الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الرِّضَاعِ رضاعت کے احکام و مسائل 10. باب الْوَلَدِ لِلْفِرَاشِ وَتَوَقِّي الشُّبُهَاتِ: باب: لڑکا، عورت کے شوہر یا مالک کا ہے اور شبہات سے بچنے کا بیان۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: سیدنا سعد رضی اللہ عنہ بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ دونوں نے جھگڑا کیا ایک لڑکے میں۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسول اللہ! یہ لڑکا میرے بھائی کا بچہ ہے کہ نام میرے بھائی کا عتبہ بن ابی وقاص ہے اور انہوں نے مجھ سے کہہ رکھا تھا کہ یہ میرا فرزند ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں شباہت ملاحظہ فرما لیں۔ اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بن زمعہ نے کہا کہ یارسول اللہ! یہ لڑکا میرا بھائی ہے۔ میرے باپ کے فراش پر اس کی لونڈی کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا کہ مشابہہ ہے بخوبی عتبہ کے ساتھ اور فرمایا: ”کہ اے عبد! لڑکا اسی کا ہے جس کے فراش پر پیدا ہو اور زانی کو بے نصیبی اور محرومی ہے یا پتھر۔ اور اسے سودہ زمعہ کی بیٹی! تم اس سے چھپا کرو۔“ پھر سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے اس کو کبھی نہیں دیکھا۔ اور محمد بن رمح کی روایت میں یا عبد کا لفظ نہیں ہے۔
زہری سے اسی اسناد سے وہی روایت مروی ہوئی مگر معمر اور ابن عیینہ نے اپنی حدیثوں میں کہا کہ لڑکا فراش کا ہے۔ اور زانی کا ذکر نہیں کیا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لڑکا بستر والے کا اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی کی ایک اور روایت اس سند سے بھی منقول ہے۔
|