الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل 38. باب اسْتِحْبَابِ الْمَبِيتِ بِذِي طَوًى عِنْدَ إِرَادَةِ دُخُولِ مَكَّةَ وَالاِغْتِسَالِ لِدُخُولِهَا وَدُخُولِهَا نَهَارًا: باب: مکہ مکرمہ میں جب داخلہ ہو تو ذی طویٰ میں رات گزارنے اور غسل کرنے اور دن کے وقت مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا استحباب۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شب کو ذی طویٰ میں رہے، (ذی طویٰ ایک مقام مشہور ہے مکہ کے قریب) صبح کے وقت تک پھر مکہ میں داخل ہوئے اور عبداللہ بھی ایسا ہی کرتے تھے اور ابن سعید کی روایت میں ہے کہ ذی طویٰ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز پڑھی۔
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما مکہ میں نہ جاتے جب تک ذی طویٰ میں رات کو نہ رہتے پھر جب وہاں صبح ہو جاتی نہاتے پھر داخل ہوتے دن کو اور ذکر کرتے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسا ہی کیا ہے۔
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترتے تھے ذی طویٰ میں اور شب کو وہاں رہتے یہاں تک کہ صبح کو نماز پڑھتے جب مکہ کو آتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی جگہ اوپر ایک موٹے ٹیلے کے ہے کہ وہ ٹیلا اس مسجد میں نہیں ہے جو وہاں بنی ہے مگر اس سے نیچے ہے ایک موٹے ٹیلے پر۔
نافع کو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ کیا طرف دونوں ٹیلوں کے اس پہاڑ کے جو پہاڑ ان کے اور کعبہ کے بیچ میں تھا اور اس مسجد کو جو وہاں بنی ہے بائیں طرف کر دیتے ہیں، اس مسجد کے جو کنارے پر ہے ٹیلہ کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی جگہ اس کالے ٹیلے کے نیچے ہے، اس کالے ٹیلے سے دس ہاتھ چھوڑ کر یا اس سے کچھ کم و بیش پھر نماز پڑھتے تھے منہ کیے ہوئے دونوں ٹیلوں کی طرف اس لمبے پہاڑ کے جو تیرے اور کعبہ کے بیچ میں ہے اللہ رحمت اور سلام بھیجے ان پر۔
|