اسے ابن وہب نے مالک، حفص بن میسرہ، داود بن قیس اور ہشام بن سعد سے روایت کیا ہے، مگر ہشام نے اسے ابو سعید خدری تک پہنچایا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1027]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: (1024، 1026)، (تحفة الأشراف: 4163) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح
انظر الحديث السابق (1026)
انظر الحديث السابق (1026)
حدیث نمبر: 1032
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ، أَخْبَرَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيُّ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، قَالَ:" فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ".
اس طریق سے بھی محمد بن مسلم زہری سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ پھر وہ سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کرے پھر سلام پھیرے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1032]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 135 (1216)، (تحفة الأشراف: 15252) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:حسن
أخرجه ابن ماجه (1216) ورواه البيھقي (2/339) قال معاذ علي زئي: وله شاھد حسن لذاته عند أحمد (3/ 72 ح 11689، وسنده حسن) ولفظه: ’’إذا شك أحدكم في صلاته، فلم يدر كم صلي، فليبن علي اليقين، حتي إذا استيقن أن قد أتم، فليسجد سجدتين قبل أن يسلم…‘‘
أخرجه ابن ماجه (1216) ورواه البيھقي (2/339) قال معاذ علي زئي: وله شاھد حسن لذاته عند أحمد (3/ 72 ح 11689، وسنده حسن) ولفظه: ’’إذا شك أحدكم في صلاته، فلم يدر كم صلي، فليبن علي اليقين، حتي إذا استيقن أن قد أتم، فليسجد سجدتين قبل أن يسلم…‘‘
حدیث نمبر: 1033
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسَافِعٍ، أَنَّ مُصْعَبَ بْنَ شَيْبَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ شَكَّ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ".
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اپنی نماز میں شک ہو جائے تو وہ سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کرے“۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1033]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/السہو 25 (1249، 1450)، (تحفة الأشراف: 5224)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/204، 205، 206) (حسن لغیرہ)» (اس کے راوی مصعب‘‘ اور عتبہ ضعیف ہیں، لیکن دوسری حدیث کی تقویت سے حسن ہے ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود4/190)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن
صححه ابن خزيمة (1033 وسنده حسن)
صححه ابن خزيمة (1033 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 1034
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ، أَنَّهُ قَالَ:" صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَلَمْ يَجْلِسْ فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ وَانْتَظَرْنَا التَّسْلِيمَ كَبَّرَ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ قَبْلَ التَّسْلِيمِ، ثُمَّ سَلَّمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم لوگوں کو دو رکعت پڑھائی، پھر کھڑے ہو گئے اور قعدہ (تشھد) نہیں کیا تو لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے، پھر جب آپ نے اپنی نماز پوری کر لی اور ہم سلام پھیرنے کے انتظار میں رہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرنے سے پہلے بیٹھے بیٹھے ”الله أكبر“ کہہ کر دو سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1034]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 146 (829)، 147 (830)، والسھو 1 (1224)، 5 (1230)، والأیمان 15 (6670)، صحیح مسلم/المساجد 19 (570)، سنن الترمذی/الصلاة 172 (391)، سنن النسائی/التطبیق 106 (1178، 1179)، والسھو 28 (1262)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 131 (1206)، (تحفة الأشراف: 9154)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 17(65)، مسند احمد (5/345، 346)، سنن الدارمی/الصلاة 176 (1540) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح بخاري (1224) صحيح مسلم (570)
حدیث نمبر: 1036
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ يَعْنِي الْجُعْفِيَّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ شُبَيْلٍ الْأَحْمَسِيُّ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَامَ الْإِمَامُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ فَإِنْ ذَكَرَ قَبْلَ أَنْ يَسْتَوِيَ قَائِمًا فَلْيَجْلِسْ، فَإِنِ اسْتَوَى قَائِمًا فَلَا يَجْلِسْ وَيَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَيْسَ فِي كِتَابِي عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثُ.
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام دو رکعت پڑھ کر کھڑا ہو جائے پھر اگر اس کو سیدھا کھڑا ہونے سے پہلے یاد آ جائے تو بیٹھ جائے، اگر سیدھا کھڑا ہو جائے تو نہ بیٹھے اور سہو کے دو سجدے کرے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میری کتاب میں جابر جعفی سے صرف یہی ایک حدیث مروی ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1036]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الصلاة 157 (365)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 131 (1208)، (تحفة الأشراف: 11525)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/253، 254)، سنن الدارمی/الصلاة 176(1542) (صحیح)» (جابر جعفی کی کئی ایک متابعت کرنے والے پائے جاتے ہیں اس لئے یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ جابر ضعیف راوی ہیں، دیکھئے: ارواء الغلیل: 388 و صحیح سنن أبی داود 949)
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:حسن
مشكوة المصابيح (1020)
وللحديث شاھد حسن عند الطحاوي في معاني الآثار (1/ 440 وسنده حسن)
مشكوة المصابيح (1020)
وللحديث شاھد حسن عند الطحاوي في معاني الآثار (1/ 440 وسنده حسن)

