كِتَاب الْحَجِّ حج کے احکام و مسائل The Book of Pilgrimage 50. باب رَمْيِ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَتَكُونُ مَكَّةُ عَنْ يَسَارِهِ وَيُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ: باب: بطن وادی سے جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے، اور مکہ کو اپنے بائیں طرف کرنے، اور ہر ایک کنکری مارنے کے ساتھ تکبیر کہنے کا بیان۔ Chapter: Stoning Jamrat Al-'Aqabah from the bottom of the valley; Makkah should be on to one's left and one should say Takbir with each throw ہمیں ابومعاویہ نے اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابراہیم سے انہوں نے عبدالرحمان بن یزید سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جمرہ عقبہ کو وادی کے اندر سے سات کنکریوں کے ساتھ رمی کی وہ ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے تھے۔ (عبدالرحمان نے) کہا: ان سے کہا گیا: کچھ لوگ اسے (جمرہ کو) اس کی بالائی طرف سے کنکریاں مارتے ہیں تو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں! یہی اس ہستی کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی۔ عبدالرحمٰن بن یزید رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جمرہ عقبہ کو وادی کے اندر سے سات کنکریاں ماریں، وہ ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے تھے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا، کچھ لوگ اس کے اوپر سے کنکریاں مارتے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا، اس ذات کی قسم! جس کے سوا کوئی لائق بندگی نہیں، یہ اس کے مارنے کی جگہ ہے، جس پر سورہ بقرہ اتری۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

وحدثنا منجاب بن الحارث التميمي ، اخبرنا ابن مسهر ، عن الاعمش ، قال: سمعت الحجاج بن يوسف، يقول، وهو يخطب على المنبر: الفوا القرآن كما الفه جبريل، السورة التي يذكر فيها البقرة، والسورة التي يذكر فيها النساء، والسورة التي يذكر فيها آل عمران، قال: فلقيت إبراهيم ، فاخبرته بقوله، فسبه، وقال: حدثني عبد الرحمن بن يزيد ، انه كان مع عبد الله بن مسعود ، فاتى جمرة العقبة، فاستبطن الوادي، فاستعرضها فرماها من بطن الوادي بسبع حصيات، يكبر مع كل حصاة، قال: فقلت: يا ابا عبد الرحمن: إن الناس يرمونها من فوقها، فقال: هذا والذي لا إله غيره مقام الذي انزلت عليه سورة البقرة ".وحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ، يَقُولُ، وَهُوَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ: أَلِّفُوا الْقُرْآنَ كَمَا أَلَّفَهُ جِبْرِيلُ، السُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا الْبَقَرَةُ، وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا النِّسَاءُ، وَالسُّورَةُ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا آلُ عِمْرَانَ، قَالَ: فَلَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ ، فَأَخْبَرْتُهُ بِقَوْلِهِ، فَسَبَّهُ، وَقَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، فَأَتَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِي، فَاسْتَعْرَضَهَا فَرَمَاهَا مِنْ بَطْنِ الْوَادِي بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ: إِنَّ النَّاسَ يَرْمُونَهَا مِنْ فَوْقِهَا، فَقَالَ: هَذَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ ". ابن مسہر نے مجھے اعمش سے خبر دی (انہوں نے) کہا: میں نے حجاج بن یوسف سے سنا وہ منبر پر خطبہ دیتے ہوئے کہہ رہا تھا: قرآن کی وہی ترتیب رکھو جو جبریل علیہ السلام نے رکھی (نیز سورہ بقرہ کہنے کے بجائے کہو) وہ سورت جس میں بقرہ کا ذکر کیا گیا ہے وہ سورت جس میں نساء کا تذکرہ ہے وہ سورت جس میں آل عمران کا تذکرہ ہے۔ (اعمش نے) کہا اس کے بعد میں ابراہیم سے ملا، میں نے انہیں اس کی بات سنائی تو انہوں نے اس پر سب و شتم کیا اور کہا: مجھ سے عبدالرحمٰن بن یزید نے حدیث بیان کی کہ وہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔۔ وہ جمرہ عقبہ کے پاس آئے وادی کے اندر کھڑے ہوئے اس (جمرہ) کو چوڑائی کے رخ اپنے سامنے رکھا اس کے بعد وادی کے اندر سے اس کو سات کنکریاں ماریں وہ ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے تھے کہا: میں نے عرض کی: ابوعبدالرحمٰن کچھ لوگ اس کے اوپر (کی طرف) سے اسے کنکریاں مارتے ہیں انہوں نے کہا اس ذات کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود نہیں! یہی اس ہستی کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے جس پر سورہ بقرہ نازل ہوئی۔ امام اعمش سے روایت ہے، میں نے حجاج بن یوسف سے سنا، جبکہ وہ منبر پر خطبہ دے رہا تھا، قرآن کو اس طرح مرتب کرو، جس طرح اسے جبریل علیہ السلام نے مرتب کیا تھا، وہ سورۃ جس میں بقرہ کا تذکرہ ہے، وہ سورۃ جس میں عورتوں (نساء) کا تذکرہ ہے، وہ سورہ جس میں آل عمران کا تذکرہ کیا گیا ہے، اعمش کہتے ہیں، میری ابراہیم سے ملاقات ہوئی، میں نے اسے حجاج کی بات بتائی، اس نے حجاج کو برا بھلا کہا، اور کہا، مجھے عبدالرحمٰن بن یزید نے بتایا، کہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھا، وہ جمرہ عقبہ کے پاس آئے، وادی کے اندر چلے گئے، اور جمرہ عقبہ کی طرف رخ کر کے وادی کے اندر سے سات کنکریاں ماریں، وہ ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہتے تھے، میں نے پوچھا، اے ابو عبدالرحمٰن! لوگ تو جمرہ کے اوپر سے کنکریاں مارتے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا، اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں، یہی جگہ ہے، (جہاں سے) اس ذات نے کنکریاں ماریں، جن پر سورۃ بقرہ اتری تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن ابی زائدہ اور سفیان دونوں نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے حجاج سے سنا، کہہ رہا تھا: ”سورہ بقرہ نہ کہو۔۔۔“ اور ان دونوں نے ابن مسہر کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔ امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، میں نے حجاج سے سنا، وہ کہہ رہا تھا، سورۃ البقرۃ نہ کہو، آ گے مذکورہ بالا روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمیں محمد بن جعفر غندر نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں شعبہ نے حکم سے حدیث بیان کی انہوں نے ابراہیم سے اور انہوں نے عبدالرحمٰن بن یزید سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی معیت میں حج کیا کہا: انہوں نے جمرہ عقبہ کو سات کنکریاں ماریں اور بیت اللہ کو اپنی بائیں طرف اور منیٰ کو دائیں طرف رکھا اور کہا یہی ان کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی۔ عبدالرحمٰن بن یزید رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ حج کیا، انہوں نے جمرہ پر سات کنکر مارے، بیت اللہ کو بائیں طرف کیا اور منیٰ کو دائیں طرف اور فرمایا، یہ اس کے کھڑے ہونے کی جگہ، جس پر سورۃ بقرہ اتری تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمیں معاذ عنبری نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی، البتہ انہوں نے کہا: جب وہ جمرہ عقبہ کے پاس آئے۔ امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں، اس میں ہے، جب وہ جمرہ عقبہ پر پہنچے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سلمہ بن کہیل نے عبدالرحمٰن بن یزید سے روایت کی، انہوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: کچھ لوگ جمرہ عقبہ کو گھاٹی کے اوپر سے کنکریاں مارتے ہیں۔ کہا: تو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے وادی کے اندر سے اسے کنکریاں ماریں۔ پھر کہا: یہیں سے اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں! اس ہستی نے کنکریاں ماریں جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی۔ عبدالرحمٰن بن یزید رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا گیا، کچھ لوگ جمرہ پر کنکریاں عقبہ کے اوپر سے مارتے ہیں، تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وادی کے اندر سے کنکریاں مار کر کہا، یہاں سے، اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں اس شخص نے کنکریاں ماریں تھیں، جس پر سورۃ بقرہ نازل کی گئی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|