الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: روزوں کے احکام و مسائل 17. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ السُّحُورِ باب: سحری کھانے کی فضیلت کا بیان۔
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سحری کھاؤ ۱؎، کیونکہ سحری میں برکت ہے“۔
۱- انس رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، عبداللہ بن مسعود، جابر بن عبداللہ، ابن عباس، عمرو بن العاص، عرباض بن ساریہ، عتبہ بن عبداللہ اور ابو الدرداء رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۳- نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ”ہمارے روزوں اور اہل کتاب کے روزوں میں فرق سحری کھانے کا ہے“ ۲؎۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 9 (1095)، سنن النسائی/الصیام 18 (2148)، (تحفة الأشراف: 1068 و1433) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الصوم 20 (1923)، وسنن ابن ماجہ/الصیام 22 (1692)، و مسند احمد (3/99، 215، 258، 281)، وسنن الدارمی/الصوم 9 (1738)، من غیر ہذا الطریق۔»
وضاحت: ۱؎: امر کا صیغہ ندب و استحباب کے لیے ہے سحری کھانے سے آدمی پورے دن اپنے اندر طاقت و توانائی محسوس کرتا ہے اس کے برعکس جو سحری نہیں کھاتا اسے جلدی بھوک پیاس ستانے لگتی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1692)
اس سند سے عمرو بن عاص رضی الله عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں۔
۱- اور یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل مصر موسى بن عَلِيّ (عین کے فتحہ کے ساتھ): کہتے ہیں اور اہل عراق موسى بن عُليّ (عین کے ضمہ کے ساتھ) کہتے ہیں اور وہ موسیٰ بن عُلَيّ بن رباح اللخمی ہیں۔ تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 9 (1096)، سنن ابی داود/ الصیام 15 (2343)، سنن النسائی/الصیام 27 (2168)، (تحفة الأشراف: 10749)، مسند احمد (4/197)، سنن الدارمی/الصوم 9 (1738) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح حجاب المرأة المسلمة (88)، صحيح أبي داود (2029)
|