الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
37. بَابُ: الْوُضُوءِ بِالنَّبِيذِ
باب: نبیذ سے وضو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 384
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة وعلي بن محمد قالا: حدثنا وكيع ، عن ابيه . ح وحدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، عن سفيان ، عن ابي فزارة العبسي ، عن ابي زيد مولى عمرو بن حريث ، عن عبد الله بن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له ليلة الجن:" عندك طهور"؟ قال: لا، إلا شيء من نبيذ في إداوة، قال:" تمرة طيبة، وماء طهور"، فتوضا هذا حديث وكيع.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَبِيهِ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي فَزَارَةَ الْعَبْسِيِّ ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ مَوْلَى عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ لَيْلَةَ الْجِنِّ:" عِنْدَكَ طَهُورٌ"؟ قَالَ: لَا، إِلَّا شَيْءٌ مِنْ نَبِيذٍ فِي إِدَاوَةٍ، قَالَ:" تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ، وَمَاءٌ طَهُورٌ"، فَتَوَضَّأَ هَذَا حَدِيثُ وَكِيعٍ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے «لیلۃالجن» (جنوں سے ملاقات والی رات) میں فرمایا: کیا تمہارے پاس وضو کا پانی ہے؟، انہوں نے کہا: برتن میں تھوڑے سے نبیذ کے سوا کچھ نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ پاک کھجور اور پاک پانی کا شربت ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ۱؎۔ یہ وکیع کی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 42 (84)، سنن الترمذی/الطہارة 65 (88)، (تحفة الأشراف: 9603)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/402، 449، 450، 458) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں أبوزید مجہول راوی ہیں)

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث اور بعد کی حدیث تمام محدثین کے نزدیک سخت ضعیف ہے، اور بقول امام طحاوی قابل استدلال نہیں، خود عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ «لیلۃ الجن» میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نہ تھے، لہذا نبیذ سے وضو درست نہیں، جمہور کا مذہب یہی ہے۔

0It was narrated from 'Abdullah bin Mas'ud that : On the night of the jinn, the Messenger of Allah said to him: "Do you have water for ablution?" He said: "No, I have nothing, but some Nabidh in a vessel." He said: "Good dates and pure water (i.e. there is no harm from the mixing of the two)." So he performed ablution with it. This is the narration of Waki'.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 385
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن الوليد الدمشقي ، حدثنا مروان بن محمد ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا قيس بن الحجاج ، عن حنش الصنعاني ، عن عبد الله بن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لابن مسعود ليلة الجن:" معك ماء"؟ قال: لا، إلا نبيذا في سطيحة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تمرة طيبة، وماء طهور صب علي"، قال: فصببت عليه فتوضا به.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِابْنِ مَسْعُودٍ لَيْلَةَ الْجِنِّ:" مَعَكَ مَاءٌ"؟ قَالَ: لَا، إِلَّا نَبِيذًا فِي سَطِيحَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَمْرَةٌ طَيِّبَةٌ، وَمَاءٌ طَهُورٌ صُبَّ عَلَيَّ"، قَالَ: فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ فَتَوَضَّأَ بِهِ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے «لیلۃالجن» میں فرمایا: کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں، چھاگل (مشک) میں نبیذ کے سوا کچھ نہیں ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ پاک کھجور اور پاک پانی ہے، میرے اوپر ڈالو، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے انڈیلا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5416، ومصباح الزجاجة: 158) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ”حنش ابن لہیعہ“ دونوں ضعیف ہیں)

وضاحت:
۱؎: نبیذ وہ پانی ہے جس میں کھجور ڈال کر رات بھر بھگو یا جائے، جس کی وجہ سے پانی قدرے میٹھا ہو جائے، اور اس کا رنگ بھی بدل جائے، وہ نبیذ کہلاتا ہے۔ '' «لیلۃ الجن»: وہ رات ہے جس میں نبی اکرم ﷺ جنوں کو ہدایت کے لئے مکہ سے باہر تشریف لے گئے تھے، اور ان سے ملاقات کی، اور ان کو دعوت اسلام دی، اور وہ مشرف بہ اسلام ہوئے، رسول اللہ ﷺ کا جنوں کے پاس جانا چھ مرتبہ ثابت ہے، پہلی بار کا واقعہ مکہ میں پیش آیا، اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نہیں تھے جیسا کہ صحیح مسلم اور سنن ترمذی کے اندر سورۃ احقاف کی تفسیر میں مذکور ہے، دوسری مرتبہ کا واقعہ مکہ ہی میں جبل حجون پر پیش آیا، تیسرا واقعہ اعلی مکہ میں پیش آیا، جب کہ چوتھا مدینہ میں بقیع غرقد کا ہے، ان تینوں راتوں میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ آپ ﷺ کے ساتھ تھے، پانچواں واقعہ مدنی زندگی میں مدینہ سے باہر پیش آیا، اس موقع پر آپ ﷺ کے ساتھ زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ تھے، چھٹا واقعہ آپ ﷺ کے کسی سفر کا ہے اس وقت آپ ﷺ کے ساتھ بلال بن حارث رضی اللہ عنہ تھے (ملاحظہ ہو: الکوکب الدری شرح الترمذی)۔

It was narrated from 'Abdullah bin 'Abbas that : On the night of the Jinn the Messenger of Allah said to Ibn Mas'ud: "Do you have water?" He said: "No, only some Nabidh in a large water skin." The Messenger of Allah said: "Good dates and pure water." (i.e. there is no harm from the mixing of the two.) Pour it for me." He said: "So I performed ablution with it."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.